’ہم مذاق بن کر رہے گئے ہیں!‘ جج نے ناردا کیس کے فیصلوں پر اٹھایا سوال
ناردا معاملہ کے حوالہ سے اپنے ساتھیوں کو لکھے گئے خط میں جسٹس ساہا نے کہا کہ سی بی آئی کی عرضی کو ڈویزن بنچ کے بجائے سنگل جج کے ذریعے سنا جانا چاہئے تھا
کولکاتا: کلکتہ ہائی کورٹ کے ایک جج نے ناردا رشوت کے معاملہ میں کارروائی کرنے کے طریقہ کار پر سوال اٹھایا ہےہ۔ سینئر ججوں کو لکھے گئے اپنے خط میں انہوں نے اپنے ساتھیوں کے نامناسب رویہ پر تنقید کی ہے۔ جسٹس ارندم ساہا نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ ’ہم مذاق بن کر رہ گئے ہیں۔‘
جسٹس ساہا نے الزام عائد کیا کہ ناردا کیس کو بنگال کے باہر منتقل کرنے کے تعلق سے مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کی عرضی کو کلکتہ ہائی کورٹ نے غلط طریقہ سے ’رٹ پٹیشن‘ کے طور پر لسٹ کیا اور اسی لئے اسے سنگل کے بجائے ڈویزن بنچ کے حوالہ کر دیا گیا۔
جسٹس ساہا نے کلکتہ ہائی کورٹ کے کارگزار چیف جسٹس راجیش بندل اور دیگر ججوں کے نام لکھے گئے مکتوب میں کہا، ’’ہائی کورٹ کو ایک ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمارا رویہ عدالت عالیہ کے اقدار کے خلاف ہے۔‘‘ غورطلب ہے کہ سی بی آئی نے بنگال کےک دو وزرا سمیت ترنمول کانگریس کےک چار لیڈران کو گرفتار کرنے کے بعد گزشتہ ہفتہ ایک عرضی داخل کی تھی، جس پر چیف جسٹس بندل کی سربراہی والی ڈویزن بنچ نے سماعت کی تھی۔
سی بی آئی نے ممتا بنرجی کے جانچ ایجنسی کے دفتر کے باہر دھرنے پر بیٹھنے کا ذکر کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ کیس کو بنگال سے باہر منتقل کر دیا جائے۔ سی بی آئی نے یہ بھی الزام عائد کیا تھا کہ جب ملزم سیاسی لیڈران کو پیش کیا جا رہا تھا تو ریاست کے وزیر قانون ہجوم کے ساتھ عدالت میں پہنچ گئے تھے۔
جسٹس ساہا نے لکھا کہ سی بی آئی کی عرضی کو ڈویزن بنچ کے بجائے سنگل جج کے ذریعے سنا جانا چاہئے تھا۔ انہوں نے لکھا کہ اسے رٹ پٹیشن کے طور پر لیا نہیں جانا چاہئے تھا کیونکہ اس میں آئین کے تعلق سے کوئی بڑا سوال نہیں ہے۔ جج نے ڈویزن بنچ کی جانب سے وسیع تر بنچ کو آرڈر پاس کرنے پر بھی اعتراض ظاہر کیا گیا، جبکہ ملزم ترنمول کانگریس کے لیدران کی ضمانت کے معاملہ پر ججوں میں عام رائے نہیں تھی لہذا تیسرے جج کی رائے بھی لی جانی چاہئے تھی۔
خیال رہے کہ اسپیشل سی بی آئی نے ملزمان کو عبوری ضمانت فراہم کر دی ہے لیکن ہائی کورٹ کی ڈویزن بنچ نے اس پر روک لگا دی ہے۔ بعد میں جب دو ججوں نے اس معاملہ پر اختلاف رائے ظاہر کیا اور معاملہ کو بڑی بنچ کے لئے ریفر کر دیا تو لیڈران کو خانہ نظر بند کر دیا گیا۔