سماجیمضامینمعلوماتی

جماعت اسلامی ہند کا 80 سالہ سفر:”نقش ہیں نا تمام خونِ جگر کے بغیر”

از: بسم اللّٰہ ندیم

جماعت اسلامی ہند کی تاسیس 26 اگست 1941ع کو 73افراد اور 72 روپے 14 آنے(73روپے میں 2 آنے کم) کی قلیل رقم سے ہوئی تھی۔ اس تحریک کو اسی سال مکمل ہوچکے ہیں۔بانی تحریک اسلامی ہند (متحدہ ہندوستان) مولانا سید ابو الاعلی مودودی علیہ رحمہ تقسیم ہند وقت ہجرت کرکے پاکستان منتقل ہو گئے تھے۔ آزادئ ہند کے بعد جماعت اسلامی ہند جماعت اسلامی ہند کی تشکیل نو ہوئی تھی اور اس کا ایک دستور ترتیب دیا گیا تھا۔

مولانا ابوللیث ندوی علیہ رحمہ ہندوستان کے پہلے امیر جماعت اسلامی ہند منتخب ہوئے تھے۔ مولانا کی قیادت میں جماعت اسلامی ہند کا قافلہ رواں دواں ہوا۔ اس وقت حالات نازک تھے۔ مسلمانوں میں اعتماد کی بحالی اور اپنے تشخص کی بقاء دو اہم کام تھے۔ آزادی کے بعد کا سفر ایک انتہائی دشوار سفر تھا۔ اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت کی بناء پر یہ قافلہ پھلتا پھولتا آگے بڑھتا گیا۔

مولانا ابوللیث ندوی رحمہ نے پورے آٹھ میقات (چھتیس سال)تک اس قافلے کی رہنمائی کی اور تحریک کے کام کو مختلف مراحل سے گزارنے اور استحکام فراہم کرنے کے بعد رب حقیقی سے جاملے۔ مولانا ابوللیث ندوی رحمۃ اللّٰہ علیہ کے بعد مولانا محمد یوسف اصلاحی دو میقات (آٹھ سال)’ مولانا سید سراج الحسن صاحب تین میقات (بارہ سال)، ڈاکٹر عبدالحق انصاری صاحب ایک میقات (چار سال)، محترم مولانا سید جلال الدین انصر عمری صاحب تین میقات (بارہ سال)تک اس قافلے کی رہنمائی کرتے رہے اور ان حضرات کے بعد مرکز ی مجلس نمائندگان نے یہ ذمہ دار ی اب انجینئر محترم سید سعادت اللہ حسینی صاحب کے ذمہ ڈال دی ہے۔

فہرست ارکان جماعت اسلامی ہند مرتبہ نومبر ٢٠١٨ء کے مطابق اب جماعت اسلامی ہند کی افرادی قوت مرد ارکان 8583،خواتین ارکان 2291 اس طرح جملا 10874 ارکان جماعت ہیں۔ یہ تعداد لاکھوں کارکنان اور بے شمار متفقین کے ساتھ آج ایک جانی پہچانی تحریک بن گئی ہے۔

آزادی کے بعد ملت اسلامیہ ہند مایوسی اور انتشار کا شکار تھی۔ جماعت اسلامی ہند نے اس کے اندر حوصلہ پیدا کیا۔ تعلیم یافتہ و غیر تعلیم یافتہ لوگوں کے سامنے اسلام کو ایک مکمل دین اور واحد نظام حیات کے طور پر پیش کیا، دین کے صحیح تصور کی وضاحت کی، وسیع پیمانے پر ملکی وعلاقائ زبانوں میں گراں قدر لٹریچر تیار کیا، قرآن مجید کا ملک کی تقریباً تمام زبانوں میں کروایا گیا۔ خدمت خلق کے مختلف کام انجام دیے گئے اور دۓ جا رہے ہیں۔فسادات کے بعد بڑے پیمانے پر ریلیف کا کام کیا گیا اور کیا جارہا ہے۔ ملک بھر میں دواخانے رفاہی و فلاحی ادارے، تعلیمی ادارے، مائیکروفائناس،بلا سودی ادارے قائم کئے گئے ہیں اور ان میں اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے۔
ویژن 2026ع کے نام سے خدمت خلق کے منصوبے پر عمل آوری جاری ہے۔
طلباء وطالبات کی ایس آئی او اور جی آئی او کے پلیٹ فارم سے رہنمائی کی جا رہی ہے۔ یوتھ ونگ بھی قائم کیا گیا ہے۔ خواتین میں اسلامی شعور کو بیدار کرنے اور ان کو عملی میدان میں سر گرم رکھنے کا کام انجام دیا جا رہا ہے۔

معاشرے میں انسانوں کے مسائل حل کرنے کے لئے موومنٹ فار پیس اینڈ جسٹس(M.P.J) ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس(A.P.C.R) جیسی ذیلی تنظیمیں کام انجام دے رہی ہیں۔

جذبہ انسانیت، اخوت، مرحمت و مواسات کا عملی مظہر ہے۔ جماعت اسلامی ہند، آسمانی آفات، سیلاب، سنامی، زلزلے اور فرقہ وارانہ فسادات، وبائی امراض، آگ سے متاثر بستیاں، بے گناہ جیلوں میں قید مظلوموں کے لئے بڑے پیمانے پر منظم ومنصوبہ بندی اور سروے کے بعد بلا تفریق مذہب وملت، بھائی چارگی، انصاف اور ایثار سے سب کی امداد اور ریلیف کے کام انجام دے رہی ہے۔

مارچ تا جون 2020ع جماعت اسلامی ہند نے کووڈ 19 کرونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے پورے بھارت میں کروڑوں روپے سے، مہاجر مزدوروں، مسافروں اور بھوکوں کو کھانا کھلایا،اناج، دوائیاں، سفر کے لئے آسانیاں فراہم کی اور ضرورت کا سامان تقسیم کیا۔

مسلکی اختلافات سے اوپر اٹھ کر علمائے دین اور دیگر جماعتوں اور اداروں کے ساتھ تعاون واتحاد کو پروان چڑھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ کئی اجتماعی پلیٹ فارم قایم کۓ گئے ہیں۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ مجلس مشاورت وغیرہ بھی اپنے اپنے کام انجام دے رہے ہیں۔ تحقیق و تصنیف کا کام بھی ہو رہا ہے۔

اس طرح اسی سال کے طویل عرصے میں الحمدللہ جماعت اسلامی ہند نے چھوٹے بڑے اہم اور اہم ترین کام نہایت خوش اسلوبی سے انجام دئے ہیں۔

نقش ہیں نا تمام خون جگر کے بغیر
نغمہ ہے سودائے خام خون جگر کے بغیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!