کرناٹک کے اضلاع سےکرناٹک کے دیگر اضلاع سے

بزمِ امیدِ فردا کے زیرِ اہتمام ”ایک ملاقات مومنہ مختار کے ساتھ“ کا کامیاب انعقاد

ہمیں آنے والی نسل کے لئے خوشگوار ماحول پیدا کرنا ہے۔ مومنہ مختار
نئے لکھنے والوں کے لئے امیدِ فردا کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں: صبا انجم عاشی

بنگلورو: 7/دسمبر (ایس ایم) بزمِ امیدِ فردا کے زیرِ اہتمام ”ایک ملاقات مومنہ مختار کے ساتھ“ کا کامیاب انعقاد فیس بک لائیو لنک www.facebook.com/smirfanulla پر نشر ہوا۔ ”اردو اسکولوں میں اساتذہ جس قوت کے ساتھ بچوں کی تعلیم پر محنت کر رہے ہیں وہ اپنے آپ میں ایک جہاد سے کم نہیں۔ ہر کوئی اساتذہ کا رونا لے کر بیٹھ جاتے ہیں مگر کیا کوئی اساتذہ سے اردو مدارس کے حوالہ سے کبھی بات کرتے ہیں؟ کیا کبھی اپنا وقت نکال کر اردو مدارس کا دورہ کرتے ہیں؟ کچھ ایک کا ہی نام اس ضمن میں آتا ہے ورنہ ہر کوئی بس کسی ایک کی بات کو ہی دلیل مان کر اپنی بات رکھ دیتے ہیں“ اردو مدارس کے حالتِ زار کے تعلق سے سوال پر مومنہ مختار نے یوں اظہارِ خیال کیا۔

آپ نے آگے فرمایا ”اردو مدارس کا رونا رونے والے خود اپنے بچوں کو پہلے اردو مدارس چاہے سرکاری ہو یا غیر سرکاری اسکول میں داخلہ کروائیں۔ صرف الزام تراشی سے کام نہ لیں۔ کیا آپ جانتے ہیں جس طرح سرکاری اسکول کے طلبہ طویل فاصلہ طے کر کے اسکول پہنچتے ہیں اسی طرح کئی اساتذہ بھی مشکلوں کے ساتھ دوچار ہوتے ہیں۔ کیا کوئی ان کا پرسانِ حال ہے؟ نہ حکومت اس طرف توجہ دیتی ہے اور نہ ہی اردو کا رونا رونے والے اس سمت ہی کوئی مثبت اور ٹھوس قدم اٹھاتے ہیں۔ کیا ہی اچھا ہو اگر تمام اردو والے مل کر حکومت پر دباؤ بنائیں اور حکومت کو اس طرف توجہ دلائیں۔ یاد رکھیں ہمیں آنے والی نسل کے لئے خوشگوار ماحول پیدا کرنا ہے اور یہ الزامی تراشی سے نہیں بلکہ آپس میں مل کر کرنے سے ہی ممکن ہے۔“

مومنہ نے آگے کہا کہ ”یہ بھی درست ہے کہ کچھ اساتذہ اپنے فرض صحیح مانو میں ادا نہیں کرتے مگر کچھ کے لئے آپ تمام کو الزام نہیں دے سکتے۔ کتنے طلبہ ہیں جو سرکاری مدارس میں پڑھ کر الحمد اللہ بڑے عہدوں پر فائز ایسے ہی نہیں ہوگئے۔ مگر یہ پیغام بھی دینا ہے کہ ہر اساتذہ اپنی پوری امیانداری کے ساتھ اپنا فرئضہ انجام دیں اور مخالفین کو اپنی محنت کے نتائج سے جواب دیں“۔

سید عرفان اللہ، سرپرست، بزمِ امیدِ فردا نے اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے کہا کہ ”ہم نے ایک ملاقاتی نشست کا جوسلسلہ شروع کیا تھا وہ الحمد اللہ کامیابی کی طرف گامزان ہوتا نظر آ رہا ہے۔ ہم چاہتے ہی یہی ہیں کہ اردو کی بقا و ترویج صرف کاغذاتی نہ ہو بلکہ کوئی ٹھوس لائحہ عمل تیار ہو اور اس طرف ہم تمام مل کر کوئی ٹھوس قدم اٹھائیں تو یقینا اردو کا ہم کچھ حق ادا کر پائیں گے۔ مجھے خوشی ہے کہ ہماری اس چھوٹی سی کوشش کو ادبی دنیا میں خوب سہراہا جا رہا ہے۔ جواں سال ادیب و شعراء یقینا اس ملاقاتی نشست سے خوب استفادہ کریں گے۔“

دورانِ نظامت محرمتہ صبا انجم عاشی نے کہا کہ ”ہم بزمِ امیدِ فردا سے نئے لکھنے والوں کو جوڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور نئے لکھنے والوں کے لئے امیدِ فردا کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں۔“ پروگرام کا آغاز مولانا مجاہد احمد عمری کی تلاوتِ آیاتِ ربانی سے ہوا حمد جناب عبدالسردار واہاب دانش، بانی و مہتمم، کاروانِ اردو ادب اور مومنہ مختار صاحبہ کی نعتیہ کلام شفیق الزماں نے پیش کیا۔ نشست کی پہلے حصہ کی نظامت جناب عبدالعزیز داغ نے کی اور آپ بطور مہمان شامل رہے۔ سید عرفان اللہ، سرپرست، بزمِ امیدِ فرداکے ہدیہ تشکر کے ساتھ نشست اختتام پذیر ہوا۔

One thought on “بزمِ امیدِ فردا کے زیرِ اہتمام ”ایک ملاقات مومنہ مختار کے ساتھ“ کا کامیاب انعقاد

  • نیلوفر

    جی مانتے ہیں ہم! سارا خاندان دوست واحباب آپ بھی مانے بغیر نہیں رہ سکتے کہ ہم اپنے بچوں اور بچوں کے بچوں کو انگریزی کی بہترین تعلیم اور کمپیوٹر سے کام لینے کے ماہر بنانا چاہتے ہیں اور ساتھ ہی اچھی خاصی حلال کمائی کے قابل بھی بنانا چاہتے ہیں. حافظِ قُرآن بھی بن جائیں تو اور کیا چاہئیے !
    مادی زبان یعنی اُردو بھی. انگریزی بھی . ہنری بھی. ریاست کی زبان (جیسے کہ کنڑی یا تلگو , مراٹھی وغیرہ) اور عربی بھی! پانچ مختلف زبانیں ہر بچے پر لادی جائیں اور کھیل کود! , دوستی رشتداری کے آداب بھی سیکھے! گویا آپ بچے کو بہچہ نہیں , بلکہ “ملٹی پرپز کمپیوٹر ” بناکر رہیں گے . یہ دبائو بچوں کی دماغی صحت پر بہت بُرا اثر ڈالے گا.
    ایسے میں کوئی اور تدبیر ایسی سوچئے کہ اردو میں “اڈلٹ ایجوکیشن پروگرام ” یا… ماں- بچوں کے ملےجُلے چھٹیوں میں اُردو سیکھنے کے کلب.. یا اورکچھ !

    Reply

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!