خبریںقومی

ارنب گوسوامی کو گرفتار کرنے کا مطالبہ، ایس ڈی پی آئی کا ملک گیر احتجاجی مظاہرہ

نئی دہلی: 23/جنوری (پی آر) سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) نے ریپبلک ٹی وی اینکر ارنب گوسوامی کے واٹس اپ چیٹ لیک کے ذریعہ ہونے والے انکشافات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ارنب گوسوامی سے پوچھ تاچھ کرنے اور ان کو گرفتار کرنے ا اور مہاراشٹرا حکومت کی طرف سے اعلی سطحی انکوائر ی کے مطالبے کو لیکر ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کیا۔

ایس ڈی پی آئی نے سوال اٹھایا کہ، قومی سلامتی سے متعلق معلومات ارنب گوسوامی تک کون پہنچا رہا تھا اس کی جانکاری کیلئے ارنب اور اس کے فون کی جانچ کی جائے۔ارنب گوسوامی جو ہمارے 40فوجیوں کی لاشوں پر کیوں جشن منارہا تھا؟۔۔ارنب جو خود ساختہ قوم پرست ہے، اس نے بھارت پر ایک دہشت گردحملے کا جشن منایا۔کیا وہ تنہا خوش تھا یا بی جے پی حکومت میں اس کے آقا بھی خوش تھے؟ ارنب کو ٹی آر پی اور بی جے پی کو ووٹ؟ اس ناپاک گٹھ جوڑ کو بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے۔  

ایک واٹس اپ چیٹ سے غدار ارنب بے نقاب ہوا ہے۔ ملک جاننا چاہتا ہے کہ کیا اس کے فون کوضبط کرکے تحقیقات کیا جائے گا؟۔سپریم کورٹ نے حال ہی میں اس کی ضمانت کیلئے مداخلت کی تھی، اب ملک کو اس سے بچانے کیلئے سپریم کورٹ کو کارروائی کرنی ہوگی۔این آئی اے جیسی حکومتی ایجنسیوں کو کس کو نوٹس بھیجنا چاہئے؟کسان رہنماؤں کو یا ارنب کو؟ کو ن غدار ہے؟ قومی سلامتی کو کس سے خطرہ ہے؟ بھارت جاننا چاہتا ہے کہ کیا ارنب کے فون کی جانچ پڑتال ہوگی!۔

ارنب نے پلوامہ میں ہمارے جوان کے موت کا جشن منایا تھا، اس کے بارے میں سوچ کر اور پلوامہ کے شہداء اور ان کے اہل خانہ کے بارے میں سوچ کر کوئی بھی اپنے آنسو نہیں روک سکتا ہے۔ ہمارے جوانوں کو مارنا اور خوش ہونا، یہ سوچ کر کہ یہ انتخابی کامیابی اور ٹی آر پی ریٹنگ کو یقینی بنائے گاسراسر غداری کی انتہا ہے۔تو ارنب نے مانا ہے کہ بالاکوٹ ایک انتخابی اسٹنٹ تھا!، وہ بالاکوٹ حملہ اور کشمیر کے آرٹیکل 370کے خاتمے کے بارے میں پہلے سے ہی جانتا تھا۔

ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ بی جے پی حکومت نے قومی سلامتی کی معلومات کو اور کس کے ساتھ شیئر کیاہے۔۔ارون جیٹلی کے موت پر خوشی منانے کے حد تک ارنب کے سر پر ٹی آر پی کا جنون سوار رہا ہے۔ اس کے فون کی جانچ ہونی چاہئے اور اس پر بغاوت کا مقدمہ درج ہونا چاہئے۔لیکن سب سے اہم یہ بات ہے کہ اور اس کا پتہ لگانا ضرور ی ہے کہ اسے خفیہ فوجی معلومات تک کیسے رسائی حاصل تھی۔ارنب کے واٹس اپ چیٹ سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ یہ ملک کی داخلی سلامتی کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ ارنب کا مقصد ٹی آر پی اور بی جے پی کامقصد ووٹ حاصل کرنا تھا۔ دونوں نے ملک اور اس کے عوام کو اپنے مفادات کیلئے فروخت کیا ہے۔بی جے پی حکومت میں وہ کون جو ارنب جیسے لوگوں کو حکومت کی خفیہ معلومات افشاء کرتا ہے؟کون جانتا ہے کہ کتنے لوگوں کو ایسی معلومات موصول ہوئی ہیں یا اب بھی مل رہی ہیں جو ہمارے ملکی سلامتی کو متاثر کرتی ہیں؟اس کیلئے بی جے پی حکومت جوابدہ ہے۔

ارنب ملیا اور مودی کے بعد بھارت سے اگلا بڑا مفرورہوگا۔ بھاگنے سے پہلے اس کو گرفتار کیا جائے۔اس کے ساتھ مودی سرکار میں شامل اس شخص کو جس نے اسے خفیہ معلومات افشاء کی ہے، ان کے خلاف جلد سے جلد مقدمہ درج کیا جانا چاہئے۔پلوامہ کے شہداء اور آرمی کے سابق فوجیوں نے ارنب کی ٹی آر پی ریٹنگ پر خوش ہونے کی مذمت کی ہے۔ وہ کتنا ذہنی بیمار ہوگا جو ہمارے فوجیوں کے ہلاکت پر ٹی آر پی یا انتخابی کامیابی حاصل کرنے کے امید پر خوش ہوگا۔ارنب اپنے چینل کی ریٹنگ کیلئے قوم پرست ہونے کا دعوی کررہا تھا۔ پلوامہ کے شہید کی بیٹی کا کہنا ہے کہ پلوامہ میں میرے والد کی قربانی ارنب کے ٹی آر پی کیلئے نہیں تھی۔ ارنب نے قوم پرستی کے لبادے میں ملک کے ساتھ غداری کی ہے۔ملک جاننا چاہتا ہے کہ مودی اور بی جے پی میڈیا کے ایسے فرد پر خاموش کیوں ہیں جو ہندوستان کی حساس قومی سلامتی کے معلومات تک رسائی حاصل کرتا ہے اور پیسوں کیلئے دوسروں کو معلومات افشاء کرتا ہے؟۔

ایس ڈی پی آئی کا مطالبہ ہے ارنب قومی سلامتی کیلئے خطرہ ہے،۔ ارنب کو یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا جانا چاہئے اوراسے سلاخوں کے پیچھے بھیجا جائے۔ارنب کی ڈرامے باز قومی پرستی بے نقاب ہوئی ہے۔ یہ کوئی معمولی غلطی نہیں ہے۔ یہ انتہائی سیکورٹی کی خلاف ورزی ہے۔ ارنب اور اس کے ذرائع کو جواب دینا چاہئے۔ ارنب نے ملک کے ان سپاہیوں کی بے عزتی کی ہے جنہوں نے اپنی جانوں کو قربان کیا ہے اور ملک کی سلامتی سے متعلق حساس معلومات کو پیسوں کیلئے لیک کیا ہے۔ یہ ملک کیلئے خطرہ ہے، اسے روکا جانا چاہئے۔ ریپبلک ٹی وی نے دو بار ثابت کیا ہے کہ وہ صحافت کیلئے ایک دا غ ہے۔ جو ٹی آر پی گھوٹالے میں ملوث ہے اور ہمارے فوجیوں کی بے عزتی کررہی ہے۔ ریپبلک ٹی وی کے لائسنس کو منسوخ کیا جائے اور ارنب کو گرفتار کیا جائے۔ریپبلک ٹی وی کو نشریات سے روکا جائے اور اس کا لائسنس منسوخ کیا جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!