خبریںقومی

دلتوں اور مسلمانوں پر حملہ کرنے والوں پر سخت کارروائی کی جائے، آل انڈیا دلت، مسلم OBC ویلفیئر اسوسی ایشن کا مطالبہ

حیدرآباد: 6 /اگست (پی آر) آل انڈیا دلت مسلم او بی سی ویلفیر اسوسی ایشن کے قومی صدرمحمد رفیق اور بانی جہانگیر پاشاہ نے اپنے مشترکہ بیان میں کہاکہ ہندوستان میں دلتوں اور مسلمانوں پر حملوں کے واقعات میں کمی نہیں آرہی ہے۔ کبھی ماب لنچنگ کا معاملہ تو کبھی عصمت ریزی اور قتل کے واقعات سامنے آرہے ہیں۔ ہندوستان کی موجودہ صورتحال پر ملک اور بیرون ملک میں شدید تنقید کی جارہی ہے۔

امریکہ کی مذہبی آزادی کاجائزہ لینے والی تنظیم (USCIRF) کی 2018 سے لگاتار ہندوستان کے تعلق سے رپورٹس یہ کہتی آ رہی ہیں کہ بی جے پی کے زیر اقتدار اور مودی کی سربراہی والے ہندوستان میں اقلیتیں غیرمحفوظ ہیں اور ان کے مذاہب بھی شدید خطرے میں ہیں۔ اخلاق اور پہلوخان جیسے لوگ ہجومی تشدد کا شکار بن چکے ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق بی جے پی کے اقتدار پر قابض ہونے کے بعد سے لیکر اب تک تقریبا 180 بڑے اور33 چھوٹے ہجومی حملے سامنے آچکے ہیں جن میں سے 50 سے زائد لوگوں کو دن کے اجالے میں موت کے گھاٹ اتار دیا گیا اتنے مسلم اور دلت کا خون بہادینے کے باوجود حکومت نے کسی کو گرفتار نہیں کیا۔گزشتہ دنوں جنوبی مغربی دہلی کے قدیم نانگال گاؤں میں شمشان کے امور انجام دینے والے ایک پجاری ہاتھوں 9 سال کی ایک معصوم دلت لڑکی کی عصمت ریزی اورقتل کا واقعہ ریاست بھر اور ٹوئٹر پر بھی ناراضگی کا سبب بن رہا ہے اوریہ ہیش ٹیگ ٹوئٹر پر ٹرینڈ بھی کررہا ہے۔

متاثرہ کی ماں اس کی بیٹی کے ساتھ عصمت ریزی او رقتل کرنے کا الزام لگایاہے اور کہاہے کہ اس جرم کو چھپانے کے لئے والدین کی مرضی جانے بغیر ہی نعش کو نذر آتش کردیاگیاہے۔والدہ کے بیان کے مطابق مذکورہ لڑکی5.30بجے شام ایک واٹر کولر سے پانی لانے کے لئے گھر سے باہر گئی او رواپس نہیں لوٹی۔اس کے فوری بعد وہ پجاری اور دیگر تین افراد جس کے متعلق ملزم ہونے کا شبہ ہے‘ اس کی ماں کو فون کرکے بتایاکہ واٹر کولر سے لگنے والے برقی شاک کی وجہہ سے ا ن کی بیٹی موقع پر ہی جل گئی ہے۔

مذکورہ ماں کے پولیس کو دئے گئے بیان میں کہاگیا ہے کہ پجاری رادھے شام نے ان کی رائے جانے بغیر ہی نعش کو جلا دیا تاکہ قانونی چارہ جوئی کو نظر انداز کیاجاسکے۔ یہ معاملہ کی ابھی تفتیش کی جارہی ہے۔ اس طرح کے واقعات کے انسداد کے لیے ٹھوس اقدامات ضروری ہیں۔ حملے میں ملوث افراد کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کرنی چاہئے تاکہ آئندہ کبھی دلتوں اور مسلمانوں پر حملے کے واقعات نہ ہوں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!