بیدر میں جمعیت علماء کا تربیتی اجلاس، مختلف علماء کے خطابات
بیدر: 9/فروری(اے ایس ایم) جمعیت علماء بیدر کی جانب سے ضلع بھر کے ذمہ داران کا ایک خصوصی تربیتی اجلاس بیدرمیں زیرصدارت مفتی غلام یزدانی اشاعتی صدر جمعیت علماء بیدر منعقدہوا،اس تربیتی اجلاس میں جمعیت علماء سٹی بنگلورکے صدر مفتی محمدحسین قاسمی اور مولانا سیدعاصم عبداللہ رکن عاملہ جمعیت علماء کرناٹک اور مولانا محمدشریف صاحب مظہری نائب صدر جمعیت علماء کرناٹک نے بحیثیت مہمان خصوصی شرکت فرمائی،جلسہ کا آغاز حافظ وقاری ثوبان کی تلاوت سے ہوا جبکہ نعت شریف مولانا عبدالقدیربیدر اور مولانا مجاہد بسواکلیان نے پیش کی۔
بنگلور کے مہمان مفتی محمدحسین قاسمی نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ جمعیت علماء ہند صرف ملک کی تنظیم نہیں ہے بلکہ یہ عالمی تنظیم ہے جسکی شاخیں دیگر ممالک میں بھی پھیلی ہوئی ہیں اس ملک میں اسلام قدیمی مذہب ہے اور مسلمان قدیمی قوم ہے یہ ہمارا ملک ہے جسکو ہمارے بزرگوں نے اپنے خون سے سینچا ہے،اس ملک میں ہم کرائے دار نہیں بلکہ حق دار ہے،اس ملک میں ہمارے بزرگوں کی نشانیاں آج بھی موجود ہیں،انگریزوں کے خلاف جنگ آزادی کا پہلا فتویٰ شاہ عبدالعزیز دہلوی نے دیا،انکے بعد انکے دو شاگرد شاہ اسمٰعیل شہید،شاہ احمد شہید1830 کو بالا کوٹ کی پہاڑی پر شہید ہوئے 1857 میں علماء کی جماعت نے مولانا امداداللہ مہاجر مکی کی قیادت میں شاملی کے میدان میں برسرپیکار ہوئی،چودہ ہزار مسلمانوں کو کالے پانی کی سزا کے لئے انڈوبار نیکوبار بھیجا گیا،توپوں کو باندھ کر علماء کے پرخچے اڑائے گئے،چاندنی چوک سے خیبر تک کوئی ایسا ردخت نہیں تھا جس پر علماء کی لاشیں نہ لٹکائی گئی ہوں،جنگ آزادی کی استرٹ بڑھانے اور اپنی آنے والی نسل کے دین کی حفاظت کے لئے 1866 میں مولانا قاسم نانوتوی نے دارالعلوم دیوبند کی بنیاد ڈالی اسی مدرسہ کے پہلے طالب علم مولانا محمود الحسن نے تحریک ریشمی رومال چلاکر انگریزوں کے ناک میں دم کردیا۔
1919 کو جمعیت علماء ہند قائم کی گئی گاندھی جی کو مہاتما کا خطاب دیکر جمعیت علماء ہند کے صرف خاص سے ملک بھر کا دورہ کروایا گیا،بلا تفریق مذہب وملت ملک بھر کے باشندگان کو جنگ آزادی پر ابھارا گیا،آخر کار1947 کو بھارت آزاد ہوا تب سے لیکر آج تک یہ جماعت ذات پات سے بالا ترہوکر انسانیت کی بنیاد پر آج تک برابر کام رہی ہے،مولانا سید عاصم عبداللہ بنگلورنے اپنے خطاب میں فرمایا کہ جمعیت علماء ہند کی تین بنیادی باتیں ہیں نمبرایک خدمت خلق یعنی انسانیت کی بنیاد پر تمام بندگان خدا کی خدمت کرنا،نمبردو دین کی اشاعت اور حفاظت یعنی دینی تعلیم کو فروغ دینا اور اپنے ایمان کی حفاظت کرنا،نمبرتین معاونت یعنی ہرخیر کے کام میں ایک دوسرے کا تعاون کرنایہی اسکی بنیادی چیزیں ہیں۔
مولانا نے مزید فرمایا کہ موجودہ حالات میں ہم کوبہت ہی چوکنہ اور حساس رہنے کی ضرورت ہے اپنے آپ کو صحت مند اور تندرست رکھنے کے لئے جمعیت یوتھ کلب کا قیام عمل میں لایا جائے،ہماری نسل کے ایمان کی حفاظت کے لئے ہر گلی کوچہ میں مکاتب کا جال پھیلا دیا جائے،نئی تعلیمی پالیسی کو لاکر ہمارے بچوں کو مرتد کرنے کی سازش کی جارہی ہے،اس وقت مدارس سے زیادہ مکاتب کے قیام کی اشد ضرورت ہے اور تنظیم کو مضبوط سے مضبوط تر کرنے کے لئے اور اپنی عددی طاقت بتلانے کے لئے زیادہ سے زیادہ ممبربنائیں۔
مولانا محمدشریف مظہری گلبرگہ نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ بیدر شہر کی خصوصیت ہے کہ یہاں تمام مکاتب فکرکے لوگ آپسی اختلافات سے بالا تر ہوکر کام کرتے ہیں جمعیت علماء بیدر بھی مختلف گوشوں میں بہترین کام انجام دے رہی ہے ان کاموں کے ساتھ موجوہ حالات میں مختلف مقامات پر اصلاح معاشرہ کے عنوان سے پروگرام منعقد کئے جائیں،اس وقت معاشرہ میں بہت بگاڑ آچکا ہے،اس اجلاس میں تمام تعلقہ جات کے ذمہ داران نے اپنے اپنے علاقہ کی کارگزاری پیش کی،حافظ اکبر علی بسواکلیان کی،مولانا شجاع الدین قاسمی ہمناآبادکی،مفتی اقبال احمد قاسمی بھالکی کی، مولانا عرفان اشاعتی اوراد کی، مولانا معزالدین رشادی منا اکھیلی کی رپورٹ پیش کی،اس موقع پر مہمان خصوصی حضرات کے ہاتھوں جمعیت علماء بیدر کی شائع کردہ سن 2021 کی جنتری کا رسم اجراء بھی عمل میں آیا،مفتی غلام یزدانی اشاعتی صدر جمعیت علماء بیدرنے با لتفصیل گذشتہ معاد کے کارہائے نمایاں پر روشنی ڈالی اورمہمان حضرات سے داد تحسین حاصل کی،مولانا محمدتصدق نے تمہیدی کلمات پیش کیا اور نظامت کے فرائض انجام دیا،جناب فیاض الدین صاحب ایچ کے جی این نے اس خصوصی اجلاس کے کنوینر تھے،مولانا مفتی حسین حاحب قاسمی کی دعا پر اجلاس اختتام پذیر ہوا۔