آواز: عوام سےایڈیٹر کے نام

سادگی پہ اس کی مرجانے کی حسرت دل میں ہے

ساجد محمود شیخ میراروڈ ممبئی

مکرمی! 

 جب سے بہار کے انتخابی نتائج سامنے آئے ہیں ملّت کے بہت سے احباب بنگال کی وزیراعلٰی محترمہ ممتا بنرجی کو یہ مشورہ دے رہے ہیں کہ وہ آئندہ سال منعقد ہونے والےمغربی بنگال کے اسمبلی انتخاب میں مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ جناب اسد الدین اویسی صاحب سے انتخابی مفاہمت کرے اور چند نشستیں مجلسِ کے لئے چھوڑدیں ، تاکہ سیکولر ووٹوں کو منتشر ہونے سے بچایا جاسکے۔ کیا ممتا بنرجی جیسی زیرِک سیاست داں اتنی بڑی غلطی کریں گی۔ مجلسِ سے اتحاد کا مطلب اکثریتی ووٹوں سے ہاتھ دھونا۔ مجلسِ اپنے ناعاقبت اندیشی اور الٹے سیدھے بیانات کی بدولت اکثریتی فرقہ میں کافی بدنام ہوگئی۔ بنگال کا اگلا اسمبلی انتخاب ممکنہ طور پر کانٹے کی ٹکّر والا انتخاب ثابت ہو سکتا ہے۔

بھارتیہ جنتا پارٹی بنگال اسمبلی پر اپنا پرچم لہرانے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا سکتی ہے اور وہ سارے حربے استعمال کرسکتی ہے، جس کے لئے وہ بدنام ہے۔ ہمارے دانشورانِ ملّت ممتا دیدی کے بجائے اویسی صاحب کو یہ مشورہ کیوں نہیں دیتے کہ وہ ایسی ریاست میں زور آزمائی نہ کریں ،جہاں قریبی مقابلہ ہو اور سیکولر ووٹوں کے بکھراؤ سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے امکانات روشن ہوجائیں ۔          

مسلمانانِ ہند کو غور کرنے کی ضرورت ہے کہ ہندوستان جیسے کثیر مذہبی ملک میں جہاں مسلمان اقلیت میں ہوں ، صرف سیکولر ازم کا راستہ ہی اُن کی سیاسی بقاء کا ضامن ہے۔ بھلا یہ کیونکر ممکن ہے کہ مسلمان تو خود مذہبی بنیاد پر انتخابات میں ووٹ دیں اور برادرانِ وطن سے یہ امید رکھیں کہ وہ سیکولر پارٹیوں کو ووٹ دیتے رہیں گے ۔     

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!