تازہ خبریں

بابری مسجد شہادت معاملہ پر ایس ڈی پی آئی کے ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے

نئی دہلی: 6/دسمبر (پی آر) بابری مسجد کی شہادت کی 28ویں برسی پر سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) نے بابری مسجد کی زمین مسلمانوں کو واپس کرو، بابری مسجد انہدام میں ملوث مجرموں کو سزا دو،عبادت گاہ خصوصی ایکٹ 1991کے نفاذ کو یقینی بناء کے مطالبات کو لیکر ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کرکے’ یوم بابری مسجد’ منایا۔ نئی دہلی میں دہلی پولیس نے منڈی ہاؤس تا جنتر منتر احتجاجی مارچ کی اجازت نہیں دی۔ جبکہ پچھلے 28سال سے لوک راج سنگھٹن، ایس ڈی پی آئی، ڈبلیو پی آئی، پی ایف آئی، جماعت اسلامی ہند، سی پی آئی ایم ایل، نوجوان یکتا سبھا، مزدور یکتا سمیتی، سکھ فورم اور دیگر سماجی اور سیاسی جماعتیں مشترکہ طور پر احتجاجی مظاہرے کرتے آرہے ہیں۔

دہلی پولیس نے احتجاج کرنے کی اجازت نہیں دی اور ایس ڈی پی آئی قومی جنرل سکریٹری محمد شفیع، لوک راج سنگھٹن کے صدر سرینواس راگھون، پرتاب راؤ اور برجو سمیت 26دیگر مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔ دہلی کے احتجاجی مظاہرے میں ایس ڈی پی آئی قومی نائب صدر اڈوکیٹ شرف الدین احمد، قومی سکریٹری ڈاکٹر تسلیم احمد رحمانی، قومی ورکنگ کمیٹی رکن ڈاکٹر نظام الدین خان شریک رہے۔

اس موقع پر ایس ڈی پی آئی قومی جنرل سکریٹری محمد شفیع نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ملک میں ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی، سب متحد ہوکر ایک بارپھر آزادی کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ جن لوگوں نے ملک کی آزادی میں حصہ نہیں لیا، انہوں نے آزاد ہندوستان میں سب سے پہلے گاندھی جی کا قتل کیا۔ جس ناتھورام گوڈسے نے گاندھی کا قتل کیا، آج ملک میں اس کی مندر بنانے کی بات کی جاری ہے۔ اسی نظریے کا آج پورے ملک میں غلبہ ہے۔ملک کے تمام اہم شعبے سرمایہ داروں کو فروخت کئے جارہے ہیں۔ مستقبل میں دلتوں کا ریزویشن چھین کر ان کے حالات بگاڑ دئے جائیں گے، کسانوں کا حال تو ہمارے سامنے ہی ہے یہ لڑائی صرف مسلمانوں، کمیونسٹ، عیسائی اور سکھوں کی لڑائی نہیں ہے یہ ملک کے عوام کی لڑائی ہے۔

ملک کے عوام کو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ اگر وہ آنے والے وقت میں فسطائی نظریہ کو سمجھ کر اس کو قانونی طور پر ختم نہیں کیا تو ہماراملک ایک با ر پھر غلامی کے شکنجے میں چلا جائے گا۔ ملک میں منوواد کی غلامی آئے گی لیکن ہمارا ملک ایک ایسا ملک ہے جہاں تمام رنگ ہمارے ملک کا رنگ ہے۔ یہاں کوئی ایک رنگ پنپ نہیں سکتا ہے۔ ہمارے ملک کو ایک رنگ یعنی فسطائیت کا رنگ دینا چاہتے ہیں۔اگر ملک کے عوام اس فسطائیت کے غلبے کو ابھی بھی نہیں پہچانیں گے اور ان کے خلاف نہیں کھڑے ہونگے تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔یہ وقت غدر کا وقت ہے اور انصاف کیلئے انقلاب کا وقت ہے۔ لہذا، اس ملک کے ایک بچے بچے کو فسطائیت ہٹانے کے انقلابی جذبے کے ساتھ جینا سکھائیں اور تمام ہندوستانی اس بات کا عزم کریں کہ ا س ملک سے اس فسطائی نظریہ کو ختم کرنے تک دم نہیں لیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!