حرام مال کھانے والوں کا ٹھکانہ جہنم ہے: مفتی افسر علی ندوی
پاکیزہ مال صدقہ کرنے سے اللہ کا غصہ ٹھنڈا ہوتا ہے
بیدر: 16/ جنوری(پی آر ) مفتی افسر علی نعیمی ندوی نے تاریخی مسجد موقوعہ مقابر سلاطین بہمنیہ درگاہ اشٹور بیدر میں نما ز جمعہ سے قبل خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکیزہ مال صدقہ و خیرات کرنے سے اللہ کا غصہ ٹھنڈا ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ گناہ معاف کر دیتا ہے۔ درجات کو بلند کرتا ہے۔ لوگوں کی نگاہوں میں محبوب بنادیتا ہے۔اللہ تعالیٰ حرام مال سے دیا گیا صدقہ قبول نہیں کرتا ہے۔ جن لوگوں کے پیٹ میں حرام مال ہوتا ہے ایسے لوگوں کی نمازیں اور دعائیں بھی قبول نہیں ہوتی ہیں۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ جو لوگ یتیموں کا مال ظلماً کھاتے ہیں حقیقت میں وہ اپنے پیٹ میں آگ کھا رہے ہیں اور عنقریب جہنم کی آگ میں ڈالے جائیں گے۔ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ جو گوشت حرام مال سے بڑھا ہے وہ جہنم کی آگ کا زیادہ مستحق ہے۔ لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آنے والا ہے کہ لوگ مال لینے میں لاپرواہی کریں گے کہ حلال مال ہے یا حرام؟ حضور ﷺ کی یہ پیشن گوئی آج حرف بہ حرف ثابت ہوتی نظر آرہی ہے کہ بہت ہی کم لوگ ہیں جو اس بات کی تفتیش کرتے ہیں کہ یہ حلال ہے یا حرام؟
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میں ایک بشر ہوں اور تم لوگ اپنے مقدمات میرے پاس لے کر آتے ہو، تم میں سے بعض اپنی دلیل پیش کرنے میں اتنا ماہر ہو کہ میں نے جو سنا اس کے مطابق اس کے حق میں فیصلہ کردوں تو جس کے حق میں فیصلہ ہو وہ جانتا ہو کہ یہ اس کے بھائی کا حق ہے تو وہ اس چیز کو ہر گز نہ لے، کیونکہ میں اس کو جہنم کا ٹکڑا دے رہا ہوں۔
آج ناحق مقدمات جیتنے کی کتنی کوششیں کی جاتی ہیں۔ عدالت میں وکلاء حقیقت کو جانتے ہوئے بھی کس طرح ناحق مقدمات جیتنے کی کوشش کرتے ہیں اور پیسے لے کر ظالموں کے ترجمان بنتے ہیں، اپنی چرب زبانی سے سچ کو جھوٹ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور بسااوقات وہ کامیاب بھی ہوتے ہیں۔ ایسے لوگ اپنی آخرت کا سودا دنیا کی حقیر دولت کے بدلہ کررہے ہیں اور اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا رہے ہیں۔ مسجد کا اندرونی و بیرونی حصہ مصلیوں سے بھرا ہورا تھا۔

