علی سہراب کی گرفتاری آئینی آزادی کے خلاف ہے: کاروان امن و انصاف
سمیع اللّٰہ خان: جنرل سیکرٹری: کاروانِ امن و انصاف
#ReleaseAlisohrab
دہلی پولیس اور یوگی آدتیہ ناتھ کی اترپردیش پولیس نے ملکر مشہور ایکٹوسٹ علی سہراب(کاکاوانی) کو گرفتار کرلیاہے ان کے خلاف لکھنؤ میں ایف آئی آر کی گئی ہے۔
علی سہراب بےلاگ تجزیہ کار ہیں وہ اپنی اسلام پسندی، حمیت دینی، اور ظالموں کے خلاف اظہار حق کے لیے مشہور ہیں۔
اگر ایسے تجزیہ نگاروں اور ایکٹوسٹوں کو بھی گرفتار کیا جانے لگا ہے تو کیا ہم اب اس گرفتاری کو ملک میں زبانوں پر تالے ڈالنے کے تاناشاہی سَنگھی فرمان کی کھلی ہوئی پہل نا سمجھیں؟
جب دنیا بھر میں انسانوں کو حکمرانوں پر تنقید اور ظالموں کے خلاف اظہار حق کی آزادی ہے تو ہندوستان کے یہ جن سنگھی حکمران اسقدر کیوں بدک رہےہیں؟ قلم اور زبان سے سماج میں بیداری لانے والوں کو ٹارگٹ کرنے کا کیا مطلب ہے؟
کیا ہندوستان میں سچائی جرم کےزمرے میں داخل ہوچکی؟ حکومتوں کو بےباک اہل قلم سے اتنا خوف کیوں۔؟ بنیادی طورپر موصوف کے خلاف کیا چارجز لگائے گئےہیں اسے تو آئین اور عدالت ہی طے کریں گے، لیکن انصاف اور سچائی کی اس جنگ میں ہم علی سہراب کے ساتھ ہیں، کاروان امن و انصاف کی نظر میں علی سہراب کی گرفتاری صحافیوں کی آزادی اور باشندگانِ ہند کے دستوری و انسانی حقوق کے خلاف ہے، یہ ملک میں اہلِ حق کے لیے اچھی علامت نہیں ہے۔
جو جان کی امان چاہتے ہو، تو لوح و قلم قتل گاہ میں رکھ دو: ذوالقرنین احمد
سوشل ایکٹوسٹ علی سہراب کاکاوانی کے گرفتاری کی خبر موصول ہوئی ہے۔ وہ بھی ایک ایسے دن جس دن #قومییومیصحافت منایا جارہا ہے۔ ہندوستان میں اس وقت سچ بولنے اور لکھنے والوں کیلے زمین کو تنگ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ سچ بولنا کوئی جرم تو نہیں ہے۔ آزادی رائے کا حق ہر ہندوستانی کو ہے۔ اور صحافت سے جڑے افراد کو تو با قاعدہ قانونی اجازت دی جاتی ہے۔ اور انکے تحفظ کی فکر کی جاتی ہے۔ صحافت کو جمہوریت کا چوتھا ستون کہا جاتا ہے۔ بے باک ، بے لاگ ، بے خوف ہوکر لکھنا کوئی آسان بات نہیں ہے ایسے دور کے اندر جہان انصاف کیلے اٹھنے والی آواز کو دبانے کیلے اور حق کا کلمہ کہنے والوں کے خلاف صرف زمین ہی تنگ نہیں انہیں دنیا سے ہی اٹھانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ سرے عام انکاؤنٹر کردیا جاتا ہے۔
ایسے حالات میں انصاف پسند عوام اور دیگر سوشل ایکٹوسٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ ظلم و جبر نا انصافی کے خلاف آواز اٹھائے کیونکہ آج کسی کےساتھ ناانصافی ظلم ہوتا ہے تو وہ کل کو کسی کے بھی ساتھ ہوسکتا ہے۔
اس لیے ضروری ہے کہ اپنی ذمہ داری کو محسوس کرے، خاموشی تمہیں چین سے نہیں جینے دے گی۔ اپنی بساط کے مطابق کوشش کیجئے لکھیے بولیے، چیخے، جب تک آپ آواز نہیں اٹھائے گے اور متحد نہیں ہوگے تب تک کوئی ہمارے آواز پر کان نہیں دھرے گا۔