ٹیپوسلطان اور نیپولین
از: شیخ محمد سراج الدین ریسرچ اسکالر
اے شہید مردمیدانِ وفا تجھ پر سلام
تجھ پر لاکھوں رحمتیں لاانتہا تجھ پر سلام
ہند کی قسمت میں ہی رسوائی کا سامان تھا
ورنہ تو بھی اہلِ آزادی کا ایک عنوان تھا
اپنے ہاتھوں خود تجھے اہل وطن نے کھودیا
آہ! کیا باغبان شاہِ چمن نے کھودیا
شیر میسور شہید ٹیپوسلطان،سلطان حیدرعلی کے سب سے بڑے فرزند، بھارت کے مصلح وحریت پسند حکمران بین المذاہب، ہم آہنگی کی زندہ جاوید مثال اور فوجی راکٹ کے موجد تھے۔ ٹیپوسلطان 20/ نومبر 1750 کو دیون ہلی میں پیدا ہوئے۔ موجود ہ دور میں یہ بنگلور دیہی ضلع کا مقام ہے۔ جو بینگلور شہر سے 33کلو میٹر شمال میں واقع ہے۔ ٹیپوسلطان کا نام آرکاٹ کے بزرگ کے نام کی نسبت سے رکھا گیاہے۔ اسے اپنے دادا فتح محمد کی نام کی مناسبت سے فتح علی بھی کہا جاتا ہے۔ والد بزرگوار حیدر علی نے ٹیپوسلطان کی تعلیم پر خاص توجہ دی۔ فوج اور سیاسی امور میں ٹیپوسلطان کو نوعمری میں ہی شامل کیا گیا تھا۔ 17سال کی عمر کے ٹیپوسلطان کو اہم سفارتی اور فوجی امور پر آزادانہ اختیارات دے دئے گئے تھے۔ ان کے والد حیدرعلی جنوبی بھارت کے سب سے زیادہ طاقتور حکمران کے طورپر اُبھر کر آئے تھے۔
ٹیپوسلطان کی زندگی ایک سچے مسلمان کی زندگی تھی۔ وہ مذہبی تعصب سے پاک تھے۔ یہی وجہ تھی کہ غیر مسلم بھی ان کی افواج اور ریاست میں اعلیٰ عہدے پر فائز تھے۔ ٹیپوسلطان نے اپنے مملکت کو ”مملکت خداداد“ کا نام دیا۔ حکمران ہونے کے باوجود کود کو عام سمجھتے تھے۔ ہمیشہ باوضو رہنا اور تلاوت قرآن آپ کی معمولات میں سے تھے۔ ہر شاہی فرمان کا آغاز بسم اللہ الرحمن الرحیم سے کیا کرتے تھے۔ زمین پر سویا کرتے تھے۔ آپ کو عربی فارسی، اردو، فرانسیسی کی زبانوں پر دسترس حاصل تھی۔ آپ کا مطالعہ وسیع تھا اور مطالعہ کے بہت شوقین تھے۔ کافی کتب خانوں کے مالک تھے۔ جس میں کتابوں کی کم وبیش تعداد (2000) دوہزار بتائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ آپ سائنسی علوم میں بھی کافی دلچسپی رکھتے تھے۔ آپ کو برصغیر میں راکٹ کا موجد کہا جاتا ہے۔
شہید ٹیپوسلطان ؒنے برطانوی سامراج کے خلاف ایک مضبوط مذاحمت فراہم کی برصغیر کے لوگوں کو غیر ملکی تسلط سے آزاد کرنے کیلئے سنجیدہ اور عملی اقدامات کئے۔ ٹیپوسلطان نے صنعت وتجارت کو فروغ دیا۔ اور انتظامیہ کو از سرنو منظم کیا۔ شہید ٹیپوسلطان کو اس بات سے اتفاق تھا کہ برصغیر کے لوگوں کا پہلا مسئلہ برطانوی اخراج ہے۔ نظام اور مراٹھوں نے ٹیپوسلطان کی طاقت کو اپنی بقا کیلئے خطرہ سمجھا اور انگریزوں سے اتحاد کرلیا تھا۔ ٹیپوسلطان نے ترکی ایران، افغانستان اور فرانس سے مدد حاصل کرنے کی کوشش کی۔ خط وکتابت کے ذریعے سے مگر کامیاب نہ ہوسکے۔ جب ٹیپوسلطان نے افغانی بادشاہ سے مدد حاصل کرنے کیلئے،خط وکتابت کی تو انہوں نے اطمینان سے رہنے کی صلاح دے۔ اس کے بعد شہید ٹیپوسلطان کی طبیعت میں بے چینی سی تھی۔ اچانک ان کے ذہن میں نیپولین کا خیال آیا تو انہوں نے خط لکھا اور مدد طلب کی۔ حاضرین وناظرین ”نیپولین کا تعارف پیش خدمت ہے“۔
