سماجیمضامین

ماحول کا یہ اثر ہے نقوی صاحب۔۔۔

ایم ودود ساجد

یونین پبلک سروس کمیشن یعنی UPSC نے اِس سال کل 752 کامیاب امیدواروں کے ناموں کی جو فہرست جاری کی ہے اس میں 28 نام مسلم امیدواروں کے بھی ہیں ۔۔۔

میں اِس موضوع کے بہت سے پہلوؤں پر تفصیلات کا مطالعہ کرنے کے مرحلہ میں ہوں ۔۔۔ لیکن آج محض ایک نکتہ پر عرض کرنا مقصود ہے۔۔۔۔

اِس سال کل 28 مسلم امیدوار کامیاب ہوئے ہیں ۔۔۔ پچھلے سال 52 مسلم امیدوار کامیاب ہوئے تھے۔۔۔ اُس سے پچھلے سال 55 کامیاب ہوئے تھے۔۔۔

مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی Mukhtar Abbas Naqvi نے 2017 میں یو پی ایس سی کے نتائج آنے کے بعد بڑے جوش وخروش سے اُس کی تشہیر یہ کہہ کر کی تھی کہ اتنی بڑی تعداد میں (55) مسلم امیدوار اِس لئے کامیاب ہوئے کہ اُنہیں نریندر مودی کی قیادت میں ایک پُر سکون ماحول فراہم کیا گیا۔۔۔ انہوں نے 2018 میں بھی یہی دعوی کیا تھا جب 52 مسلم امیدوار کامیاب ہوئے تھے۔۔۔ لیکن یہ نہیں بتایاتھا کہ 55 سے 60 ہونے کی بجائے یہ تعداد 55 سے 52 کیوں ہوگئی۔۔۔

اب اِس سال 28 مسلم امیدواروں کے کامیاب ہونے کے بعد مختار عباس نقوی نے یہ دعوی نہیں دوہرایا۔۔۔۔ تاہم اُن کی وزارت نے مبارکباد دے کر اس کا سہرابھی خود اپنے سر باندھنے کی کوشش کی۔۔۔

کیا مختار عباس نقوی سے اب یہ سوال نہیں کیا جانا چاہئے کہ 2018 کے 52 امیدواروں کے مقابلے میں 2019 کے کامیاب امیدواروں میں یکلخت 24 مسلم امیدواروں کی کمی کیوں ہوگئی۔۔۔۔؟ کیا یہ بھی اُسی "پُر سکون ماحول” کا اثر نہیں ہے نقوی صاحب جو نریندر مودی کی قیادت میں مسلمانوں کو فراہم کیا گیا ہے۔۔۔؟

یو پی ایس سی کے امتحانات’ طریقِ کار اور تیاریوں کے تعلق سے جو لوگ واقفیت رکھتے ہیں ان کا جائزہ آپ ملاحظہ کریں گے تو آپ کو دوسری بات کا علم ہوگا۔۔۔ اِس سال یعنی 2019 میں جن امیدواروں کا نتیجہ آیا ہے’ اگر ہم فرض کرلیں کہ انہوں نے پہلی ہی کوشش میں یہ کامیابی حاصل کرلی ہے تو ہمیں یہ علم ہوتا ہے کہ انہوں نے جون 2018 میں یوپی ایس سی کا ابتدائی امتحان (Prelim) پاس کرلیا تھا۔۔۔ پریلم کی تیاری میں کم سے کم ایک سال لگتا ہے۔۔۔ یعنی ان امیدواروں نے 2017 میں تیاری شروع کردی تھی۔۔۔

اِس کا مطلب یہ ہوا کہ گزشتہ جمعہ کے روز یعنی 5 اپریل 2019 کو جو نتیجہ آیا ہے وہ سال 2017 اور 2018 کے ماحول میں کی گئی تیاریوں کا نتیجہ ہے۔۔ کسے نہیں معلوم کہ 2017 اور 2018 میں ملک بھر میں مسلمانوں پر سب سے زیادہ افتاد پڑی۔۔ حقوق انسانی کے تمام اداروں نے انہی دوسالوں کو ہندوستانی مسلمانوں کےلئے سب سے زیادہ پریشان کن قرار دیا ہے۔۔۔۔

آئیے اب اسی نہج پر یہ جائزہ لیں کہ 2018 میں 52 اور 2017 میں 55 کامیاب مسلم امیدواروں نے کس ماحول میں تیاری کی تھی۔۔۔ اگر ان سب کو بھی پہلی ہی کوشش میں کامیابی حاصل کرلینے والا مان لیا جائے تب بھی 52 امیدواروں نے 2016 میں اور 55 امیدواروں نے 2015 میں تیاری شروع کردی تھی۔۔۔

تو نقوی صاحب! آپ کے نریندر مودی کے فراہم کردہ "پُر سکون ماحول” کا اثر یہ ہے کہ کامیاب مسلم امیدواروں کی تعداد 55 سے 52 اور پھر 52 سے 28 پر آگئی۔۔۔ اس پر بھی آپ کی وزارت شاباشی لوٹنا چاہتی ہے۔۔۔۔؟

جاری۔۔۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!