بیدر میں اُردو صحافت کے 113سال مکمل ہونے پرKSUWJF کی جانب سے ”تقریبِ تشکر“کا انعقاد
”اردو گزٹ“ نے صحافت کی بنیاد اخلاق اور اسلامی تعلیمات پر رکھی: محمد ظفراللہ خان
بیدر: 25اکٹوبر (وائی آر) ڈاکٹر انیس صدیقی کی تحقیق کے مطابق ہفت روزہ ”بیدر گزٹ“ 1907ء کو یکم رمضان المبارک کے دن بیدر شریف سے جاری ہوا۔ اس وقت نظام حکومت 16اضلاع اور چار صوبوں پر مشتمل تھی۔ ایسے میں ورنگل، کریم نگر یا کسی اور مقام سے اردواخبار کے جاری ہونے سے متعلق ہمیں معلومات نہیں ہیں۔ دوسری جانب یہ کہناکہ موجودہ شمالی کرناٹک کا پہلااردو اخبارہفت روزہ ”اردو گزٹ“ ہے۔ شمالی کرناٹک میں اردو کی اہمیت کو مزید دوچند کردیتا ہے۔ ان خیالات کااظہاربزرگ صحافی اورسابق نائب ایڈیٹر جناب محمدظفراللہ خان سرپرست کرناٹک اسٹیٹ اردوورکنگ جرنلسٹس فیڈریشن بیدر نے کیا۔
موصوف آج مسیح الدین احمد قریشیہ الماس میموریل ہال، تعلیم صدیق شاہ بید رمیں کرناٹک اسٹیٹ اردو ورکنگ جرنلسٹس فیڈریشن KSUWJF بیدر کے زیراہتمام منعقدہ تقریب تشکّر سے صدارتی خطاب فرمارہے تھے۔ یہ تقریب شہرِ اردوبیدر شریف کی اردو صحافت کے 113سال مکمل ہونے پر منعقد کی گئی تھی۔ انھوں نے مزید کہاکہ ”بیدر گزٹ“ نے 113سال قبل انسانی زندگی کے کسی بھی ضروری پہلو کو نہیں چھوڑ ا۔ اخبارمیں سیاست، معاشرت، اورا خلاقیات سے متعلق خبریں ہوتی تھیں۔ اس سے پتہ چلتاہے کہ اردو صحافت نے اپنے آغاز ہی سے اپنی بنیاد اخلاق پر رکھی۔ اور یہ وہ اخلاق تھے جن کی موجودہ علمائے کرام حوالے دیاکرتے ہیں۔ مولوی ظفراللہ خان نے کہاکہ آپ ورکنگ جرنلسٹس ہوں، نظریاتی یاآزاد جرنلسٹ ہوں یاپھر کسی صحافتی ادارے سے باہر رہتے ہوں، بیدر گزٹ نے بتایاکہ صحافت کیسی ہونی چاہیے؟
اس موقع پر نوآموز صحافیوں کو KSUWJFکی جانب سے زبردست تہنیت پیش کی گئی۔جن میں مفتی محمد افسرعلی نعیمی ندوی، محمد نجیب الدین بگدلی ایڈیٹر ”آوازنیوزپورٹل“، عبدالقدیرلشکری نرنہ، عظیم بادشاہ بھالکی، سراج الحسن شادمان، اور محمد سلطان شامل تھے۔ ان کی شالپوشی کی گئی اور گلپوشی کے بجائے قلم تحفہ میں دیاگیاتاکہ صحافی اپنے کام میں مزید سنجیدہ رہے اور مظلوموں کی آواز بن کرکام کرے۔ جناب سید یداللہ حسینی صدر KSUWJFبیدر کی رہنمائی میں تقریب کا انعقاد عمل میں آیا جبکہ محمد نصیرالدین (ظہیرآباد)مبصر برائے بیدر تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔
محمدیوسف رحیم بیدر ی جنرل سکریڑی KSUWJF بیدر نے The Hindu اخبارکاحوالہ دیتے ہوئے ”بیدر گزٹ“ کے ایڈیٹر مہرعلی سے لے کرمعین الدین معین آبادی، عبدالستارجناب ادیب، جناب شاہ اسمعیل قادری، جناب مختاراحمد گیلانی،جناب ظہیرعظمت، جناب عبدالسلیم،جناب محسن کمال، جناب سیدشاہ فریداللہ علوی،جناب عبدالحئی، جناب ایم اے حمید، اورجناب قیصر رحمن جیسے مرحومین کی صحافتی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا،انھیں یادکیا۔ اوربیدر کی صحافت کے لئے ان کی جانب سے پیش کی گئی خدمات کو خدا کے حضور شرف قبولیت کی دعا کی گئی۔
تقریب میں شریک تمام صحافیوں نے اس موقع پربیدر میں اردو صحافت کے مستقبل کے حوالے سے اپنی اپنی تجاویز پیش کیں۔ سینئر صحافی جناب عبدالصمد منجووالانے خصوصی طورپر اردو ہال کی طرح ”اردو صحافیوں کے لئے ہال“ اور بھون کی ضرورت کا اظہار کیا۔ جو شہر اپنی 113سالہ صحافتی تاریخ رکھتاہو اس زبان کے صحافیوں کے پاس کوئی بھون نہیں ہے یہ افسوس کی بات ہے۔ اس تجویز کو کافی سراہاگیا۔ جناب محمد نصیرالدین (ظہیرآباد) نے بیدر کی صحافتی تاریخ کو مدون کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اور کہاکہ بیدر اردو کامسکن رہاہے۔ لیکن مجھے نہیں پتہ تھاکہ اردوصحافت کے حوالے سے بھی بیدر ایک متمول مقام ہے۔ تقریب کی کارروائی جناب محمدیوسف رحیم بیدری جنرل سکریڑی KSUWJF بیدر نے چلائی۔ سید یداللہ حسینی صدر KSUWJF کے اظہا رتشکر پرتقریب اپنے اختتام کوپہنچی۔ بعدازاں ضیافت کااہتمام کیاگیا۔