ضلع بیدر سے

بیدر: ایم پی بھگونت کھوبا نے کیا قومی ایوارڈ یافتہ کسان ڈاکٹر محمد ادریس احمد قادری صاحب بگدلی کے فارم ہاؤز کا دورہ

بیدر: 23/مارچ (اے ایس ایم) بھگونت کھوبا رکن پارلیمان حلقہ بیدر کی فارم ہاؤز بگدل میں آمد پر شاندار استقبال کیا گیا۔ جیسے ہی موصوف فارم ہاؤز تشریف لائے ملک کے معروف نیشنل ایوارڈ یافتہ کسان جناب ڈاکٹر الحاج خلیفہ شاہ محمد ادریس احمد قادری صاحب بگدلی نے دیگر کسانوں کے ساتھ استقبال کرتے ہوئے شال و گلپوشی کے ذریعہ تہنیت پیش کی۔ بعد اذاں انہیں فارم ہاؤزکا تفصیلی طور پر دورہ کروایا گیااور بتایا کے ہمارے کھیتوں میں قدیم طریقہ کے مطابق کھاد دی جاتی ہے، مسلسل پانچ چھے سال کی محنت اور تجربہ کے بعد چنے کی نئی قسم دریافت کرنے میں کامیابی ملی ہے۔

ڈاکٹر الحاج خلیفہ شاہ محمد ادریس احمد قادری صاحب بگدلی نے بتایا کہ ‘میں نے مہاراشٹرا سے چنے کا بیج لاکر اس پر تجربہ کیا پہلے دس تا چودہ کنٹل چنا حاصل ہوتا تھا لیکن تجربہ کی کامیابی کے بعد تین سے چار گنا تک زائد چنا پیدا ہو رہا ہے۔یوریہ کے استعمال کرنے سے کم مقدار میں چنا حاصل ہوتا تھا لیکن میں علیحدہ سے تجربہ کیا ہمارے چنے میں ایک دانہ نہیں دودو دانے اور ایک آدھا چنا طاقتور ہوتو تین دانے بھی ملتے ہیں۔ اسی طرح چنے کے ایک چھوٹے سے درخت کو ایک پانی دینے سے ایک سو تیس تا دوسو بوٹے لگتے ہیں لیکن دوبارہ پانی دینے سے تین سو تا چار سو بوٹے لگتے ہیں۔ اور یہ کھانے میں مزیدار وطاقتور ہوتا ہے، چنے کے بازو ہی گنا لگایا گیا،اس کے بازو ہی پیاز لگائی گئی اور چھے فیٹ کے فاصلہ میں ہی چنے کی کاشت کی یہ تین فصلیں ایک ساتھ آرہی ہیں۔

موصوف نے بتایاکہ کیچووں کی گوبری کایونٹ ہمارے پاس ہے جو ریاست کرناٹک میں کہیں نہیں ہے۔ گھوڑ(کوڑاکرکٹ) کی گوبری ڈالنے سے فصل میں طاقت پیدا ہوتی ہے انہوں نے گنے کی فصل کے بارے میں بتایاکہ ان کے ہاں کئی درجن قسم کے گنے پیدا ہوتے ہیں۔ ایک قسم ایسی ہے جس کی پیداوار دوسال میں تین دفعہ ہوتی ہے۔ 13070نمبر گنا تیز ہواؤ ں سے بھی نہیں گرتا،97R401قسم کے گنے کو جنگلی جانور(سور)نہیں کھاتااور دوسرے جانور بھی اس کھیت میں داخل نہیں ہوتے۔فارم ہاؤ س میں موجود تمام جانوروں کی نگہداشت، صاف صفائی کے لیے عمدہ انتظامات کے علاوہ علاج ومعالجہ کے لیے تین حیوانی ڈاکٹرس اور طبی عملہ ہمہ وقت موجود ہے۔ مختلف کھاد جس میں اسی طرح فارم ہاوز کی عمارت میں جانوروں اور کھاد پیسنے والی مشینوں کودکھایا۔

ان کے ہاں 540جانورہیں جن میں گجراتی بھینس، ٹائیگر راجا بھینسہ، گھوڑے، بکریاں، مرغیاں، خرگوش، خچر اوراعلی نسل کے گھوڑے وغیرہ شامل ہیں۔ان ہی سے ہم کھاد حاصل کرتے ہیں۔ کھاد باہر سے نہیں خریدتے۔ نیم کے بیج کا پاؤڈر اور ان تمام جانوروں کی کھاد کو وقفہ وقفہ سے فصلوں کودیا جاتا ہے۔موصوف نے بہ نفس نفیس کھیت میں اُگی ہوئی چنے اور گنے کی پیداوار، کھاد بنانے کی مشینیں، مختلف اقسام کے جانور اورزرعت میں استعمال کیے جانے والے بیج اور اجلاس ہال کا بھی معائنہ کروایا اوراس موقعہ پر رکن پارلیمنٹ جناب بھگونت کھوبا کے سوالات کے جوابات بھی واضح انداز میں دئے۔ جناب بھگونت کھوبا نے دورے کے بعد اپنے تاثرات کتاب الرائے میں درج کرتے ہوئے ڈاکٹر خلیفہ شاہ محمد ادریس احمد قادری بگدلی صاحب کو مبارکباد دیتے ہوئے اپنی مسرت کا اظہار کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!