ماہ صفرکے آخری چہارشنبہ کی شرعاًکوئی حیثیت نہیں ہے: مفتی محمد فُضیل عاذب قاسمیؔ
آخری چہارشنبہ سے متعلق ایک غلط فہمی ہے جسکا آزالہ لازمی ہے، مفتی محمد فُضیل عاذب قاسمیؔ کی وضاحت
ہمناآباد: 4/اکٹوبر (ایس آر) مفتی محمد فُضیل عاذب قاسمیؔ نے ایک صحافتی بیان جاری کرتے ہوئے ماہ صفر کے آخری ایام میں منائے جانے والے آخری چہارشنبہ کے بارے میں کہا کے ماہ صفر کے تعلق سے مسلمانوں کے درمیان مختلف نظریات رائج ہیں جن میں ایک ماہ صفر کا آخری چہا رشنبہ کا یہ نظریہ شامل ہے کے اس آخری چہار شنبہ کو نبی اکرام ﷺ کو بیماری سے شفا ملی اور آپ نے تیرہ دن کے بعد غسل صحت فرمایا لہذا اسی خوشی میں مسلمان مختلف مقامات پر چہل قدمی کرتے ہیں مٹھائیاں تقسیم کی جاتی ہیں اور بعض مقامات پر تو اس دن روزہ رکھا جاتا ہے اور خاص طریقہ سے نماز بھی ادا کی جاتی ہے۔
یہ تمام باتیں من گھڑت ہیں اور بلکل خلاف حقیقت ہیں صفر کے آخری ایام میں نبی اکرام ﷺ کے مرض وفات کی ابتدا ہوئی تھی نہ کے مرض کی شفاء حاصل ہوئی تھی،یہودیوں کی جانب سے نبی اکرامﷺ بیمار ہونے کی خوشی میں مٹھائیاں تقسیم کئیے گئے تھے۔تاریخ کی مستند کتابوں میں یہ بات واضح طور پر لکھی ہوئی ہے کے نبی اکرام ﷺ مرض الوفات میں تیرہ دن بیمار رہے اس سلسلہ میں اکثر علماء کا قول یہ ہیکہ وہ تیرہ دن صفر کے آخری اور ربیع الاول کے ابتدائی ایام تھے۔
آج اُمت کا ایک بڑا طبقہ گمراہی و بدعقیدگی کی ان وادیوں میں بھٹکتا اور ان تاریکیوں میں ٹھوکریں کھاتا ہوا نظر آرہا ہے،خلاصہ یہ ہیکہ ماہ صفر کے آخری چہارشنبہ کی شرعاًکوئی حیثیت نہیں ہے اور اس دن نبی اکرام ﷺ کو بیماری سے شفاء ملنے والی بات بھی دشمنان اسلام کی پھیلائی ہوئی ایک خطرناک سازش ہے۔
لہذا ہم سب کی یہ ذمہ داری ہے کے ہم خود بھی اس طرح کے توہمات و منکرات سے بچیں اور دوسروں کو بھی بچائیں جن رسوم و رواج کے سلسلہ میں ببانگ دہل رسول اکراﷺنے یہ فرمایا یاد رکھو زمانہ جاہلیت کے تمام دستور میرے پاؤں کے نیچے ہیں۔اور اسی طرح سے ماہ صفر کے ابتدائی تیرہ ایام کو بھی منحوس سمجھنا غلط بات ہے۔اللہ پاک ہم سب کو توفیق عمل نصیب فرمائے آمین۔