امریکی دباوٴ پر ایک اور مسلم ملک اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے پر مجبور
سوڈان نے امریکہ کے دباوٗ پر اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔
سوڈان کی قائم مقام حکومت کے اس فیصلے پر عوام میں سخت غصہ ہے اور حکومت کی برطرفی کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس ہفتے اعلان کیا تھا کہ سوڈان نے امریکہ کے مطالبے پر اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔عرب لیگ کے رکن کی اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بعد سوڈان پانچواں مسلم ملک ہو گا جس کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم ہو جائیں گے۔واضح رہے کہ امریکہ نے سوڈان کو دہشت گرد ریاست کی فہرست میں شامل کیا ہوا ہے۔
سوڈان کی حکومت کے اس مطالبے پر کہ امریکہ دہشت گرد ریاست کی فہرست سے اسے خارج کر دے ٹرمپ انتظامیہ نے سوڈان کو دہشت گردی سے متاثرہ افراد کو 33 کروڑ 50 لاکھ ڈالر معاوضہ ادا کرنے کو کہا۔اتنی خطیر رقم ادا کرنے سے معذرت کے بعد امریکہ نے سوڈان کو اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بعد اسے دہشت گرد ریاست کی فہرست سے خارج کرنے کا اعلان کیا تھا۔سوڈان کی دہشت گرد ریاست کی فہرست میں شامل ہونے کے بعد دنیا بھر میں اس پر معاشی پابندیاں عائد کی گئیں اور یہاں کسی بھی ملک کو سرمایہ کاری کرے کی اجازت نہیں دی گئی جس کے باعث سوڈان کی معیشت بحران کا شکار ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ سوڈان کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات کا معاہدہ ویسا ہی ہو گا جیسا بحرین اور متحدہ عرب امارات نے کیا ہے۔واضح رہے اگست میں بحرین اور یو اے ای نے اسرائیل کو ریاست تسلیم کرتے ہوئے اس کے ساتھ نہ صرف مکمل سفارتی تعلقات قائم کر لئے ہیں بلکہ ان ممالک کے درمیان معاشی اور سرمایہ کاری کے معاہدے بھی طے پا رہے ہیں۔