سماجیمضامین

بھارتیہ جنتا پارٹی (BJP) کے مخلص خادم نتیش کمار

از قلم: مظاہر حسین عماد عاقب قاسمی

گذشتہ پندرہ سالوں سے یعنی دوہزار پانچ سے بہار کی وزارت اعلی کی کرسی پر براجمان شری نتیش کمار جی نے انیس سو پچانوے میں جارج فرنانڈیز کے ساتھ مل کر سمتا پارٹی قائم کی ، اور انیس سو پچانوے کے صوبائی الیکشن میں صوبہ بہار کی کل تین سو چوبیس سیٹوں میں سے تین سو دس سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارے ، مگر صرف سات سیٹوں پر کامیابی ملی ، اور ان کے حریف لالو پرشاد پہلے سے زیادہ مضبوط ہوئے ، ان کی پارٹی جنتادل نے دوسو چونسٹھ سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑے کیے تھے اور اسے ایک سو سڑسٹھ سیٹیں حاصل ہوئی تھیں، انیس سو نوے میں جنتادل کو ایک سو بائیس سیٹیں ہی ملی تھیں ، گویا جنتادل کو پینتالیس سیٹوں کا فائدہ ہوا۔

چوں کہ اس الیکشن سے قبل نتیش کمار اور جارج فرنانڈیز سمیت کئی لیڈران جنتادل سے نکل گئے تھے ،اس لیے اس کامیابی کا سہرا لالوپرساد کے سر باندھا گیا ،

ادھر بی جے پی نے تین سو پندرہ سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارے تھے اور اسے اکتالیس سیٹیں ملی تھیں ،ان میں سے تیس سے زیادہ سیٹیں جھارکھنڈی علاقوں سے تھیں ،

سمتاپارٹی کو سات فیصد اور بی جے پی کو تیرہ فیصد ووٹ ملے تھے ،

بی جے پی کو بہار میں ایک بیساکھی کی ضرورت تھی ، اور انیس سو پچانوے کے صوبائی انتخابات کے نتائج نے نتیش کے ہوش اڑادئیے ،اور انہوں نے یہ محسوس کرلیا کہ وہ بی جے پی کی مدد کے بغیر کچھ بھی نہیں کرسکتے ، چنانچہ انیس سو چھیانوے کے لوک سبھا الیکشن سے قبل جارج فرنانڈیز اور نتیش کمار نے بی جےپی سے دوستی کرلی ،

اب آئیے دیکھتے ہیں اس دوستی سے کس کا کتنا فائدہ ہوا،

انیس سو چھیانوے کا لوک سبھا الیکشن

بہار میں کل لوک سبھا سیٹیں : چون

سمتا پارٹی کو چھ سیٹیں ملیں ، چھ سیٹوں کا فائدہ ہوا،
بھارتیہ جنتا پارٹی کو اٹھارہ سیٹیں ملیں ، تیرہ سیٹوں کا فائدہ ہوا ، ان اٹھارہ میں سے گیارہ سیٹیں موجودہ جھارکھنڈ کے علاقوں سے تھیں

انیس سو انٹھانوے کا لوک سبھا الیکشن

بہار میں کل لوک سبھا سیٹیں : چون

اس الیکشن میں سمتا پارٹی کو دس سیٹیں حاصل ہوئیں ، انیس سو چھیانوے میں صرف چھ سیٹیں ملی تھیں ، چارسیٹوں کا فائدہ ہوا،
بھارتیہ جنتا پارٹی کو انیس سیٹیں ملیں ، ایک سیٹ کا فائدہ ہوا ، ان انیس سیٹوں میں سے دس سیٹیں موجودہ جھارکھنڈ کے علاقوں سے تھیں ،

انیس سو اکیانوے میں نتیش سے دوستی سے قبل بی جے پی کو صرف پانچ سیٹیں ملی تھیں ، اور وہ پانچوں موجودہ جھا رکھنڈ کے علاقوں سے تھیں ،

