عائشہ کی خودکشی سے قبل ویڈیو کلپ اور مسلم معاشرہ
سحرش خان
مکرمی!
آج احمد آباد کی عائشہ کی ویڈیو کلپ دیکھیں جو اس نے مرنے سے پہلے دنیا سے شیئر کی، ایسی آپ بیتی کہ دل و دماغ کو جھنجھوڑ کر رکھ دینے والی جس میں اسکی آنکھوں میں اس کی مسکراہٹ میں درد کا سمندر ٹھاٹھیں مار رہا تھا اور ازیت کی لہریں جو اس کی روح کو گھائل کررہی تھی وہ دردصرف وہی جان سکتی تھی جس نے اسکو اپنی جان کو اپنی زندگی کو ہی ختم کر ڈالا ۔
عورت۔مرد کی طرح پوری دنیا پر حکمرانی کرنے کا خواب نہیں دیکھتی ہے وہ تو بس ایک آدمی کے دل پر حکمرانی کرنے کا خواب دیکھتی ہے ۔بچپن سے لے کر جوانی تک اور جب نکاح کرنے کی عمر کو پہنچ جاتی ہے تو اس کو پتہ ہی نہیں ہوتا کہ ظالم مقدر اس کے حصے میں کتنے غم اور اذیت لکھ چکا ہے جب لڑکی نکاح سے پہلے باپ کے گھر ہوتی ہے توایک شہزادی ایک ملکہ کی طرح ہوتی ہے اس کے ماں باپ اسکے ناز نخرے اٹھاتے ہیں اور اس کی تربیت میں کوئی کمی نہیں رکھتے کیونکہ ان کو پتہ ہوتا ہے یہ ایک پرایا دھن ہے اس لیے وہ اس کی تربیت اس نہج پر کرتے ہیں کہ وہ اپنے شوہر کے گھر جاکر ان کی تربیت کا بھرم قائم رکھے۔
مگر ماں باپ کو پتہ نہیں ہوتا کہ اس کی سسرال کے لوگ بھی اس قابل ہے کہ نہیں جو ان کی شہزادی کو اچھے سے رکھتے ہیں کہ نہیں اور وہ اس لڑکی کی زندگی کے دکھوں کا غم کا آغاز ہوتا ہے اور اسپر پورے خاندان کی ذمہ داری سونپ دی جاتی ہے جیسے وہ کوئی زرخرید غلام ہوں اس کے ساتھ حیوانوں جیسا سلوک کیا جاتا ہے اوراس پر غم کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں اسلام نے پورے خاندان یا کنبے کی غلامی کرنے کا حکم نہیں دیا ہے بلکہ اس کے شوہر کی فرمانبرداری اور اس کے ساتھ محبت سے رہنے کا درس دیا ہے
واہ رے مسلم معاشرہ! انہیں تو بہو کی صورت میں ایک غلام ایک لونڈی چاہیے جو انکے پورے خاندان کی خدمات کریں۔ آج ہمارے مسلمان معاشرے میں لڑائی جھگڑا طلاق جیسے معاملات زور پکڑ رہے ہیںے آ ج ہم سب کے لئے سوچنے کا مقام ہے کہ ہم اسلامی تعلیمات کو اپنی زندگی سے دور کرنے کے نتیجے میں اس مقام تک آگے نکل چکے ہیں کہ پیچھے ہماری بد اعمالیاں ہے اور آگے محشر کا حساب ہمارا انتظار کر رہا ہے۔
لڑکیاں بہت نازک ہوتی ہے بہت حساس ہوتی ہے ان کے جذبات ریشم کی طرح نرم و ملائم ھوتی ھیں خداراانکی جذبات کی عزت کیجئے بدلے میں وہ آپ کو محبت بھی دی گئی عزت بھی دی گئی خدمت گزاری بھی کرتی ہے۔ خاندان اپنے منہ معاشرے پر زیادہ توجہ ڈالی ہر گھر میں عورتوں کے ساتھ مرکزی مسائل ان کو محبت سے حل کیجئے اور تصرف محبت عزت اور توجہ کے محتاج ہوتی ہے۔