ٹیپوسلطان رحمتہ اللہ علیہ کی زندگی پر ایک نظر
شیخ مدثر نصیر، پرلی
تحریر :- شیخ مدثر ::- شیر کی ایک دن کی زندگی گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے یہ معروف و مشہور قول تھا شیر میسور ٹیپو سلطان کا
ٹیپو سلطان ہندوستان میں انگریزوں کے خلاف جدوجہد کرنے والے آخری حکمران تھے
آپ کی پیدائش 20نومبر 1750 کو دیوان ہلی کے مقام پر ہوئی آپ کا پورا نام فتح علی ٹیپو تھا آپ کی والدہ کا نام فاطمہ فخر النساءتھا آپ کے والد کا نام سلطان حیدر علی تھا
یوں تو ٹیپو سلطان کی شجاعت اور بہادری کے کئی قصے عام ہے مگر میں آپ حضرات کے لئے تحریر کر رہا ہوں
سینٹیر کالم نگاری این بھٹ اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں کہ: ڈیوک آف ولنگٹن کی فوج ایک خونریز معرکہ میں سرنگا پٹنم فتح کرچکی تھیں-
پر ڈیوک آف ولنگٹن کو ابھی تک اپنی فتح کا یقین نہیں ہو رہا تھا وہ میسور کے شیر کو ایک خوفناک دھاڑ کے ساتھ اپنے اوپر حملہ آور دیکھ کر چونک جاتا تھا
اُس کی فوج اُس میدان میں شہیدوں کے بیچ وہ لوگ میسور کے شیر کو تلاش کر رہے تھے رات سیاہ ہوتی جا رہی تھی لگتا تھا کہ آسمان نے بھی ٹیپو سلطان کی شکست پر جو اس کے اپنے بے ضمیر درباریوں اور لالچی وزیروں کی وجہ سے ہوئی ہے اپنا چہرہ شب کی تاریکی میں چھپا لیا تھا اِتنے میں چند سپاہی ڈیوک آف ولنگٹن کے خیمے میں آئے ان کے چہرے پر خوشی کی لہر دکھائی دے رہی تھی اور اطلاع دیں کی ٹیپو سلطان اِس دُنیا میں نہیں رہا – ڈیوک آف ولنگٹن اب پھولے نہیں سما رہا تھا وہ جلدی سے سلطان ٹیپو کی لاش پر پہنچا وہ لاش وفاداروں کی جمگھٹ میں ایسی پڑی ہوئی تھی جیسے بُجھی ہوئی شمع اپنے گرد جل کر مرنے والوں پروانوں کے ہجوم میں ہو جنرل ڈیوک آف ولنگٹن نے ٹیپو سلطان کے ہاتھ میں دبئی ہوئی تلوار سے اُنہیں پہچانا-
یہ تلوار آخری وقت تک سلطان ٹیپو کی فولادی پنجے سے چھڑای نہ جاسکی اِس موقع پر جنرل ڈیوک آف ولنگٹن نے ایک بہادر سپاہی کی طرح شیر میسور کو سلیوٹ کیا- اور یہ تاریخی جملہ کہا “آج سے ہندوستان ہمارا ہے اب کوئی طاقت ہماری راہ نہیں روک سکتی- اور شہد ٹیپو سلطان کی لاش محل کےط اندر بھیجوائیں- تاکہ گھر والے آخری مرتبہ دیکھ لے- اِسی کے ساتھ آسمان سیاہ بادلوں کے ساتھ ڈھگ گیا-
اسی وقت غلام علی لنگڑا,میر صادق اور دیوان پورنیا جیسے غدارانِ وطن اور خوف اور دہشت دل میں چھپائے سلطان کے موت کی خوشی میں انگریز افسران کے ساتھ فتح کا جام پی رہے تھے – اور انکے چہروں پر غداری کی سیاہی پھٹکار بن کر برس رہی تھی- جیسے ہی قبر مکمل ہوئی تو آسمان پھٹا پڑا اور سلطان میسور کی شہادت کے غم میں برسات کی شکل میں آنسوؤں کا سمندر بہہ پڑا محل سے قبر تک جنرل ڈیوک آف ولنگٹن کے حکم پر سلطان میسور کا جنازہ پورے فوجی اعزاز کے ساتھ لایا گیا
اسی لئے تو یہ قول شہید ٹیپو سلطان رحمۃ اللہ علیہ کے لیے مشہور ہے گیدڑ کی سو سالہ کی زندگی سے بہتر ہے شیر کی ایک دن کی زندگی
شہید ہونے کے بعد بھی ٹیپو سلطان رحمۃ اللہ علیہ کی لاش پر انگریز جرنلوں نے سلامی دیں-