بی ایڈ گریجویٹس1-5 جماعت کیلئے TET میں شرکت کرسکتے ہیں: کرناٹک ہائی کورٹ
بسواکلیان کے 8 طلبہ کے ذریعہ داخل کی گئی رٹ پیٹیشن کی سماعت پر ہائی کورٹ کلبرگی بنچ نے جاری کیا حکم
بیدر: 5/جون (اے این این) ریاست کرناٹک میں بی ایڈ گریجویٹس کو اب پرائمری سیکشن جماعت اول تا پنجم کے لئے اساتذہ اہلیت ٹیسٹ (پیپر-1) میں شرکت کے لئے اہل قرار دے دیا گیا۔ 3 فروری 2019 کو جاری کردہ نوٹیفکیشن پر ثاقب ندیم اور 7 دیگر افراد کی جانب سے جاری کردہ رٹ پٹیشن کی سماعت کے بعد ریاستی ہائی کورٹ کلبرگی بنچ نے یہ حکم جاری کیا۔
تفصیلات کے مطابق اس مسئلہ پر رٹ پٹیشن کی سماعت کے دوران ہائی کورٹ کلبرگی بنچ کے نامور وکیل عبدالمقتدر نے درخواست گزاروں کی کامیاب نمائند گی کرتے ہوئے یہ مؤقف اختیار کیا کہ این سی ٹی ای کے 28 جون 2018 کو جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ جس نے بھی کسی این سی ٹی ای کے تسلیم شدہ ادارے سے بی ایڈ کی ڈگری حاصل کی ہے، اسے کلاس 1 سے 5 کے بطور اساتذہ کی تقرری کے لئے اہل سمجھا جائے گا۔
عبدالمقتدر ایڈوکیٹ نے 8 درخواست گذاروں کی نمائندگی کی جبکہ ان کے فریق میں 3 سرکاری وکیل رہے۔ جن میں شریمتی انورادھا دیسائی، سدرشن ایم اور سدھیر سنگھ آر وجئے پور نے اس سماعت میں بطور سرکاری وکیل شریک رہے۔ ان تمام کی دلیلوں کو سننے کے بعد جسٹس ایم ناگا پرسن نے یہ فیصلہ سنایا۔ بی ایڈ امیدواروں کو اساتذہ کی اہلیت کا امتحان دینے کی اجازت دینے کا حکم دیا، جس کے تحت امیدواروں کو ریاست کے کرناٹک میں کلاس -1 سے 5 کے درمیان پڑھانے کے لئے مقرر کیا جاسکتا ہے۔ آرڈر میں کہا گیا ہے کہ این سی ٹی ای کے ذریعہ ایلیمینٹری ایجوکیشن میں ان کی تقرری کے دو سالوں کے اندر تسلیم کیا گیا۔
درخواست گزاروں میں سے ثاقب ندیم نے ہائی کورٹ کے حکم کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ "اگرچہ این سی ٹی ای نے ہمیں ٹی ای ٹی میں شرکت کی اجازت دی ، لیکن ریاستی حکومت نے اس کی اجازت نہیں دی تھی، جس پر ہم نے عدالت کا دروزہ کھٹکھٹایا۔ عدالت کے اس فیصلہ سے اب بی ایڈ کے فارغ التحصیل طلباء کو کلاس 1 سے 5 کے اساتذہ کی حیثیت سے کام کرنے کا موقع ملے گا۔”
بی ایڈ کے فارغ التحصیل اسداللہ خان ذکی، بسواکلیان نے بتایا کہ انہیں خوشی ہے کہ 2 سال تک انصاف کا انتظار کرنا پڑا، بہر کیف فیصلہ ہمارے حق میں کیا گیا۔ “اس فیصلے سے عدالتی عمل میں میرے یقین کو تقویت ملی ہے۔ اگرچہ تھوڑی تاخیر ہوئی لیکن اس کا مثبت نتیجہ برآمد ہوا۔ ریاستی حکومت اگر این سی ٹی ای کے نوٹیفکیشن پر عمل پیرا ہونے کے مناسب اقدامات کرتی تو (ہمیں) بی ایڈ کے فارغ التحصیل افراد کو عدالت جانے کی نوبت ہی نہیں آتی”۔
اس موقعہ ثاقب ندیم، بسواکلیان اور دیگر 7 درخواست گزاروں نے ہائی کورٹ کلبرگی بنچ کے نامور وکیل عبدالمقتدر کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ایڈوکیٹ صاحب کی سرکاری وکیلوں سے مدلل بحث کرنے کے بعد ہی عدالت نے ہمارے حق میں یہ فیصلہ سنایا ہم اس موقعہ پر عدالت کے بھی شکر گذار ہیں، اس فیصلہ سے ریاست بھر کے بی ایڈ فارغ التحصیل طلباء میں ایک نئی خوشی دیکھنے کو مل رہی ہے۔
یاد رہے 8 درخوست گذاروں میں ثاقب ندیم، محمد عمران، محمد اعجاز احمد، محمد ریاض پٹیل، حنا کوثر، شیخ رضی الدین، محمد رفیق اور فرحین کے نام شامل ہیں۔