مہاراشٹر: قومی تعلیمی پالیسی پرائمری اور اعلی تعلیم کے تناظر میں موضوع پر ویبینار کا انعقاد
ممبئی: 13/دسمبر(پی آر) 12 دسمبر کو ویبینار بعنوان قومی تعلیمی پالیسی (پرائمری اور اعلی تعلیم کے تناظر میں) کا انعقاد کیا گیا۔ عبد المجید انصاری صاحب کی تلاوت اور نظامت سے پروگرام کا آغاز ہوا۔ سید شریف صاحب (سیکریٹری ریاست مہاراشٹر) نے اپنی ابتدائی گفتگو میں آ ئیٹا مہاراشٹر کی سرگرمیوں کا تذکرہ کیا۔ اس موقع پر ممبئی ڈویژن کے صدر محترم شیخ خالد صاحب کی والدہ کے سانحہ ارتحال پر تعزیتی قرارداد پیش کی گئی۔ اپنی ابتدائی گفتگو میں محترم توصیف پرویز صاحب نے قومی تعلیمی پالیسی (پرائمری ایجوکیشن) کے حوالے سے بتایا کہ قومی تعلیمی پالیسی کو Rigid نہیں بلکہ flexible بنایا جاتا ہے۔ ہم میں سے بیشتر افراد اس کا باریک بینی سے مطالعہ نہیں کرتے حالانکہ ہم تمام اسکولی تعلیم سے منسلک ہیں اور اعلی تعلیم کا دارومدار بھی ابتدائی تعلیم پر ہے۔ اس کے نفاذ پر بات کرتے ہوئے آپ نے کہا کہ کہ یہ انتہائی ضروری ہے کہ قومی تعلیمی پالیسی کے مختلف موضوعات پر بات کی جائے۔ ہمیں یہ جاننا ہوگا کہ NCF کے بعد SCF یعنی ریاستی کریکولم فریم ورک تیار کیا جائے گا۔
انہوں نے اپنی گفتگو کو مزید مؤثر بناتے ہوئے ہوئے ابتدائی تعلیم کے اسٹرکچر کو پاور پوائنٹ کے ذریعے پیش کیا آپ نے بتایا کہ اس پالیسی میں معیاری تعلیم بلکہ اعلی معیاری تعلیم سب کے لیے مساوات کے ساتھ فراہم کرنے کی بات کی گئی ہے آپ نے ایکوالیٹی اور اکویٹی کے فرق کو بھی واضح کیا۔ پری اسکول مستقبل کی تعلیم کو آپ نے اول جماعت میں داخلہ لینے والے طالب علم کو تعلیم حاصل کرنے کے لیے تیار ہونے سے تعبیر کیا۔ بالخصوص مختلف اندیشوں میں گرفتار افراد سے آپ نے یہ کہا کہ بہت پہلے سے اندیشہ ذہن میں رکھتے ہوئے ہمیں صبر و تحمل سے کام لینے کی ضرورت ہے۔ تعلیمی پالیسی میں لٹریسی اور نمریسی کی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کی بات کی جا رہی ہے، مڈ ڈے میل کو اور بہتر کرنے کی بات کی گئی ہے اور سب سے اہم ڈراپ آؤٹس کی شرح کو کم کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
اعلی تعلیم کے حوالے گفتگو کرتے ہوئے ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسیز کے پروفیسر عبدالشعبان صاحب نے پالیسی کا نپا تلا جائزہ پیش کیا۔ آپ نے بتایا کہ وہی ممالک زیادہ دولت مند اور ترقی یافتہ ہوتے ہیں جو انسانی سرمائے Human Capital کو پروان چڑھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہیومن کیپیٹل کو بڑھانے کا سب سے اہم ذریعہ اعلی تعلیم میں سرمایہ کاری ہے۔ بھارت کی مختلف یونیورسٹیز کا جائزہ لیتے ہوئے آپ نے بتایا کہ ملک کے چند شہروں میں ہی اعلی تعلیم کے بہتر مواقع ہیں۔ اس پالیسی میں ملٹی ڈسپلنری، لبرل آرٹس وغیرہ پر زور دیا گیا ہے لیکن اس بات کے خدشات ہیں کہ انھیں بروئے کار کس طرح لایا جائے گا۔ انٹرنیشنلائزیشن کا فایدہ تو ہے لیکن ریزرویشن، اسکالرشپ، فیس، داخلوں کے نظام کے خدشات بھی برقرار ہیں۔ ہمارے ملک میں ریسرچ پر وہ دھیان نہیں دیا جاتا جو آج ترقی یافتہ ممالک میں دیا جاتا ہے۔
آئی وی لیگ یونیورسٹیز کے قیام کے حوالے سے آپ نے بتایا کہ اس سے نالج پروڈکشن میں اضافہ ہوگا اور اعلی تعلیم کی نئی راہیں کھلیں گی۔ مزید حکومت کو اعلی تعلیم پر خرچ کی جانے والی رقم کو بڑھانے کی ضرورت ہے ورنہ اس پالیسی کے مقاصد کو حاصل کیے جانے کی ضمانت نہیں دی جاسکتی۔ دونوں مقررین نے اپنے عمیق مطالعہ کی بناء پر پالیسی کا باریک بینی سے جائزہ پیش کیا۔ شرکاء کے سوالوں کے تشفی بخش جوابات دیے۔ مومن فہیم احمد (میڈیا سیکریٹری ائیٹا بھیونڈی) کے شکریہ پر پروگرام کا اختتام ہوا۔