بیدرضلع بیدر سے

جمعیت علماء بیدر کا مطالبہ: مولانا کلیم صدیقی کوفوری رہا کیا جائے

بیدر: 27/ستمبر (اے ایس ایم) ملک کے ممتاز ومعروف عالم دین مولانا کلیم صدیقی کی اُترپردیش اے ٹی ایس کی جانب سے بے جا گرفتاری پر مولانا محمد تصدق ندوی جنرل سیکریٹری جمعیت علماء بیدرنے اپنے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے ایک صحافتی بیان میں کہا کہ جمعیت علماء بیدر مولانا کی گرفتاری پر شدید مذمت کرتی ہے اورحکومت سے پُر زور مطالبہ کرتی ہے کہ مولانا کی فوری رہائی عمل میں لائی جائے۔

مولانا تصدق ندوی نے کہا کہ مولانا کلیم صدیقی ایک بے داغ شخصیت ہیں، ہندو مسلم بھائی چارہ کے علمبردارہیں،اسلام کا پیغام امن پورے دیش واسیوں کو پہنچاتے ہیں جن کی عزت صرف مسلمان ہی نہیں ہندو بھائی بھی کرتے ہیں، مولانا ملت اسلامیہ کا عظیم سرمایہ ہے،مولانا کے چاہنے والے پوری دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں مولانا کی گرفتاری سے ان کے محبین میں سخت ناراضگی اور بے چینی پائی جارہی ہے،مولانا نے آج تک کبھی اپنی زندگی میں قانون کی خلاف ورزی نہیں کی ہے،مولانا نے جو بھی کام کیا ہے وہ قانون کے دائرہ میں رہتے ہوئے کیا ہے،اس ملک میں ہر شہری کو اپنے مذہب پر چلنے اور اسکا پرچار کرنے کی مکمل آزادی حاصل ہے،مولانا محترم کی گرفتاری سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آنے والے یوپی الیکشن میں یوگی حکومت گرتی ہوئی نظر آرہی ہے جس سے بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر ایسے حربے استعمال کئے جارہے ہیں۔

نریندرگری مہاراج کی پُر اسرار موت پر پردہ ڈالنے، صبیحہ سیفی کی عصمت دری اور وحشیانہ قتل کو دبانے کے لئے بھی یہ سازش رچی جارہی ہے، موجودہ حکومت ہر محاذپر ناکام ہوچکی ہے، 70 سال میں ملک اور یہاں کے شہریوں کو اتنا نقصان نہیں پہنچا جتنا نقصان صرف 6 سال میں موجودہ حکومت نے پہنچایا ہے، اس ملک میں علماء کرام کی ایک روشن تاریخ رہی ہے ملک کی تعمیر وترقی میں علماء کرام نے ہمیشہ اپنے آپ کو پیش کیا ہے اور قربانیاں دی ہیں اس کے باوجود علماء کرام کوشک کے دائرہ میں لا کھڑا کرنا، علماء کرام کے تئیں نفرت و عداوت اور سوچی سمجھی سازش معلوم ہوتی ہے۔

اس وقت جمعیت علماء ہند مولانا کی بے گناہی ثابت کرنے کے لئے عدالت میں مقدمہ کی پیروی کررہی ہے،اللہ کی ذات سے امید ہے کہ انشاء اللہ بہت جلد مولانا کی بے گناہی ثابت ہوگی اور مولانا محترم باعزت بری ہوں گے، تمام ملت اسلامیہ کو اس وقت متحد ہوکر مولانا کا دفاع کرنے اور مولانا کی بے جا گرفتاری کے خلاف آواز اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ آئندہ حکومت کسی بھی مذہبی سرکردہ باعزت شخصیت کے ساتھ ایسی حرکت نہ کرے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!