ضلع بیدر سے

بگدل میں حلقہ درس و تصوف، مفتی محمد فیروز خان نظامی، ڈاکٹر خلیفہ شاہ محمد ادریس احمد قادری صاحب کی مخاطبت

قرآن کریم حضور اقدس ﷺ کا سب سے بڑا معجزہ ہے اور معراج النبی نبی کریم ﷺکا دوسراسب سے بڑا معجزہ

بیدر: 16/مارچ (اے ایس ایم) قرآن کریم حضور اقدس ﷺ کا سب سے بڑا معجزہ ہے اور معراج النبی نبی کریم ﷺکا دوسراسب سے بڑا معجزہ ہے۔رسول اللہ ﷺ کی ساری زندگی معجزات سے عبارت ہے ان میں قرآن پاک اور معراج النبی ؐ دو بڑے معجزات ہیں۔اللہ تعالیٰ نے آقا نبی کریمﷺ کو سراپا معجزہ بنا کر بھیجا۔اللہ تعالیٰ نے ہر نبی کو الگ الگ معجزات عطا کی ہیں لیکن جس شان و شوکت کے معجزات نبی مکرمﷺ کو عطا کئے گئے ہیں جس کی مثال بھی نا ممکن ہے۔آپؐ کا چلنا پھر نا، مسکرانہ،اُنگلی کا اُٹھانا غرض یہ کے آپؐ کی ہر ہر ادا معجزہ ہی معجزہ ہے۔جو نبی کریمﷺ کو مانتے ہیں وہی ان معجزات پر یقین رکھتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار ممتاز پیر طریقت ڈاکٹرالحاج خلیفہ شاہ محمد ادریس احمد قادری صاحب بگدلی سجادہ نشین درگاہ آستانہ قادریہ بگدل شریف نے آستانہ قادریہ میں منعقدہ ماہانہ حلقہ درس و تصوف وجلسہ معراج النبی ؐ کو مخاطب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے واقعات معراج النبی پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ قرآن مجید کی تلاوت وذکر ازکار کرنے سے گھروں میں خیر و برکت آتی ہے اور آسمانی بلاؤں و وباؤں سے اللہ تعالیٰ ذکر کرنے والے بندوں کو محفوظ رکھتا ہے۔انہوں نے حضرت شاہ سیدقادرولی ناگوری ؒ کے کرامات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا جب قادر ولی ؒ خراسان پہنچے وہاں کے با شندوں کو اطلاع ہوئی تو لوگ ان کے پاس دوڑتے چلے آئے اور ان سے دعاؤں کی گذارش کی۔بہت سے اندھے اور کوڑھی ایسے تھے جن کو انکی دعا سے کُل شفاء حاصل ہوئی۔قادر ولی ؒ کے بے شمار کرامات پر روشنی ڈالتے ہوئے مریدین کو تلقین کی کہ و ہمیشہ تقویٰ والی زندگی اختیار کریں۔پیر کی مجلس میں حاضر ہو تو دوسری طرف متوجہ ہو نا منع ہے،ان کی آواز سے اپنی آواز بلند کرنا منع ہے۔پیر کی طرف پیٹھ کرکے بیٹھنا منع ہے۔ہمیشہ اپنے ماں باپ، بزرگوں، پیر مرشد،علمائے دین کا ادب و احترام کریں۔پانچوں وقتوں کی نمازوں کا پابند ی کے ساتھ اہتمام کریں۔ بعد اذاں انہوں نے درس تصوف اور دعائے سلامتی فرمائی۔

حضرت مولانامفتی محمد فیروز خان نظامی اُستاد جامعہ نظامیہ حیدرآباد نے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ا للہ نے رجب کی 27ویں شب کو پیارے نبی حضرت محمد ﷺکو معراج کا شرف عطا کیا۔اس دن کفار نے آپ ؐ کو بہت ستایاتو آپؐ نے اپنی چچا ذات بہن اُم ہانی ؓ کے گھر تشریف لے گئے اور وہاں آرام فرمانے لگے۔ادھر اللہ کے حکم سے حضرت جبرائیل ستر ہزار فرشتوں کی بارات لیکر نبی کریم ﷺ خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول ؐ آپ کا رب آپ سے ملاقات چاہتا ہے۔چنانچہ سوئے عرش سفر کی تیاریاں ہونے لگی۔ اور آپؐ کو بئر زم زم پر لے گئے،اور لیٹا کر آپؐ کے سینہ مبارک کو چاک کیا اور قلب مبارک کو نکال کر زم زم کے پانی سے دھو یا اور ایک سونے کا طشت لایا گیا جو ایمان و حکمت سے بھرا ہوا تھا،اس ایمان و حکمت کو آپؐ کے دل میں بھر کر سینہ کو ٹھیک کر دیا گیا۔ انبیاء صف بستہ آپؐ کے استقبال کے لئے کھڑے تھے جب یہ مقدس قافلہ بیت المقدس پہنچا تو باب محمد آپؐکے استقبال کے لئے کھلا تھا۔ آپؐ بیت المقدس میں داخل ہوئے تو تمام انبیاء کرام آپؐ کی تعظیم، اکرام،احترام میں منتظر تھے۔اور انہیں حضور کی امامت میں دو رکعات نماز نفل پڑھنے کا شرف حاصل ہوا۔اسی وجہہ سے آپؐ کا لقب امام االانبیاء ہوا۔اور اس کے بعد نبی اکرم ﷺ نے جبرائیل آمین و دیگر فرشتوں کی معیت میں آسمانوں کی طرف عروج فرمایا۔اس کے بعد آپ ﷺ کو سدرۃ المنتحی تک پہنچایا گیا۔ الغرض نبی اکرم ﷺ نے اس مبارک موقع سے دیدار خدا وندی اور بلا واسطہ کلام یزدی سے سرفراز ہوئے اور فرضیت نماز کے ساتھ سورۃ بقرہ کی آخری آیتوں کا مضمون عطا کیا گیا اور تیسرہ قیمتی تحفہ و عنایت اللہ نے یہ عطا کیا کہ جو شخص آپﷺ کی اُمت میں اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نا ٹھرائے گا تو اللہ اس کے کبائر کو معاف فرمائے گا۔

دیگر علمائے دین نے بھی بعنوان سفر معراج پر سیر حاصل روشنی ڈالی۔محمد لئیق احمد قادری بگدلی، مولانا سید سراج الدین نظامی دیگر شہ نشین پر موجود تھے۔ مولانا زاہد حسین رضوی کی قرات کلام پاک سے جلسہ کی کاروائی کا آغاز ہوا۔حافظ شاہ نواز نلدرگ،محمد فہیم، محمد سلیم قادری و دیگر نے حمد نعت منقبت کا نذرانہ پیش کر نے کی سعادت حاصل کی۔سلام فاتحہ سعائے سلامتی کے بعد یہ روحانی تقرے تکمیل پذیر ہوئی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!