ہبلی: الطاف ہلور کو ڈی سی سی صدر کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ
اشفاق کمٹاکر نے ڈی کے شیوکمار کو لکھا خط
ہبلی: 8/اپریل (ایس ایم) ضلع دھارواڑ کانگریس کمیٹی(ڈی سی سی) کے صدر الطاف ہلور کے خلاف خود کانگریس کے ہی لیڈروں نے مورچہ سنبھال لیا ہے۔گزشتہ 4/ سال سے الطاف ہلور اس عہدے پر فائز ہیں۔ اب کانگریس پارٹی کے کئی لیڈر یہ چاہتے ہیں کہ الطاف ہلور کو اس عہدے سے برطرف کردیا جائے۔ کانگریس کے ایک لیڈر نے نام افشاء نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ پارٹی کے اعلیٰ عہدیداروں نے الطاف ہلور کو اس عہدے سے ہٹانے پوری تیاری کرلی ہے۔ اعلیٰ عہدیداروں کا بھی یہی ماننا ہے کہ الطاف ہلور اب اس عہدے کے قابل نہیں رہے۔
ان کے مطابق گزشتہ 4/ سال سے الطاف ہلور کی جانب سے کچھ بھی قابل ذکرکارکردگی نہیں رہی۔ ان کے اس عہدے پر فائز ہوتے ہوئے کانگریس کو ہمیشہ شکست ہی حاصل ہوئی ہے۔اس میعاد میں کانگریس کو بلدیہ، اسمبلی اور عام انتخابات میں بری طرح شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس کی ایک بہت بڑی وجہ الطاف ہلور کی نا اہلی کو قرار دیا جارہا ہے۔اس عہدے پر رہ کر وہ کانگریس کو بہت مضبوط کرسکتے تھے۔ لیکن الٹا کانگریس کو ہمیشہ ان سے نقصان ہی اٹھانا پڑا ہے۔ اب چونکہ بلدیہ انتخابات قریب ہیں اور کانگریس کسی بھی صورت اس میں کامیابی حاصل کرنا چاہتی ہے۔ اس سے پہلے کانگریس کو ڈی سی سی کے صدر کے متعلق فیصلہ کرنا ہوگا۔ کیونکہ کانگریس کے مقامی لیڈروں کے درمیان ہی اتفاق نہیں ہے۔ اگر انہیں اس عہدے پر برقرار رکھا جائے تو عین ممکن ہے کہ کانگریس میں اختلافات کی یہ جنگ طول پکڑلے گی اور انتخابات میں اس کا بری طرح خمیازہ بھی بھگتنا پڑے گا۔اس سلسلہ میں کانگریس کے نوجوان لیڈر اشفاق کمٹاکر صف اول کا کردار اداکررہے ہیں۔
اشفاق کمٹاکر نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ الطاف ہلور کو اس عہدے سے فوری طور پر برطرف کردیا جائے۔ کیونکہ الطاف ہلور نے کانگریس کو سوائے ناکامی کے کچھ نہیں دیا۔اب چونکہ بلدیہ انتخابات سر پر ہیں اور انتخابی منصوبہ بندی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ الطاف ہلور کی وجہ سے بہت سارے اہم لیڈر کانگریس کو استعفیٰ دے چکے ہیں۔ حالیہ دنوں کانگریس کے کئی لیڈر مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم)میں شامل ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے کانگریس کو بہت نقصان اٹھانا پڑسکتا ہے۔ دوسری طرف کئی ایک کانگریس کارکن بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) میں بھی شامل ہوچکے ہیں۔
اشفاق کمٹاکر کے مطابق اس سب کے پیچھے الطاف ہلور کا کردار رہا ہے۔اگر انہیں اس عہدے پر مزید چند دنوں تک برقرار رکھا گیا تو عین ممکن ہے کہ کانگریس سے کئی ایک نامور لیڈر بھی استعفیٰ دے سکتے ہیں۔ اس لئے وقت کی ضرورت ہے اتنی زیادہ میعاد تک الطاف ہلور کواس عہدے پر فائز رکھنا بے سود ہے۔ بہر حال اشفاق کمٹاکر کی خواہش ہے کہ انہیں اس عہدے پر فائز کیا جائے تاکہ وہ بہترین منصوبہ بندی کے ساتھ انتخابات میں حصہ لے سکیں۔وہ نوجوان بھی ہیں اور اس عہدے کے حقدار بھی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اپنی کم عمری سے ہی کانگریس پارٹی کے لئے کام کررہے ہیں اور ہر سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے آئے ہیں۔ ان کے مطابق انہیں پارٹی کے دیگر لیڈروں کی حمایت بھی حاصل ہے۔
اس ضمن میں اشفاق کمٹاکر نے کرناٹک پردیش کانگریس کمیٹی(کے پی سی سی)کے صدر ڈی کے شیوکمار کو ایک خط بھی لکھا ہے جس میں الطاف ہلور کو اس عہدے سے برطرف کرنے کی درخوست کی گئی ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا کانگریس الطاف ہلور کوعہدے سے برطرف کرکے اشفاق کمٹاکر کو ڈی سی سی کا صدر بنائے گی یا پھر اس مشکل مسئلہ کا کچھ متبادل حل تلاش کرپائے گی۔