کرناٹک کے اضلاع سےکرناٹک کے دیگر اضلاع سے

بزمِ امیدِ فردا کے زیرِ اہتمام ایک ملاقات و نعتیہ مشاعرہ کا انعقاد

نعتیہ مشاعرہ کا انعقاد صرف عاشقِ رسولؐ ہی کر سکتے ہیں: فیاض شکیب

بزمِ امیدِ فردا کے زیرِ اہتمام ”ایک ملاقات سیدہ تبسم منظور کے ساتھ“ اور ”نعتیہ مشاعرہ“ کا انعقاد بروز اتوار یکم نومبر 2020 فیس بک آن لائن لنک www.facebook.com/smirfanulla پر ملاقاتی نشست 6: 30 بجے اور نعتیہ مشاعرہ شام 8 بجے منعقد ہوئے۔ ”مجھے آج بہت فخر محسوس ہو رہا ہے کہ کرناٹک کی ایک بیٹی کرناٹک کی دوسری بیٹی جو ممبئی میں مقیم ہیں اور آج مہمانِ خاص بن کر آئی ہیں، ان کو ادبی دنیا سے متعارف کر وا رہی ہیں، میں دونوں خواتین کی خدمت میں ہدیہ تشکر پیش کرتا ہوں۔“ سید عرفان اللہ قادری، سرپرست بزمِ امیدِ فردا نے ”ایک ملاقات سیدہ تبسم منظور کے ساتھ“ پروگرام میں استقبالیہ کلمات ادا کرتے ہوئے اپنے احساسات کا اظہار کیا۔

عرفان اللہ نے مزید کہا کہ ”آج کرناٹک کا یومِ تاسیس ہے اور مجھے فخر ہے کہ میں اس مٹی سے جڑا ہوں“۔ ملاقاتی نشست کی نظامت کے فرائض کرناٹک کی مشہور و معروف افسانہ نگار و شاعرہ محترمہ صبا انجم عاشی نے ادا کئے۔سیدہ تبسم منظور نے اپنے تاثرات میں کہا کہ ”گو کہ میں ممبئی میں مقیم ہوں مگر میرا خونی رشتہ سر زمینِ ٹیپو سے راست جڑتا ہے، میں میسور سے تعلق رکھتی ہوں اور یہ میرے لئے فخر کی بات ہے۔“ انہوں نے کہا کہ ”کورونا کے پر آشوب دور جب تم ادبی سرگرمیاں ٹھنڈ پڑ چکی تھیں اور سماجی فاصلہ کے تحت لوگوں کا ملنے اور ایک جگہ جمع ہونا ممنوع قرار دیا جا رہا تھا وہاں ایک شخص اردو دوستی کا ثبوت دیتے ہوئے آن لائن پروگراموں کا سلسلہ شروع کیا اور دیکھتے دیکھتے ایک ملاقات کسی فنکار کے ساتھ تو پھر کبھی بچوں کے حمد و نعت کے پروگرام اور کبھی آن لائن مشاعروں کا سلسلہ جاری کردیا۔ یقینا سید عرفان اللہ قادری کی کوشش و محنت کا نتیجہ آج بزمِ امیدِ فردا سے اردو دنیا کو کافی امیدیں وابستہ ہوگئیں ہیں“۔

حافظ سید تبریز کی قرات پاک سے پروگرام کا آغاز ہوا اور نعتِ نبیؐ عبدالسردار واہاب دانش اور محترمہ سیدہ اسرا نے پیش کئے۔ صبا انجم عاشی کے شکریہ کے ساتھ ملاقاتی نشست کا اختتام ہوا۔ اس کے بعد ٹھیک 8 بجے سے آن لائن نعتیہ مشاعرہ کا انعقاد ہوا۔ جناب مبین منور، سابق چیرمین، کرناٹک اردو اکادمی نے نعتیہ مشاعرہ کی سرپرستی کی اور جناب فیاض شکیب نے صدارت کے فرائض انجام دئے۔ سہیل نظامی نے خوبصورت نظامت کے ساتھ چار چاند لگا دئے۔ نعتیہ مشاعرہ کا آغاز مجاہد احمد عمری کی تلاوتِ آیاتِ ربانی سے ہوا اور نعت کا مبین منور اور سیدہ اسرا نے پیش کئے۔ ”میں بزمِ امیدِ فردا کی اردو کے متولوں کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں جن کی کوسش بارآور ثابت ہو رہی ہیں۔

سید عرفان اللہ مبارکبادی کے مستحق ہیں کہ وہ ادبی شخصیات کو ادبی حلقوں سے متعارف کروانے کا بہت ہی عمدہ کام کر رہے ہیں۔ یقینا ادبی دنیا میں ایک انقلاب برپا ہو رہا ہے۔ اردو کا پروگرام صرف ایک محبِ اردو ہی کرسکتا ہے اور نعتیہ محفلوں کا اہتمام یقینا وہی عاشقِ رسولؐ کر سکتا ہے جس کے دل میں عشقِ نبی ؐکوٹ کوٹ کے بھرا ہو“۔

انہوں نے مزید کہاکہ ”اردو کی بقا اور ترقی کے لئے کوشاں بزمِ امیدِ فردا کی محنت بہت خوب رنگ لا رہی ہے اور اسی کا ثمر ہے کہ ہم آج ادبی دنیا کہ گمنام قلمکاروں کو عرفان اللہ کی توسط سے ملاقاتی پروگراموں میں دیکھ اور سن پا رہے ہیں۔“ منظور ناڈکر- ممبئی اور ایوب پاشاہ- نائب صدر، بزمِ غالب مہمانانِ خوصوصی رہے۔ فیاض شکیب، مبین منور، ندیم فاروقی، شیخ حبیب، عبدالعزیز داغ، شفیق الزماں، سردار عبدالواہاب دانش، مجاہد احمد بنگلوری اور وسیم جھنجھانوی نے نعتیہ کلام پیش کئے اور سامعین سے خوب داد و تحسین حاصل کئے۔ سید عرفان اللہ قادری، سرپرست، بزمِ امیدِ فردا نے تمام حاضرین و ناظرین کا شکریہ ادا کیا اوراسی کے ساتھ نشست اختتام پذیر ہوئی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!