تعلیمی ومعاشی پسماندگی دورکرنے آرٹیکل371Jپر عمل آوری ناگزیر
آل انڈیا دلت مسلم او بی سی ویلفیئر اسوسی ایشن کے قومی صدر محمد رفیق کاحکومت کرناٹک سے مطالبہ
بیدر:9/اگست (پی آر) آل انڈیا دلت مسلم او بی سی ویلفیئر اسوسی ایشن کے قومی صدرمحمد رفیق اور بانی جہانگیر پاشاہ نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ لاک ڈاؤن اور کرونا کی وجہ سے جہاں دنیا بھر معاشی مندی چھائی ہوئی ہے وہیں ریاست کرناٹک دلت، مسلم اور پسماندہ طبقات فوری مدد کے متقاضی ہیں۔ ریاست کرناٹک کا شمالی حصہ حیدرآباد کرناٹک علاقہ آزادی کے بعد سے تعلیمی و معاشی اعتبار سے پسماندگی کا شکار رہا ہے، علاقے کے انھیں مسائل کو ختم کرنے کے لیے تقریباً 20 برس تک ایک طویل تحریک چلائی گئی، جس کے نتیجے میں سنہ 2013 میں لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں آرٹیکل 371J کو پاس کیا گیا۔
دستور میں ایک دفعہ ہے آرٹیکل 371 جے جس کے تحت ریاست کو یہ خصوصی اختیار دیا جاتا ہے کہ وہ سماجی اور ترقیاتی اعتبار سے پچھڑے ہوئے علاقوں کے لیے قانون بنا سکتے ہیں۔آرٹیکل 371 جے کی تحریک، اس کے نفاذ اور موجودہ حال کے متعلق 2013 سے 2018 تک اس وقت کی برسر اقتدار کانگریس اور بعد میں کانگریس و جے ڈی ایس کی مخلوط حکومتوں کے دوران سالانہ فنڈس جاری کیے جاتے تھے اور ترقیاتی کام بھی ہوتے رہے تھے۔
کرناٹک کے شمالی حصہ خاص کر بیدر اور دیگر علاقوں میں تعلیمی و معاشی پسماندگی بہت زیادہ ہے۔ تعلیمی و معاشی پساندگی دور کرنے کے لیے یہ آرٹیکل 371J بنایا گیا لیکن حکومت اس جانب کوئی خاص توجہ نہیں دے رہی ہے۔ اس علاقہ میں غریب کسان اور نوکری پیشہ لوگ رہتے ہیں۔کئی نوجوان بے روزگار ہوگئے ہیں۔ ڈی ایڈ اور بی ایڈ کیے ہوئے نوجوانوں کے لیے بھی کوئی روزگار نہیں ہے۔ ان کی معاشی پریشانی دور ہونے کے بجائے بڑھتی جارہی ہے۔ حکومت کی جانب سے جاری کی جانے والی مختلف اسکیمات بالکل ٹھپ ہوگئی ہیں۔
گزشتہ 2 تین مہینوں سے پنشن بھی جاری نہیں کی گئی ہے۔ حکومت کرناٹک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری اس علاقہ کے تعلیمی و معاشی مسائل کو حل کرنے کی جانب سے ٹھوس اقدامات اٹھائے۔
اس علاقہ کی تعلیمی و معاشی پسماندگی دور کرنے کے لیے 371Jپر موثر عمل آوری ناگزیر ہوگئی ہے۔ یہاں کے کسان، نوکری پیشہ افراد، بی ایڈ، ڈی ایڈ کیے ہوئے بے روزگار ٹیچرس، پنشن سے محروم افراد اور دیگر پریشان حال افراد کے پریشانی دور کرنے کے لیے فوری اس جانب توجہ دیناچاہئے۔