ویلفیئر پارٹی بگدل کے ذمہ داران اور ممبران کا اجتماعی استعفیٰ، پارٹی ذمہ داروں پر لگایا ڈکٹیٹرشپ کا الزام
پارٹی ذمہ داروں پر من مانی، ڈکٹیٹرشپ، جھوٹ اور خوش فہمی کا شکار ہونے کا الزام، استعفی خط میں مقامی صدر، مقامی سکریٹری، مقامی ورکنگ کمیٹی و دیگر عہدیداران کے منجملہ 71 ممبران کی دستخط شامل
بیدر: 3/جولائی (پی آر) ویلفیئر پارٹی آف انڈیا بگدل تعلقہ و ضلع بیدر کرناٹک کے ذمہ داران اور تمام ممبران نے قومی صدر ویلفیئر پارٹی آف انڈیا سید قاسم رسول الیاس کے نام ایک تفصیلی خط کے ذریعہ ویلفیئر پارٹی کی ابتدائی رکنیت سے اجتماعی استعفیٰ کا اعلان کیا ہے۔ استعفیٰ کے خط میں ویلفیئر پارٹی بگدل کے مقامی صدر، مقامی سکریٹری، مقامی ورکنگ کمیٹی و دیگر عہدیداران کے منجملہ 71 ممبران کی دستخط شامل ہیں۔
تفصیلات کے مطابق میڈیا کو جاری کی گئی پریس ریلیز اور پارٹی کے قومی صدر کو بھیجے گئے خط میں اجتماعی استعفیٰ دینے پر مجبور کرنے والی وجوہات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ گرام پنچایت الیکشن دسمبر 2020ء کے دوران بگدل میں پارٹی کے مقامی ورکنگ کمیٹی کے فیصلوں کے متعلق ریاستی و ضلعی ذمہ دران کا غیر ضروری دخل اور آمرانہ انداز میں اپنے فیصلے تھوپنے اور ڈکٹیٹرشپ چلانے کی کوشش کو اہم وجہ بتایا ہے۔ اس کے علاوہ پارٹی کے قائدین پر یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ پارٹی کے قائدین "اقدار پر مبنی سیاست” کے کھوکھلے دعوے کرتے ہیں، جبکہ عملی طور پر پارٹی میں یہ محض ایک نعرہ کے سوا کچھ نہیں ہے۔ پارٹی ریاستی قائدین کے جھوٹے نعرے "جو قطار میں ہے وہ شمار میں ہے” اور ” ہمارا ورکر ہمارا لیڈر” کی کوئی حقیقت زمین پر موجود نہیں ہے۔خط میں مزید بتایا گیا کہ ‘ہم لوگ ویلفیئر پارٹی کے قیام سے ہی اس سے جوڑ کر اپنی سیاسی سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں۔ ہم کو پارٹی کے دستور اور اس کی قیادت پر پورا بھروسہ تھا کہ یہ دیگر پارٹیوں کی طرح نہیں ہے، ویلفیئر پارٹی میں اقدار اور اصولوں پر عمل ہوتا ہے لیکن ریاستی ذمہ دران کے رویے نے اس کو عملی طور پر بلکل غلط ثابت کردیا۔ سارے الیکشن میں حصہ لینے اور پارٹی سرگرمیاں انجام دینے اور سیاسی طور پر نا مناسب حالات سے نمٹنے کے لئے فکری طور پر مضبوط کیڈر کی ضرورت ہوتی ہے۔ اور ایسا کیڈر افراد کی انتھک محنت اور کوششوں کی بنیاد پر تیار ہوتاہے۔
اس اجتماعی استعفی کی ایک اور وجہ یہ بتائی گئی کہ دوران گرام پنچایت الیکشن پارٹی کے مقامی صدر اور دیگر مقامی ذمہ داران کے علم میں لائے بغیر اور شوکاز نوٹس اشو کئے بغیر پارٹی کے اہم 2 ممبران (جس میں 1 اسٹیٹ ورکنگ کمیٹی ممبر اور1 مقامی ورکنگ کمیٹی ممبر) کا معطل کیا جانا بھی ہے۔ جب کہ پارٹی دستور کے مطابق کسی اسٹیٹ ورکنگ کمیٹی ممبر کو معطل کرنے کے لئے ریاستی سطح پر ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی اور اس کمیٹی کی جانب سے موصول رپورٹ کو پیش نظر رکھتے ہوئے کاروائی کی جائے گی، لیکن ایسا کوئی اصول نہیں اپنایا گیا، کیا یہی ویلفیئر پارٹی کے اقدار ہیں؟ ایسا رویہ اُس فرد کے ساتھ اپنایا جاتا ہے جو پارٹی کیلئے 10 سال سے کام کر رہا ہے تو عام افراد کے ساتھ کیا معاملہ ہوگا؟ کیا پارٹی قائدین کے نزدیک افراد کی مسلسل 10 سال سے پارٹی کے لیے سرگرم رہنے والوں کی محنت اورکام کوئی معنی نہیں رکھتے؟ اس معطلی کے خلاف میں معطل شدہ فرد نے 5/جنوری 2021ء کو ایک تفصیلی خط ریاستی صدر کو لکھا جس کی نقل پارٹی کے مرکزی قائدین، اسٹیٹ ورکنگ کمیٹی کرناٹک اور مقامی ذمہ دران کو دی گئی۔ 6 ماہ گزرنے کے بعد بھی اسکا کوئی جواب نہیں دیا گیا نہ ہی ان کی جانب سے لگائے گئے الزامات کا انکار کیا گیا اور نہ ہی اگلے مرحلے کی کوئی کارروائی ہوئی۔ اس کے علاوہ 12 دسمبر 2020ء کو صدر ویلفیئر پارٹی بگدل اور مقامی ورکنگ کمیٹی کی جانب سے لکھا گیا اور مقامی صورتحال سے واقف کیا گیا لیکن ریاستی ذمہ دران کی ہٹ دھرمی نے اس کو سرے سے نظر انداز کر دیا۔ اور اس کا کوئی جواب بھی دینا مناسب نہیں سمجھا۔
گرام پنچایت الیکشن میں ضلع بیدر سے 15 ممبران اور بگدل سے 4 ممبران ویلفیئر پارٹی سے جیتنے کا کھلا جھوٹ بولا جاتا ہے اور ریاستی قیادت بھی اس جھوٹ کو سوشل میڈیا کے ذریعہ سراہتی ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ اقدار پر مبنی سیاست کا دعوی کرنے والے یہ قائدین جھوٹ کا سہارا اور خوش فہمی کا شکار ہو چکے ہیں۔ اس سلسلہ میں مزید ایک خط 21 جنوری 2021ء کو صدر ویلفیئر پارٹی بگدل کی جانب سے لکھا گیا اور ریاستی صدر سے پر زور مطالبہ کیا گیا کہ وہ جلد از جلد بگدل کا دورہ کریں پارٹی ممبران سے ملاقات کرکے حالات کا جائزہ لیں اور جو کچھ ریاستی 2 سیکریٹریوں (جن میں ایک کا تعلق ضلع بیدر ہی سے ہے) اور بیدر ضلع کے صدر اور سکریٹری کی جانب سے جو کچھ غلط کیا گیا ہے اس کو درست کریں، لیکن 6 ماہ گزرنے کے بعد بھی کوئی دورہ اس سلسلے میں نہیں کیا گیا جب مقامی صدر کی جانب سے اس کا مطالبہ کیا گیا تو یہ جھوٹا وعدہ کیا گیا کے جلد ریاستی کمیٹی بگدل کا دورہ کریگی جو آج تک نہیں ہوا۔
خط میں مزید بتایا گیا کہ ویلفیئر پارٹی بیدر کے ضلعی صدر کا نام عیدگاہ کمیٹی بیدر کے معاملہ میں منظر عام پر آیا اور میڈیا میں کئی دنوں تک چلتا رہا جس کی وجہ سے پارٹی کی ساخت متاثر ہوئی، جس کی توجہ ریاستی صدر کو کرانے کے باوجود ان پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ اور اس کا خمیازہ پارٹی کو ماہ اپریل 2021ء میں ہونے والے بیدر سٹی مونسپل الیکشن میں بھگتنا پڑا۔ ایسی صورتحال سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ویلفیئر پارٹی محض ایک این جی او بن کر رہ گئی ہے اور اس کے پاس اقدار پرمبنی کوئی چیز نہیں ہے۔ پارٹی کے قائدین پارٹی کو کسی ذاتی تعلیمی ادارے کے طرز پر چلا رہے ہیں۔ پارٹی کیڈر کے ساتھ انکا رؤیہ ایسا ہی ہے جیسے مجبوری میں کم تنخواہ پر مامور کوئی نوکر کے ساتھ رہتا ہے۔ لہذا آج سے ہمارا کوئی تعلق ویلفیئر پارٹی آف انڈیا سے نہیں ہے۔ ہم ہماری سیاسی سرگرمیاں کسی حقیقی سیاسی پارٹی سے جڑ کر انجام دیتے رہیں گے۔