مذہبیمضامین

الہٰی رحم فرما۔۔۔!

از: کمال پاشاہ، دبئی

اے خاموشی کی زبان سننے والے مالک۔ اے اپنی مخلوق کے ہر حال سے باخبر رہنے والے مولا۔۔ہم پر رحم فرما ۔۔تو ہی تو جانتا ہے کہ ہم کس سے محروم ہورہے ہیں ۔۔اے بنانے والے ہمیں پھر سے بنا ۔۔۔ہم شائد ہم نہیں رہے ۔۔۔سب کچھ وہی ہے اور سب کچھ بدل گیا ہے۔۔
ہمارا آسمان خوبصورت ہوتا تھا مگر اب وہی آسمان ہمارے سر پر وزن ڈال رہا ہے۔۔
پاوں تلے زمین نکلا چاھتی ہے۔۔ہم تیرے دیرینہ التفات سے محروم ہوتے جارہے ہیں۔ہماری زندگی تیرے محبوب کے بتائے ہوئے راستے سے بھٹک گئی ہے۔۔

ہم انسان کی محبت سے محروم ہیں۔ انسان اگر انسان کے قریب آئے تو ایسا لگتا ہے کہ خطرے کے قریب آگیا ہو۔۔ بھائی بھائی کے لیے خوف پیدا کررہا ہے۔۔
ہم پر بے یقینی کی وبا نازل ہوچکی ہے۔۔
ہر آدمی ہر دوسرے آدمی سے ڈر رہا ہے۔ ہم عزم کوہ کن کی باتیں کرتے ہیں لیکن ہم حوصلہ شکن واقعات سے روشناس کردئے جاتے ہیں۔

جس قوم کے دل سے علماء اور ادباء کا احترام ختم ہوجاے اس کے بھیانک انجام سے ڈر لگتا ہے۔۔
میرے مولا ۔۔تو ہی ہمیں اندھیروں سے نکال ۔۔ہمیں روشنی دکھا۔۔ہمیں راستہ دکھا۔۔اپنی محبت کا راستہ، کامیابیوں کا راستہ، یقین کی منزل دور ہوتی جارہی ہے ۔۔تیرا فضل چاہیے ۔۔۔تو نے ہمارے ساتھ ہمیشہ مہربانی کی ہے ۔۔۔عظیم مہربانی اور بڑا احسان کیا ہے۔۔تیرا فضل ہمیں ہمیشہ میسر رہا، اب کیا ہوگیا؟ ہم نے شائد شکر کرنا چھوڑ دیا ، ہم گلہ اور شکایت کرنے والی قوم بنتے جارہے ہیں ۔۔ہمارا مستقبل محرومی نہ ہوجائے۔۔۔
ہم توبہ کرتے ہیں ۔۔۔ناشکر گزاریوں سے توبہ ، احسان فراموشیوں سے توبہ۔۔۔

اے شفیق ورحیم آقا۔۔ہم ڈرتے ہیں کہیں ہمیں ہمارے اعمال کے حوالے نہ کردیا جاے، ہمیں اعمال کئ عبرت سے بچا۔ ہمیں رائیگاں محنتوں سے دو چار نہ ہونے دے۔
ہم پر بیرونی دشمن نے نہیں بلکہ اندرونی دشمن نے عذاب ڈالا ہے۔۔سفید پوش طبقے کی کمائی تیری کتاب چھاپنے والوں کے اداروں میں لٹ گئی۔۔۔میرے مولا حالات بہتر فرما۔۔ تو تو مسبٌب ہے سکون کے اسباب پیدا فرما۔۔

دنیا میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے واقعات ہمارے سامنے ہیں۔ ہم ڈرتے ہیں اس دن سے جب ہمارے اعمال ہمارے سامنے عبرت بن کر ہماری راہ میں کھڑے ہوں گے اور اس کے بعد کوئی راستہ نہیں ہوگا۔
یاالہی ! تو ہماری منزل کو آسان فرما ہمیں توبہ کی توفیق عطا فرما۔۔اے اللہ ہمیں اپنے ماضی اپنے حال اور مستقبل پر خوش ہونے والی قوم بنا۔۔ہمیں وسوسوں سے باہر نکال ہمیں مغرور اور مایوس ہونے نہ دے۔۔
ایک ایسا معاشرہ عطا فرما جس میں نہ کوئی مظلوم ہو اور نہ کوئی محروم۔۔۔میرے اللہ یہ دور کب آئیگا ؟؟ تو چاہے تو سب کچھ ہوتا ہے تونے تو صرف حرف کن کہنا ہے اور پھر بدل جائیگا نظام ہستی۔۔۔

تیرے ہی کرم کی بات ہے، تیرے ہی فضل کا سوال ہے، تیرے ہی رحم کا آسرا ہے، تیری ہی عنایات کا سہارا ہے۔۔
تو ہمارے دلوں کو نور سے زندہ کر۔۔ہماری راتوں کو اپنی یاد سے آباد کر۔۔ہمیں نمائش اور آلائش سے بچا ۔۔اپنے کرم کی بارش ہم پر نازل فرما، اپنی معرفت کی منزل عطا فرما۔۔۔
ہمیں پھر ایک بار جام الفت دے، آباد کر اجڑے ہوے آشیانے، ایک بار پھر اس قوم کو سنبھلے کا موقع دے۔۔ہمیں ایک درخشان تاریخ مرتب کرنے کا موقع دے اور ہمیں تاریخ اسلام میں ایک روشن باب کا اضافہ کرنے والا بنا۔۔۔۔

اے اللہ تو بن مانگے دینے والا ہے اور ہم لا علم ہیں یہ بھی نہیں جانتے کہ تجھ سے کیا مانگا جائے۔ہمارے لئے جو بہتر ہے وہ بن مانگے دے دے اور جو ہمارے لئے نامناسب ہے اس کے مانگنے کی توفیق ہی نہ دے۔۔
یا اللہ ہمیں اپنے خوف کے علاوہ ہر قسم کے خوف سے آزاد رکھ۔

یا اللہ آدمی کا آدمی کے دل میں احترام پیدا فرما۔۔ہم میں ایک عظیم قوم بننے کی صفات پیدا فرما۔۔والدین کو اولاد کی گستاخی سے بچا اور اولاد کو والدین کی نارازگی سے بچا۔۔ہمارے مستقبل کو ہمارے حال سے بہتر بنا۔۔ہمیں وعدہ پورا کرنے والی قوم بنا ہمیں مخالفین کو معاف کرنے کا حوصلہ عطا فرما۔۔ہمیں اپنی غلطیوں کی معافی مانگنے کی جرات عطا فرما۔۔الہی اپنی توحید کا واسطہ مسلمانوں میں وحدت پیدا فرما۔۔تیرے حبیب کی امت کہلانے کے قابل بنا ۔۔یاالہی سادہ اور صداقت والی زندگی عطا فرما۔۔
اور سب سے بڑی بات تیرے کرم کی انتہا چاہتے ہیں مولا۔۔۔۔ الہی کرم فرما، رحم فرما۔ آمین!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!