مودی کے ہیلی کاپٹر کی تلاشی کاجرات مندانہ اقدام،آئی اے ایس افسرکی معطلی کا سبب!
نئی دہلی،17اپریل(اے این ایس) الیکشن کمیشن نے اڈیشہ میں کرناٹک بیچ کے آئی اے ایس افسر محمد محسن کو الیکشن میں لاپرواہی برتنے کے الزام میں معطل کردیا ہے۔کمیشن نے سمبل پور میں عام انتخابی مبصر کی حیثیت سے تعینات مسٹر محسن کو کمیشن کی ہدایات پر عمل درآمد نہ کرنے کے الزام میں بدھ کی رات معطل کرنے کا حکم جاری کیا۔کمیشن کے سکریٹری راکیش کمار کے ذریعے جاری حکم میں کہا گیا ہے کہ مسٹر محسن نے کمیشن کی جانب سے 22 مارچ اور 10 اپریل کو جاری ہدایات کے مطابق کام نہیں کیا جس کی وجہ سے انھیں معطل کیا جا رہا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق؛اڑیسہ کے ایک سینئر افسر نے بتایا،’ وزیر اعظم مودی نے ایک انتخابی ریلی کو خطاب کرنا شروع کیا تھا۔ اسی دوران محسن ہیلی کاپٹر کے پاس تعینات ایس پی جی کے پاس پہنچے اور ہیلی کاپٹر کی تلاشی لینے کی بات کہی۔اس پر ایس پی جی نے ان سے تلاشی کے لیے ضروری کاغذات دکھانے کو کہا۔ اس کے بعد ان کو تلاشی کی اجازت تو دے دی گئی لیکن اس سے وزیر اعظم کو 20 منٹ کی تاخیر ہو گئی۔
رپورٹ کے مطابق محسن اس وقت کرناٹک کے بیک ورڈ کلاس ویلفیئر ڈپارٹمنٹ میں سکریٹری ہیں۔ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ کے مطابق ان کو سمبل پور لوک سبھا حلقہ کے تحت آنے والے 3 اسمبلی حلقوں -کچندا، رینگالی،سمبل پور اور ریرا کھول کے لیے جنرل آبزرور مقرر کیا گیاتھا۔
ٹاٴمزآف انڈیا کے حوالہ سےذرائع نے بتایا کہ نریندر مودی نے ریلی سے خطاب کرنے کے لئے منگل کو سمبل پور پہنچنے کے بعد، انتخابی حکام نے ان کے قافلے کا معائنہ کیا، جوکہ پروٹوکول کی خلاف ورزی بتائی جارہی ہے۔ سمبل پور کے ہوائی اڈے میں موجود ایک سینئر پولیس افسر نے کہاکہ”محسن کی قیادت میں سروے افسروں کی ایک ٹیم نے وزیراعظم کو ہیلی کاپٹر میں کچھ کاغذات کا معائنہ کیا.
آئی اے ایس محمد محسن ہیں جنہیں سمبل پور میں مودی کے ہیلی کاپٹر کی تلاشی لینے پر الیکشن کمیشن نے معطل کر دیا هےكرناٹك کیڈر کےآئی اے ایس کے ایمانداری اور ان اصولوں کی بحث پورے ساؤتھ میں ہوتی رہی هےكها جاتا ہے وہ ایک کام بھی غلط ہونے نہیں دیتےيهي وہ وجہ ہے کہ گزشتہ دنوں مودی کے ہیلی کاپٹر سے سیاہ مشتبہ بیگ لے جانے کے بعد اس افسر نے مودی کے ہیلی کاپٹر کی تلاشی لینے کا فیصلہ كيا۔چوراور بدعنوانی میں ملوث لوگ تو ایماندار لوگوں سے ڈرتے ہی ہے.اب الیکشن کمیشن نے دلیل دی ہے کہ ایس پی جی حاصل کرنے والے شخص کی تلاشی نہیں لی جا سكتي ۔
سوشل میڈیا پرآئی اے ایس افیسر کی معطلی کا سبب ان کی ایمان داری اور فرض شناسی موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ جب انھوں نے ملک کے وزیراعظم کے ہیلی کاپٹر کی تلاشی لینے کی جرات مندانہ قدم اٹھاتےہوئے تلاشی کا کام انجام دیا تو اس وجہ سے الیکشن کمیشن کہیں اسی فرض کی ادائیگی پر توان پر مہربان نہیں ہوا؟ ان کےاس کام کی ادائیگی معطلی کا سبب تو نہیں بنی؟ کیا کوئی آئی اے ایس افیسرایسے اقدامات کیلےٴ اپنے آپ کو پیچھے کرلے گا؟ اگر چوکیدارچور نہیں ہے تو تلاشی سے ڈرے کیوں؟ ایسے کئی سوالات ہیں جو عام عوام کے درمیان سوشل میڈیا پر بڑی تیزی کے ساتھ گشت کر رہے ہیں اور ان معاملات میں بڑی حد تک نوجوان الیکشن کمیشن کے اس اقدام سے پر ناراضگی کا اظہار برسر عام کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ انہوں نے آئی اے ایس آفیسر کی جرات مندانہ اقدام پر بھرپور تائید اور ان کے حوصلوں اور ان کے عمل کو جرات مندانہ اقدام گردانتے ہوئے انہیں سلام پیش کررہے ہیں۔
لیکن عوام میں یہ بات موضوع بحث بنی ہوئی ہے ایس پی جی کے نام پر الیکشن کمیشن ایس پی جی حاصل کرنے والے شخص کو اس کا فائدہ اٹھا کر اپنے ساتھ مشتبہ اشیاء ٹھکانے لگانے کا بھی تو حق نہیں ہے. اب چاہے جو ہو پر اس ایماندار افسر نے مودی کو مستقبل کے لیے ڈرا دیا ہے۔ اب وہ اپنے ساتھ سیاہ بیگ لے جانے سے ڈرے۔ سلام رہے گامحمد محسن صاحب کو، آئی اے ایس ہو تو آپ جیسا!
اس سارے معاملہ پر کانگریس نے وزیر اعظم نریندر مودی کو گھیرتے ہوئے ایک ٹوئٹ کیا ہے ’’الیکشن کمیشن نے ایک افسر کو گاڑیوں کی جانچ کرنے کے لئے معطل کر دیا ہے، انتظامیہ نے انتخابی تشہیر کے لئے قانونی طور پر استعمال ہونے والی گاڑیوں کے استعمال کا حوالہ دیا ہے اور اس میں وزیر اعظم کو کسی طرح کی چھوٹ حاصل نہیں ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی ہیلی کاپٹر میں کیا لے کر جا رہے تھے جو وہ نہیں چاہتے تھے کہ ملک دیکھے؟‘‘
اس پورے معاملہ پر اب سوال کھڑے ہونے لگے ہیں۔ واضح رہے گزشتہ دنوں الیکشن کمیشن کی ٹیم نے کرناٹک کے سابق وزیر اعلی بی ایس یدی یورپا اور اڈیشہ کے وزیر اعلی نوین پٹنائک کے ہیلی کاپٹروں کی تلاشی بھی لی تھی۔