ریاستوں سےکرناٹک

مسلمانوں کے خلاف ویرشیوا کمیونٹی کو بھڑکانے کی سازش کو شکست دینے کی ضرورت ہے: ایس ڈی پی آئی

بنگلور: 15/فروری ( پی آر ) ریاست کرناٹک میں ویراشیوا، کروبا اور ماڈیگا اور کچھ دوسری مخصوص کمیونٹیوں کے لئے ریزرویشن کی جدوجہد تیز ہوتی جارہی ہے۔ ریاست میں مسلمانوں کے لئے تعلیم اور ملازمت میں موجودہ 4 فیصد ریزرویشن کے خلاف ہلکی سی آواز اٹھنا شروع ہوگئی ہے۔ کرناٹک میں تمام ذاتوں اور مذاہب کے لوگوں کے لئے ریزرویشن فراہم کئے کئی دہائیاں گزر چکی ہیں۔ لہذا ایسی صورتحال میں مسلم ریزرویشن کو رد کرنے کےنئے مطالبہ کا ظہور پزیر ہونا شکوک و شبہات کو جنم دیتا ہے۔ اس ضمن میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کے ریاستی صدر عبدالحنان نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان نے کہا ہے کہ یہ فرقہ وارانہ ذہنیت کے افراد کی معاشرے میں پیدا کی گئی ایک غیرضروری الجھن ہے۔

عبد الحنان نے بتایا کہ یہ ویرا شیوا اور مسلمانوں کے مابین پھوٹ پیدا کرنے کے سوا کچھ نہیں ہے جو صدیوں سے ہم آہنگی سے رہتے آ رہے ہیں۔ فرقہ پرستوں نے مسلم ریزرویشن کے بارے میں یہ غیر ضروری بیان دو برادریوں کے درمیان خیر سگالی کو مجروح کرنے کے اپنی حکمت عملی کے تسلسل کے طور پر دیا ہے۔ ریاست کے %99 ہندو اور مسلمان ان کی چالوں سے آگاہ ہیں۔ جسٹس راجندر سچر ، جسٹس رنگا ناتھ مشرا اور دیگر کئی ایک ماہرین نے ملک کی مسلم کمیونٹی کا تمام شعبوں میں پیچھے رہنے کی رپورٹ پیش کی ہے۔ مسلمانوں کو تمام شعبوں میں ریزرویشن دینے اور حالیہ دی جانے والی ریزرویشن کی فیصد میں اضافہ کرنے کی سفارش کو کئی دہائیاں گزرچکی ہیں۔ لیکن حکومت نے اس مطالبے پر خاموشی اختیار کی ہے۔ ریاست میں اس وقت مسلمان آبادی کا 18 فیصد ہیں ، موجودہ 4 فیصد ریزرویشن کو بڑھا کر 10 فیصد کردینا ہے۔

یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ ایس ڈی پی آئی پارٹی کئی سالوں سے اس کا مطالبہ کررہی ہے۔ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) کے صدر عبدالحنان نے اپنے بیان میں اس بات پر زور دے کر کہا ہے کہ کہ ملک کی حقیقی سیکولر پارٹیوں کے قائدین کو اس کے متعلق آواز اٹھانی چاہئے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!