نتیش نے جنتادل کے اکثر لیڈران کو بھی بی جے پی اتحاد میں شامل ہو نے پر راضی کرلیا ، اس لیے کہ 1997 میں لالو پرساد جنتادل سے الگ ہوگئے تھے ،اور جنتادل کے اس وقت کے لیڈران میں سے شرد یادو اور رام ولاس پاسوان وغیرہ بی جے پی اتحاد میں شامل ہونے پر راضی ہوگئے تھے ، شرد یادو کو لالو یادو نے انیس سو انٹھانوے میں مدھے پورہ میں شرمناک شکست دی تھی ، اس لیے شرد یادو بھی بی جے پی کے سہارے اپنی سیاسی زمین مضبوط کرنا چاہتے تھے ، اور انیس سو ننانوے میں بی جے پی کے سہارے لالو پرساد کو ہراکر ڈیڑھ سال قبل اپنی ہار کا بدلہ بھی لے لیا ،
شرد یادو مدھیہ پردیش کے ہیں ،مگر 1991 سے مدھے پورہ میں الیکشن لڑ رہے ہیں ، چار بار کامیاب ہوئے ہیں اور چار بار ناکام،

انیس سوانٹھانوے میں جنتادل کو پورے ملک سے صرف چھ سیٹیں ملی تھیں اور بہار سے صرف رام ولاس پاسوان جنتادل کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے تھے،نتیش کمار کی سمتا پارٹی اور کرناٹک کے سابق وزیراعلی جے ایچ پٹیل کی لوک شکتی جنتادل میں ضم ہوگئی اور جنتادل کا نام جنتادل یونائیٹڈ رکھا دیا گیا ، جب شرد یادو وغیرہ بی جے پی سے اتحاد پر راضی ہوگئے تو سابق وزیر اعظم اور سابق وزیراعلی کرناٹک دیوے گوڑا نے جنتادل سیکولر قائم کی ,

انیس سو ننانوے میں جنتادل یونائیٹڈ (نتیش کی سمتا پارٹی اور شردیادو کے جنتادل ) کو اٹھارہ سیٹیں ملیں ، انیس سو انٹھانوے میں سمتا کوصرف دس سیٹیں ملی تھیں ، اور جنتادل کو صرف ایک ، جنتادل یونائیٹڈ کو سات سیٹوں کا فائدہ ہوا،
بھارتیہ جنتا پارٹی کو تیئیس سیٹیں ملیں ، چارسیٹوں کا فائدہ ہوا ،
ان تیئیس میں سے نو سیٹیں موجودہ جھارکھنڈ کے علاقوں سے تھیں
انیس سو اکیانوے میں نتیش سے دوستی سے قبل بی جے پی کو صرف پانچ سیٹیں ملی تھیں ،
اور وہ پانچوں موجودہ جھارکھنڈ علاقوں سے تھیں ،
نتیش کی مدد سے اب وہ بہارکی سب سے بڑی پارٹی بن گئی تھی ،

دوہزار (2000) کا بہار اسمبلی الیکشن
کل اسمبلی نشستیں : تین سو چوبیس

بی جے پی کے کل امیدوار : 168
سمتاپارٹی کے کل امیدوار: 120
جنتادل یو کے کل امیدوار: 87
ان تینوں کا اتحاد تھا مگر کل اکیاون سیٹوں پر دوستانہ مقابلہ بھی تھا ، جنتادل کا شرد یادو گروپ ابھی بی جے پی کے سامنے پوری طرح سجدہ ریز نہیں ہواتھا، اور نتیش گروپ جنتادل میں بھی تھا اور سمتا میں بھی تھا ، سمتاپارٹی مکمل طور سے دوہزار تین میں جنتادل میں ضم ہوئی ہے ،

بی جے پی کے کل کامیاب امیدوار : 67
سمتاپارٹی کے کل کامیاب امیدوار: 34
جنتادل یو کے کل کامیاب امیدوار: 21
ٹوٹل : ایک سو بائیس

