شہری مخالف اور کسان مخالف قوانین کو حکومت واپس لے: سنودھان سرکشا آندولن کا مطالبہ
نئی دہلی:8/مارچ (پی آر) سنودھان سرکشا آندولن (SSA) جو آئینی اقدار اور حقوق کے تحفظ کیلئے ہندوستانی شہریوں کا مشترکہ پلیٹ فارم ہے، حکومت ہند سے گذارش کرتا ہے کہ متنازعہ شہریت ترمیمی قانون (CAA) کو واپس لیا جائے اور مردم شماری 2021 کی کارروائی سے نیشنل پاپولیشن رجسٹر (NPR) کو جوڑا نہ جائے۔ آندولن نے حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملک کو واضح طورپر یہ یقین دہانی کرائے کہ وہ نیشنل رجسٹر آف سٹیزنس (این آر سی) پر پیش روی نہیں کرے گی۔ اس ضمن میں سنودھان سرکشا آندولن کے جنرل سکریٹریان راج رتنا امبیڈکر اور محمد شفیع نے اپنے مشترکہ اخباری بیان میں کہا ہے کہ سی اے اے، این آر سی، این پی آر پر مشتمل پیکیج نے ہندوستانی شہریوں کے بہت بڑے طبقے میں شدید خدشات پیدا کردیئے ہیں اور کویڈ 19وبائی مرض پھیلنے سے قبل ایک سال کے دوران ہندوستان کے تمام حصوں میں کافی تناؤ اور انتشار پیدا کیا تھا۔ مرکزی حکومت کے اقدامات جیسے سی اے اے کے نفاذ، مردم شماری میں این پی آر کو شامل کرنا اورNRCکے نفاذ کے بارے میں آئے دن موقع پرست اور مبہم بیانات نے ہندوستانی سماج میں گہرے وسوسے پیدا ہوئے ہیں۔
اس صورتحال نے ممکنہ متاثرین جیسے غریب اور کمزور طبقوں، پچھڑے دلتوں، آدی واسیوں، ثقافتی مذہبی اوراقلیتوں خصوصا مسلمانوں کو بڑی تعداد میں سڑکوں پر کھینچ لایا ہے۔ نہ صرف قومی اور ریاستی دارالحکومتوں، بلکہ ملک کے دور دراز کونے کونے میں بھی آزادی کے بعد شاید پہلی بار شہریوں کے تحفظ کیلئے لوگوں کے احتجاج کا سلسلہ جاری رہا۔بدقسمتی سے، ہماری جمہوری طور پر منتخب حکومت، اپنے شہریوں کی شکایت کی طرف توجہ دینے کے بجائے، پرامن اور جمہوری تحریکوں کو دبانے کیلئے طاقت کا استعمال کرنے لگ گئی۔ مرکزی اور کچھ ریاستی حکومتیں ابھی بھی اپنے سیاسی ور فرقہ وارانہ انتقام کے ایجنڈے کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہیں، جس کی وجہ سے سیکڑوں جمہوری مظاہیرن جیل میں بند ہیں اور زیادہ سے زیادہ افراد کو جھوٹے مقدمات میں ملوث کیا جارہا ہے۔ ان جابرانہ اقدامات نے بین الاقوامی سطح پر بھی ملک کی امیج کو داغدار کردیا ہے۔ ملک میں وبائی مرض سے متعلق پریشانیوں کے علاوہ اقتصادی گراوٹ، اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے، بے روزگار ی میں اضافے وغیرہ کے بدترین دور سے گزر رہا ہے۔
اس بحران میں حکومت بحرانوں کو حل کرنے اور عوام کو متحد رکھنے کے بجائے جمہوری اداروں اور جانچ ایجنسیوں کو اپنے کنٹروؒ میں کرکے اور جابرانہ قوانین کے ذریعہ مذہبی عقائد کے نام پر لوگوں کو تقسیم اور نشانہ بنانے میں مصروف ہے۔ لہذا ہندوستانی معاشرے کے مختلف طبقات کی نمائندگی کرنے والا سنودھان سرکشا آندولن ایک بار پھر مرکزی حکومت کو اپنی آئینی ذمہ داری کی یاد دلاتا ہے اور سی اے اے، این پی آر اور این آر سی سمکت متنازعہ اقدامات سے دستبردار ہوکر ملک کے شہریوں کو بلا امتیاز تحفظ فراہم کرنے کی تاکید کرتا ہے۔ آندولن لوگوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ شہریت آندولن کے اگلے مرحلے کیلئے تیار رہیں، جب تک کہ حکومت شہریون کے خلاف قوانین اور اقدامات پر عمل در آمد سے باز نہ آئے۔ سنودھان سرکشا آندولن (SSA)دوسرے مندرجہ ذیل مختلف قوانین اور پالیسیوں پر بھی دھیان دیتا ہے جو ہمارے ملک کے شہریوں کے آئینی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔
٭۔تین زرعی قوانین جو تمام متعلقین کے ساتھ مشاورت کے بغیر منظور کئے گئے ہیں۔
٭۔کچھ ریاستوں میں تبدیلی مذہب کے خلاف قانون لایا گیا ہے جو کسی مذہب پر عمل پیرا ہونے اور اس کی تبلیغ کرنے کے حق کے خلاف ہے۔
٭۔ سماج کے پسماندہ طبقات کی بھلائی کیلئے اپنی زندگی وقف کرنے والے نامور سماجی کارکنوں، شاعر، وکلاء، ماہر تعلیم، فنکار وغیرہ پر غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ، یو اے پی اے جیسے کالے قوانین کا غلط استعمال۔
٭۔ ایسے قوانین اور پالیسیاں جن سے مزدوروں کے حقوق مجروح ہوتے ہیں، کارپوریٹ کو دیئے گئے طاقت سے وہ مزید کمزور ہوتے ہیں۔
٭۔ مرکزی ایجنسیوں جیسے این آئی اے، سی بی آئی، ای ڈی، آئی ٹی محکمہ وغیرہ کا غلط استعمال۔
سنودھان سرکشا آندولن مرکزی حکومت اور متعلقہ ریاستی حکومتوں سے اپیل کرتاہے کہ وہ مذکورہ بالا تمام عوام دشمن فیصلوں، قوانین اور اقدامات سے پرہیز کرتے ہوئے سماج میں مختلف طبقات کی حقیقی شکایات کو دور کریں اور ہمارے ملک کو انتشار سے بچائیں جو اب تقسیم، اختلافاور تباہی میں گھرا ہواہے۔