عزیزاللہ سرمست ایک ادب نواز شخصیت: مبین احمد زخمؔ
بیدر: یکم /اگست(وائی آر) مشہور و معروف اخبار روزنامہ کے بی این ٹائمز کے ادبی سپلیمنٹ میں غزوہ بدر منظوم ایک جائزہ نورالدین نور کی کتاب پر عزیز اللہ سرمست نے جو نگاہ دل سے کتاب کا جائزہ لیا ہے وہ کافی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ عزیزاللہ سرمست نہ ہی تنقید نگار ہے نہ ہی تجزیہ نگار ہے اور نہ ہی کوئی مفتی و مولانا ہے باوجود اس کے انہوں نے اس کتاب اور اس میں موجود اشعار کی اس طرح سے تشریح کی ہے کہ دل چاہتا ہے کہ دینی، تاریخی وہ اصلاحی کتابوں کا پیش لفظ عزیز اللہ سرمست سے لکھایا جائے۔
عزیز اللہ سرمست نے شاعروں اور ادباء کی کتابوں کی رسم اجرا کے موقع پر صاحب کتاب کے فن اور شخصیت پر خصوصی شمارہ شائع کر کے ایک نئی روایت کو جنم دیا ہے ایسے دور میں جہاں اردو شعراء اور ادباء و دیگر فن کاروں کی کتابیں خریدنا تو دور کی بات ان کے کلام کو پڑھنا اور اس کی ستائش وحوصلہ افزائی کرنا تک ضروری نہیں سمجھاجارہاہو ایسے دور میں عزیز اللہ سرمست کاایک قلم کار کے کتاب کی رسم اجرا کے موقع پر خصوصی گوشہ ترتیب دینا واقعی اردو ادب میں نمایاں کارنامہ ہے۔ یہ باتیں یادگیر (کرناٹک) کے نوجوان شاعر جناب مبین احمد زخم ؔ نے کہی ہیں۔
انھوں نے آگے بتایاکہ اردو اخبار کے مدیر جناب عزیز اللہ سرمستنے ایک ادیب و شاعر کی کتاب کے اجراء کے موقع پر اپنے اخبار میں خصوصی شمارہ نکال کراپنے ایک ادب نواز شخصیت ہونے کا عملی ثبوت دیا ہے۔ کیا یہ بہتر نہیں ہوگا کہ ہم بھی اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کرتے ہوئے کسی بھی شاعر و ادیب کی کتاب کی رسم اجرا کے پروگراموں میں شرکت کریں اور کتابیں خرید کر اس قلم کار کی حوصلہ افزائی کریں۔ اسی طرح اردو کا دم بھرنے والی تنظیموں کے ذمہ داران کو بھی چاہیے کہ ایسے ادبی پروگراموں میں شرکت کرتے ہوئے پروگرام کو کامیاب بنائیں اور صدر واراکین اردو کی کتابیں خرید کر اردو زبان کی فروغ و ترقی میں اپنا حصہ ادا کریں۔گل پوشی و شال پوشی کی قدیم روایت کو کم کرتے ہوئے تقاریب میں کتابوں کے تحفے دیں اور قلم کاروں کی کتابیں خریدیں۔قابل مبارکباد ہیں وہ احباب جو اس تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