بیدرمیں” نکاح کی عظمت و فضیلت “ مرکزی موضوع پرجماعت اسلامی کے 2روزہ ورکشاپ کا کامیاب انعقاد
صالح معاشرے کی تشکیل اور اُخروی نجات کے لئے اسلامی عائلی قوانین واحکامات پر سختی سے عمل پیرا ہونے کی ضرورت
بیدر: 25/ جنوری (پریس ریلیز) جماعت اسلامی ہند بیدرکی جانب سے 23/جنوری بروز ہفتہ کوغیر شادی شدہ لڑکے و لڑکیوں کے لیے 24/جنوری بروز اتوار کوشادی شدہ مر د و خواتین کے لیےصبح10:30 تا دوپہر 1:30مغل گارڈن فنکشن ہال، بیدرمیں دو روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ ورکشاپ کے پہلے دن سورہ البقرہ آیت نمبر 221 پرتذکیربالقرآن محمد رفیق احمد رکن جماعت نے پیش کیا۔اس میں انہوں نے کہا نکاح عبادت اور ایک مقدس رشتہ ہے۔ نئی نسل کی آبیاری کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ اس کا مقصد وہی ہونا چاہیے جو حقیقت میں ہے۔ رشتے کے انتخاب میں ترجیحی بنیادوں پر ایمانداری کو خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
”نکا ح کی اہمیت اوراس کے مسائل“ پر تقریر کرتے ہوئے مولانا محمد مونس کرمانی صدر صفاء بیت المال بیدرنے کہا کہ صالح معاشرہ کی تشکیل کے لیے نکاح اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ اسلام نے لڑکی کی پیدائش کو ایک طرف نعمت کے طور پر پیش کیا تو دوسری طرف اس کی صحیح پرورش اور تربیت کے ساتھ اچھی جگہ نکاح کرنے پر جنت کی ضمانت بھی دی ہے۔ نکاح دراصل شرم و حیا اور ایمان کو اور آنکھوں کی حفاظت عزت کے لئے نہایت ضروری ہے۔ اسلام میں نکاح کو آسان کرنے کی تعلیمات ملتی ہیں اور بدکاری اور زنا کو قبیح عمل قرار دیتے ہوئے اس سے بچنے یہاں تک کہ اسکی طرف پھٹکنے پر بھی سختی کے ساتھ تنبیہ کی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسلامی تعلیمات اور بالخصوص برائیوں کے خاتمہ اور گناہ کی سرکوبی کے لئے اسلامی سزائیں اگر نافذ کردی جائیں آئی تو عین ممکن ہےاور یقینا ایک صالح اور انقلابی معاشرے کی تشکیل ہوگی۔ نکاح کو آدھا ایمان کہا گیا ہے اور ایمان کی تکمیل کے لئے بھی نکاح کو لازم قرار دیا گیا ہے۔
”عشق ومحبت کی تباہ کاریاں اور بین مذاہب شادیوں کی شرعی حیثیت“ پر تقریر کرتے ہوئے سیّدعبدالستار رکن جماعت نے کہا کہ عشق و محبت انسانی ضرورت ہے۔جب ایک لڑکا لڑکی نکاح کے بندھن میں بندھ جاتے ہیں تو عشق و محبت جائز ہی نہیں بلکہ لازمی ہے۔ جبکہ نکاح سے قبل ہونے والے وہ تمام اعمال ناجائز قرار پاتے ہیں جو نکاح سے قبل محبت کی آڑ میں عشق کے حوالے سے انجام دئے جاتے ہیں۔ اسلام آپسی محبت خیرخواہی، الفت، ہمدردی کا جذبہ بالخصوص اپنی شریک حیات سے پیدا کرنے کوکہا ہے، لیکن آج معاشرہ میں نوجوان عشق و محبت کی چکر میں پڑ کر اپنی جوانی اور زندگی کے اہم لمحات کو برباد کررہے ہیں، شادی سے قبل محبت میں گرفتار نوجوانوں کی زندگیاں اس بات کی شاہد ہیں کہ انہوں نے غیر ضروری طور پر اپنے آپ کو ان چیزوں میں ملوث کرتے ہوئے ایک طرف اپنے کیریئر ، صلاحیتوں اور اپنے اوقات کو گنوا دیا تو دوسری طرف وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات سے روگردانی کے بھی مرتکب ہوئے۔ انہوں نے مزید بتایا ہے کہ نظر کی حفاظت، خود نمائی کا اظہار اور بات چیت کے ذریعے شروع ہونے والا یہ عمل بے حیائی کا مرکز ، نوجوانوں اورمعاشرے کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے اس میں ملوث نوجوانوں کو اس باہر نکلنے کی ضرورت پر زور دیا۔
محمد معظم رکن جماعت نے ”انتخاب رشتہ کے بنیادی اصول وضوابط“ موضوع پر خطاب کیا اور کہا کہ نکاح اور انتخاب رشتہ کے لیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات بڑی واضح ہیں، دولت، خوبصورتی، حسب و نسب اور دینداری میں سب سے اہم ترین جس چیز کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ترجیح دینے کی بات بتائی ہے، وہ دینداری ہے۔ جسے آج کے نوجوانوں اور مسلم معاشرے کو اپنانے کی ضرورت ہے۔ دینداری اولین ترجیح ہو تو انسان اپنی ازدواجی زندگی میں سکون اور اطمینان کی کیفیت سے اپنے آپ کو مطمئن رکھتا ہے۔ انہوں نے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں معاشی پریشانیوں کا حل نکاح کو قرار دیا، خوشحال عائلی زندگی اور خوشحال خاندان کے لیے ضروری ہے کہ اسلامی تعلیمات اوراحکامات پر عمل کیا جائے۔ محمد آصف الدین رکن شوری جماعت اسلامی ہند کرناٹک نے عہد نامہ کو پڑھ کر تمام شرکاء لڑکے اور لڑکیوں سے اس عہد پر قائم رہنے کی تلقین کی۔
