خبریںقومی

’کورونا کے چیلنج‘ پر مذہبی پیشواﺅں نے کی وزیر اعظم کے ساتھ آن لائن گفتگو

نئی دہلی:31/جولائی(پی آر)’مذہبی رہنماﺅں، پیشواﺅں اور مذہبی تنظیموں کا مشترکہ نمائندہ فورم ”دھارمک جن مورچہ “ کے زیر اہتمام وزیر اعظم کے ساتھ 11 مذہبی رہنماﺅں کی ایک آن لائن گفتگو کا پروگرام منعقد کیا گیا۔ گفتگو کا مرکزی موضوع ” کورونا وبائی امراض کے چیلنجز: مذہبی تنظیموں اور حکومتوں کی مشترکہ کوششیں “ تھا۔

اس پروگرام میں مذہبی پیشوا شنکر اچاریہ شری اونکانند سرسوتی( پریاگ پیٹھ)، پیٹھا دھیس گوسوامی سشیل جی مہاراج، گلتا پیٹھا دھیش او دیھشاچاریہ جی، گردوارہ بنگلہ صاحب کے چیف گرنتھی گیانی رنجیت سنگھ جی، فادر ڈاکٹر ایم ڈی تھا مس ، آچاریہ ویویک مونی جی، برہما کماری بہن بی کے آشا، رام کرشن مشن کے سوامی شانت آتما نند جی، روی داسیا دھرم سنگٹھن کے سوامی ویر سنگھ ہتکار ی جی، بہائی دھرم کے ڈاکٹر اے کے مرچنٹ اور جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفسیر محمد سلیم انجینئر نے حصہ لیا۔

یہ گفتگو تقریبا ڈیڑھ گھنٹے تک چلی۔ تمام مذہبی پیشواﺅں نے پہلے اپنے خیالات اور تجاویز پیش کئے۔

اس کے بعد وزیر اعظم نے مذہبی پیشواﺅں کے خیالات و تجاویز سننے کے بعد اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مذہبی پیشواﺅں اور سرکار کو باہمی تعاون کے ساتھ کام کرنا چاہئے اور آپ اپنی اپنی ریا ستی سرکاروں سے بھی مسلسل رابطے میں رہیں۔ انہوں نے مذہبی پیشواﺅں کو ویکسینیشن کے بارے میں لوگوں میں پائے جانے والے خدشات کو دور کرنے کے لئے بھی کام کرنے کی تجویز دی۔

انہوں نے آزادی کے 75 سالہ پروگراموں کا حصہ بننے اور ان میں تعاون دینے کی بھی بات کہی۔ انہوں نے مذہبی پیشواﺅں سے ” ایک ہندوستان ،سریسٹھ ہندوستان “ کے لئے مل جل کر کام کرنے کی بھی اپیل کی۔

مذہبی پیشواﺅں کی جانب سے جو تجاویزو خیالات پیش کئے گئے ان میں سے کچھ اہم یہ ہیں:

(a) کوروونا کے ان سنگین حالات کا مقابلہ اکیلے حکومت نہیں کرسکتی۔ سبھی مذہبی پیشواﺅں ، اداروں اور سماجی تنظیموں اور حکومتوں کو ہر سطح پر مل جل کر کام کرنا ضروری ہوگا۔

(b) اس بڑے چیلنج کا مقابلہ تب ہی کامیابی سے کیا جاسکتا ہے جب ملک میں آپسی محبت، نیک نیتی اور اعتماد مضبوط ہو اور کوئی اپنے آپ کو غیر محفوظ محسوس نہ کرے۔ اس سلسلے میں مذہبی پیشوا اور سرکار دونوں اپنے اپنے حلقوں میں سخت محنت کریں ۔ باہمی محبت اور ہم آہنگی کو کمزور کرنے اور آپس میں نفرت پھیلانے والوں کو سماجی سطح پر مذہبی پیشوا اور ادارے اور حکومتی سطح پر ریاست و مرکز کی سرکاریں روکنے کی سنجیدہ کوشش کریں۔

(c) ویکسینیشن کے پروگرام کو اور زیادہ تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ مذہبی پیشوا اس کے لئے بیداری مہم کو سماج میں چلائیں اور سرکار ویکسین کی دستیابی کو تیز رفتار ی کے ساتھ یقینی بنانے کی کوشش کرے۔

(d) اس وبا کے دوران ہوئے نقصان سے سبق لیتے ہوئے ہمیں چاہئے کہ سرکاری طبی سہولتوں کو کئی گنا بڑھا ئیں ۔ریاستی و مرکزی سرکاروں کے بجٹ میں طبی سہولیات کے لئے بجٹ میں بڑا اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔

(e) دوسری لہر کے دوران دواﺅں اور طبی سہولتوں کی کالابازاری اور پرائیویٹ اسپتالوں کے ذریعہ مجبوری کا فائدہ اٹھاکر بڑی بڑی رقمیں وصول کرنے کے واقعات بڑی تعداد میں سامنے آئے تھے، مستقبل میں ایسا نہ ہو، اس کے لئے مرکزی اور ریاستی سرکاروں کی جانب سے سخت قدم اٹھائے جانے چاہئے۔

(f) دوسری لہر کے دوران بھی مندر ، مسجد، چرچ، گرودوارہ ، آشرم ، درگاہیں و دیگر مذہبی مقامات انسانی خدمات کے مراکز بن گئے تھے۔ سرکاری اداروں کی مدد سے خدمات کے یہ کام اور بڑے پیمانے پر کئے جا سکتے ہیں، اس کے لئے مذہبی پیشوا اور سرکاریں مل کر کام کریں ۔

(g) دوسری لہر کے دوران بڑی تعداد میں جانی نقصان ہوا اور دیگر کئی کمیاں سامنے آئیں۔ عوام کی جانب سے کوویڈ ہدایات کی تعمیل میں لاپرواہی ہوئی اور ہم بڑی بھیڑ والے مذہبی و سیاسی پروگراموں کو روکنے میں ناکام رہے۔ ان سب پہلوﺅں کا ایمانداری سے تجزیہ کرکے مستقبل میں نظم و ضبط کے ساتھ کام کرنے کے لئے قدم اٹھائیں جائیں۔

(h ) دھرم اچاریوں نے تباہی کے اخلاقی پہلو کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ قدرتی آفات کے وجوہات میں سے ایک وجہ بنی نوع انسان کی طرف سے قدرتی وسائل کے غلط استعمال سے پیدا ہونے والا عدم توازن ہے، تو دوسری طرف سماج میں بے حیائی، بدکرداری، ناانصافی، مظالم ، استحصال ، تشدد اور جانبداریت بھی اس کا ایک سبب ہے۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم انفرادی طور پر ، اجتماعی طور پر اور سرکاری سطح پر ایمانداری سے اپنی اپنی غلطیوں کا جائزہ لے کر ان پر پشیماں ہوں ، رب سے معافی مانگیں اور اپنے اندر اصلاح کرنے کی کوشش کریں۔ امید ہے کہ رب ہمیں معاف کرکے ہم پر مہربانی کریں گے اور کورونا مہاماری کی آفت سے ہمیں نجات دیں گے۔

سرکار اور عام مذہبی و سماجی تنظیموں کے ساتھ بوقت ضرورت مشاورت اورباہمی گفت و شنید کے ذریعہ عوام کے حقیقی حالات و مسائل سامنے آتے ہیں۔ وزیر اعظم کا یہ اقدام خوش آئند ہے، اسے جاری رکھنا ملک کی ترقی کے لئے ضروری ہے اور مفید بھی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!