کرناٹک کے اضلاع سےکرناٹک کے دیگر اضلاع سے

ایس ڈی پی آئی ضلع دھارواڑ کا ہبلی میں احتجاجی مظاہرہ

قومی تحقیقاتی ایجنسی(این آئی اے) کا غلط استعمال بند کریں، پارٹی کارکنوں کی گرفتاری ایک سیاسی سازش کا حصہ : ایس ڈی پی آئی

ہبلی: 23/دسمبر(ایس ایم) بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) حکومت لگاتار قومی تحقیقاتی ایجنسی(این آئی اے)اور دیگر مرکزی و ریاستی ایجنسیوں کو مظلوموں کی آواز اٹھانے والے تنظیموں اور تحریکوں کے خلاف استعمال کر رہی ہے۔ یہ ایک سیاسی سازش اور مظلوموں کے خلاف گھناؤنا کھیل ہے جسے ہر حال میں بندکرنا ہوگا۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا(ایس ڈی پی آئی) کے ضلعی صدر محمد رفیق لشکر نے مطالبہ کیا کہ یہ کھیل فوراً بند کرے۔ایس ڈی پی آئی ضلع دھارواڑ کی جانب سے یہاں سنگولی رائنا سرکل، ہبلی میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں خوب جم کر نعرہ بازی کی گئی اور بنگلورو تشدد معاملہ کی غیر جانبدارانہ تفتیش کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔اگست کے مہینہ میں بنگلورو کے علاقہ ڈی جے ہلی میں گستاخ رسولؐ کا معاملہ پیش آیا تھا اور آقا ؐ کی شان میں گستاخی کی وجہ سے ہنگامہ برپا ہوا تھا۔ ایس ڈی پی آئی کے مطابق یہ ہنگامہ ایک سیاسی سازش کا حصہ تھا جس کی تمام تر تحقیق پہلے دن سے ہی ریاستی پولیس اور این آئی اے کرتی آرہی ہے اورابھی تک ہزاروں نوجوانوں کی تفتیش مکمل ہوچکی ہے۔ایس ڈی پی آئی نے الزام عائد کیا کہ مرکزی حکومت کے اشاروں پر این آئی اے، ایس ڈی پی آئی کو نشانہ بنا رہی ہے اسی کے تحت پارٹی کے بنگلورو صدر شریف صاحب سمیت کچھ کارکنان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ حالانکہ جب جب بھی این آئی اے نے ایس ڈی پی آئی کے کارکنوں کو تفتیش کے دوران طلب کیا تھا پارٹی کے ارکان نے تحقیقات میں بھرپور ساتھ دیا۔ یہاں تک کہ کارکنوں کے موبائل فون اور بعض کے گھروں اور دفتروں کی تلاشی بھی لی گئی مگر کچھ ہاتھ نہیں لگا۔ اسکے بعد بھی مختلف انداز اور طریقوں سے تحقیقات کو جاری رکھا گیا تاکہ ایس ڈی پی آئی کے خلاف کچھ ثبوت اکھٹا کرسکیں۔ اس کے باوجود بھی فرقہ پرست طاقتوں کو کامیابی نہیں ملی۔ بہر حال بی جے پی کے سیاسی رہنماؤں اور لیڈروں کے اشاروں پر ایجنسی پارٹی کو نشانہ بنارہی ہے جو اپنی ناکامی کو چھپانے کا ایک ناکام ہتھکنڈ ہ ہے۔ایس ڈی پی آئی کی جانب سے جاری کردہ اخباری اعلامیہ کے مطابق بی جے پی کی ذہنیت رکھنے والا اور اسکی حمایت کرنے والا اصل مجرم گستاخ نوین ہے جس نے آقا صل اللہ علیہ و سلم کی شان کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کئے جس کی بنا پر یہ فساد برپا ہوا اور ہجوم اکھٹا ہوئی تھی۔ اس حادثہ کا ایک اور اہم مجرم کانگریس کے سابق کارپوریٹر سمپت راج ہے جو جیل میں تو بند ہے مگراسکے خلاف UAPA کالا قانون درج نہیں کیا گیا۔ جبکہ اصل مجرم گستاخ نوین کو ہلکا سا کیس بنا کر اسکو ضمانت پر رہا کر دیا گیا جو سراسر ناانصافی ہے۔ اس کے برعکس بے قصور مسلم نوجوانوں کو UAPA کالے قانون کے تحت گرفتار کر لیا گیا ہے جس کے بنا پر بے قصوروں کے گھروں کے حالات ناگفتہ بہ ہیں۔بہرحال احتجاجی مظاہرہ کے دوران ایس ڈی پی آئی نے مطالبہ کیا کہ مرکزی حکومت این آئی اے کے ناجائز استعمال سے گریز کریں۔ انہوں نے حادثہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرنے اور اصل مجرموں کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کی مانگ کی ہے۔اس موقع پر ضلعی صدر محمد رفیق لشکر، سکریٹری ارشاد احمد عطار،حمید بنگالی،ارشاد احمد رتی،سمیر بیٹگیری، عبداللہ کومبلور،اسماعیل نعلبند و دگیر حاضر رہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!