ورکشاپ کے دوسرے دن سورہ روم کی آیت نمبر 21 پر تذکیربالقرآن حافظ سیّدکلیم اللہ رکن جماعت ہمناآباد نے پیش کیا۔جبکہ ”مضبوط ازدواجی زندگی“کے حوالے سے محمدظفراللہ خان رکن جماعت نے (جہیز اور لین دین کی رسم، وراثت میں عدل وقسط، طلاق وخلع کی شرعی حیثیت) جیسے موضوعات پر تفصیلی خطاب کیا اور بتایا کہ اسلام بہت ہی آسان دین ہے، لیکن ہم نے مختلف صرف غلط رسومات اور بے جا روایات کی پاسداری کے بہانے ہم نے اپنے آپ کو مشکل میں ڈال لیا ہے معاشرے میں شادی کو آج مشکل بنا دیا گیا ہے جبکہ اسلام آسان اور سہل شادی کرنے کا حکم دیتا ہے۔ اسی وجہ سے معاشرے میں بے حیائی اور بے راہ روی اور مختلف سماجی برائیوں کا ایک سیلاب ہے جو معاشرے کو پوری طرح سے پرگندہ کرتا جا رہا ہے۔
”والدین اور اولاد کے حقوق و فرائض“ موضوع پر محمدالطاف امجد بسواکلیان نے اسلامی عائلی قوانین فرائض وحقوق کو تفصیلی طور پر قرآن و احادیث اور مختلف واقعات کے حوالے سےروشنی ڈالی، ساتھ ہی انہوں نے حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی کو سب سے بڑا جرم قرار دیا اور معاشرے کے بگاڑ کے لئے ایک بنیادی وجہ بتایا، حقوق کی ادائیگی میں لاپرواہی اور پامالی کوآخرت کی کامیابی میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا۔”شوہر وبیوی کی حقوق و فرائض“ مضبوط ازدواجی زندگی میں سسرالی رول عنوان پر تقریرکرتے ہوئے محمد حمزہ معظم علی کلبرگی نےپاورپوائنٹ پریزنٹیشن کے ذریعے اسلام میں زوجین کے حقوق کے متعلق قرآن و حدیث کے حوالے سے تفصیلی اور ہمارے معاشرے میں رائج مختلف روایات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اسلامی عائلی قوانین پر سختی سے عمل پیرا ہونے کی تلقین کی، انہوں نے اپنے ورک شاپ میں خصوصیت کے ساتھ شوہر بیوی کی دونوں کے ایک دوسرے کے حقوق و فرائض کی ادائیگی کے لیے سنجیدہ غوروفکر کرنے اور عملی اقدامات کی طرف توجہ دلائی۔
محمدنظام الدین صاحب امیر مقامی بیدرنے اپنے اختتامی خطاب میں کہا کہ اسلام دراصل انسانوں کی دنیاوی زندگی میں بہترین کامیابی اور آخروی زندگی میں بہترین نجات کا عملی نمونہ پیش کرنے کی طرف دعوت دیتا ہے۔ اگرآج کا نوجوان طبقہ محبت کی چکر میں پڑتا ہے تو وہ دراصل اپنے آپ کو تباہی و بربادی کی طرف لے جارہا ہے، جبکہ وقت اور حالات کا تقاضا ہے کہ نوجوان اپنی جوانی کے قیمتی لمحات کوسنبھال کر اپنی صلاحیتوں کو دین اسلام کے لئے لگانے کی طرف توجہ دیں۔ نکاح ایک ایس مضبوط رشتہ ہے، جوبہترین کوآپریشن اور کوآرڈینیشن سے مضبوطی پاتا ہے اور انسانی تعلقات میں بہتری کے لیے یہی ایک واحد راستہ ہے، جسے اسلام اپنانے کی طرف توجہ دلاتا ہے۔ انہوں نے نام و نمود سے بچتے ہوئے نوجوانوں کو اپنی صلاحیتوں کی مناسبت سے اسلامی کاذ کی جد وجہد کے لیے کمر بستہ ہو جانے اور وقت کا صحیح استعمال کرنےکی ضرورت پر زور دیا۔
پہلے دن افتتاحی کلمات محمد اکرم علی ناظم ضلع بیدردوسرے دن محمدعارف الدین معاون امیرمقامی نے پیش کیے، پروگرام کے پہلے دن شرکائے مجلس نے تبادلہ خیال اور سوالات وجوابات میں حصہ لیا، ذمہ داران کئی سوالات کے جوابات بھی دیئے۔ ورکشاپ کے دونوں دن شرکاء کی کثیر تعداد میں لڑکے اور لڑکیوں کے علاوہ دوسرے دن کے پروگرام مرد و خواتین کی کثیر تعداد میں شرکت کی ورکشاپ کے دونوں دن ظہرانے کا بھی خاص اہتمام کیا گیا تھا۔ پہلے دن پروگرام کے کنوینر محمدعارف الدین جبکہ دوسرے دن پروگرام کی نظامت محمدمجتبیٰ خان معاونین امیرمقامی نے انجام دی۔