عظیم فرانسیسی سپہ سالار اور شہنشاہ نیپولین لوناہاٹ1769 میں پیدا ہوئے۔ اس میں قوم پرستی کا جذبہ تھا اور وہ فرانس کوغاصبین تصور کرتا تھا۔ نپولین کو فرانس میں عسکری اداروں میں بھیجا گیا۔ جہاں 1785 میں 16سال کی عمر میں گریجویشن کیا اور فرانس فوج میں لیفٹنٹ بن گیا۔ 4/سال بعد انقلاب فرانس کا آغاز ہوا۔ اور چند برسوں میں نئی فرانسیسی حکومت متعدد بیرونی طاقتوں سے برسر پیکار ہوئی۔ خود نیپولین کو نمایاں کرنے کا پہلا موقع 1793 میں تولون کے محاصرے کے موقع پر ملا۔ جس میں فرانسیسی شیر کو انگریزوں سے آزاد کروالیا۔ اس محاذ کو وہ توپ کو فرانسیسی باشندہ تصور کرنے لگا تھا۔ تولون اس کی کامیابیوں کے صلہ میں اسے بریگیڈر جنرل کے عہدے پر ترقی دے دی گئی۔ 1796 میں اسے اٹلی میں فرانسیسی کی فوج کی کمان سونپی گئی۔ وہاں 1796 تا 1797 تک نیپولین نے شاندار فتوحات حاصل کیں۔ ملک واپسی پر اس کا ہیرو کی طرح استقبال کیا گیا۔ 1798 میں نیپولین نے مصر میں فرانسیسی یلغار کی قیادت کی اسے مات ہوئی۔ 1799 میں نیپولین اپنی فوج سے فرانس واپس آگیا۔ واپسی کے ایک ماہ بعد Ab csez کے ساتھ فوجی انقلاب میں حصہ لیا یہ جنگ ایک نئی حکومت کے قیام میں مسلح ہوئی اور نیپولین اس کا سربراہ بن گیا۔
نیپولین کا اقتدار پر قابض ہونے کا عمل سبق اور تھا۔ اگست 1793 تو لون کے محاصرے سے پہلے وہ ایک 24برس کا گمنام معمولی افسر تھا۔ جو محض 6سال کے عرصہ میں جبکہ نیپولین کی عمر فقط 30برس تھی۔ وہ فرانس کا ایک غیر متنازعہ حکمران بن گیا۔ جس عہدے پر اگلے 14برس فائز رہا۔ اس نے اپنی قوم کیلئے ”نیپولین کوڈ“ بنایا تھا۔ نیپولین ہمیشہ سے انقلاب کا محافظ رہا۔ 1804 میں خود کو فرانس کا شہنشاہ قرار دیا۔ نیپولین کو زمینی جنگوں میں مسلسل کامیابیاں حاصل ہوتی رہیں۔ تاریخ کا بہترین سپہ سالار مانا جاتا ہے۔ ناظرین یہ تھا تعارف نیپولین کا۔ فرانسیسی بادشاہ نیپولین اور شہید ٹیپوسلطان کے درمیان خط وکتابت ہوا کرتی تھی۔ ٹیپوسلطان اور نیپولین میں کئی چیزیں مشترکہ تھیں۔ مثلاً دونوں نے اعلیٰ تعلیم حاصل کی، دونوں ذہین، دوراندیش،چالاک، حوصلہ مند، رعایا پرور، جنگی محاذ پر ڈٹے رہنا، دونوں کا مقصد انگریزوں کو اقتدار سے محروم وخارج کرنا۔ اپنی اپنی سلطنتوں کی حفاظت کرنا۔ وغیرہ وغیرہ۔
ٹیپوسلطان ونیپولین میں سولہ سترہ سال کافرق تھا۔ ٹیپوسلطان نیپولین سے سولہ سترہ سال بڑے تھے۔ ٹیپوسلطان میں خداداد سلاحتیں تھیں وہ ہر ایک کا احترام کرتے تھے۔ انہوں نے نیپولین کو فبروری 1799خط لکھا اور بھارت میں انگریزوں کا ظلم وجبر بیان کیا۔اور حملہ کی دعوت دیتے ہوئے بھارت کے خفیہ راستے جس میں بآسانی داخل ہوسکتے ہیں بتایا اور ترکیبیں بتائیں۔ اور ساتھ ہی ساتھ معاہدہ بھی لکھا کہ نیپولین کو کون کونسی جاگیر یں عطا کی جائینگی۔ اور انگریزوں سے تاوان بھی لیا جائیگا۔ ٹیپوسلطان نے نیپولین کی مدد کیلئے ایک وفد بھیجا۔ یہ خط ایک وفد کے ساتھ بھیجا۔ یہ وفد بنگلور سے ہوتا ہوا ماریش پہنچا اور اس نے بندرگاہ سے اترتے ہی سلطان ٹیپو کا پرچم بلند کیا۔
ماریش کی فرانسی حکومت نے اس وفد کا شاندار طریقے سے اعلانیہ استقبال کیا۔ اس وفد کے پہنچنے سے پہلے فرانسیوں کو نہ تو سلطان کی امداد کا خیال تھا اور نہ یہ معلوم تھا کہ سلطان انگریزوں کے خلاف جنگ کرنے والے ہیں۔ انگریزوں کو اس مراسلت کی خبر پہنچ چکی تھی۔ اور یہ کام انگریزوں کے گرگوں یعنی سلطنت خداداد کے نمک حراموں اور غدداروں نے کیا۔ نیپولین نے ہمیشہ خط وکتابت جب کرتے تو ٹیپو صاحب ہندوستان کے بادشاہ کے القاب سے مخاطب کرتا۔ اگر نیپولین کو سیریا میں شکست نہیں ہوتی تو شاید تاریخ کچھ اورہوتی۔