راشٹریہ جنتادل کو ایک سو چوبیس سیٹیں حاصل ہوئی تھیں، مرکز میں واجپئی جی کی قیادت میں بی جے پی کی حکومت تھی ، نتیش کمار بھی مرکزی وزیر تھے ،

گورنر کو چاہیے تھا کہ سب بڑی پارٹی کے سربراہ لالوپرساد کو حکومت سازی کے لیے دعوت دیتے مگر انہوں نے نتیش کمار کو حکومت سازی کی دعوت دی ، اور نتیش کمار نے پہلی بار وزیر اعلی بہار کا حلف لیا ، مگر اکثریت حاصل نہ کرسکے اور چند دنوں بعد ہی استعفی دینے پر مجبور ہوئے ،اور راشٹریہ جنتادل کی لیڈر محترمہ رابڑی دیوی کو مزید پانچ سال بہار کی خدمت کاموقع مل گیا،

دوہزار چار کا لوک سبھا الیکشن

بہار میں کل لوک سبھا سیٹیں : 40

پندرہ نومبر دوہزار ( 2000) کو بہار کے معدنیات سے مالامال جنوبی علاقے کو بہار سے کاٹ کر ریاست جھارکھنڈ تشکیل دی گئی ، ریاست جھارکھنڈ کے قیام کے بعد بہار میں لوک سبھا کی چالیس سیٹیں ہیں ،

دوہزار چار کے اس الیکشن میں لالو کی راشٹریہ جنتا دل کو سب سے زیادہ سیٹیں حاصل ہوئی تھیں ،اسے بائیس سیٹیں بہار سے اور دو سیٹیں جھارکھنڈ سے حاصل ہوئی تھیں حاصل ہوئی تھیں،

اس الیکشن میں بی جے پی اور جنتادل کو نقصان ہوا ،جنتادل یو کو چھ اور بی جے پی کو پانچ سیٹیں ملی تھیں ، جھارکھنڈ سے بی جے پی کو تین سیٹیں ملی تھیں ، اس طرح بی جے پی کو چودہ سیٹوں کا اور جنتادل یو کو بارہ سیٹوں کا نقصان ہوا تھا ، اور امید تھی کہ آئندہ چند سالوں میں بہار اور جھارکھنڈ سے بی جے پی ختم ہو جائے گی ، مگر ایسا نہ ہوسکا ،

فروری دوہزار پانچ کا بہار اسمبلی الیکشن
کل اسمبلی نشستیں : دوسو تینتالیس

بی جے پی کے کل امیدوار : 103
جنتادل یو کے کل امیدوار: 138

بی جے پی کے کل کامیاب امیدوار : 37
جنتادل یو کے کل کامیاب امیدوار: 55

دوہزار پانچ میں بہار کے اسمبلی الیکشن میں لالو کی راشٹریہ جنتادل پچھتر سیٹیں جیت کر سب سے بڑی پارٹی تو بن گئی ، مگر وہ اکثریت سے بہت دور تھی ،
دوسری بڑی پارٹی نتیش کی جنتادل تھی اور تیسری بڑی پارٹی بی جے پی تھی ، جنتادل کو پچپن اور بی جے پی کو سینتیس سیٹیں ملی تھیں ،

چوتھی بڑی پارٹی رام ولاس پاسوان کی لوک جن شکتی تھی ، اسے انتیس سیٹیں حاصل ہوئی تھیں ، پاسوان نے دوہزار میں جنتادل سے الگ ہوکر لوک جن شکتی قائم کی تھے ، وہ اور لالو دونوں کانگریس کی قیادت والی سرکار میں مرکزی وزیر تھے ،
پاسوان لالو کی حمایت کو تیار نہیں ہوئے ، کسی کی بھی سرکار نہ بن سکی چھ مہینے گورنر راج رہا ،چھ ماہ بعد اکتوبر دوہزار پانچ میں دوبارہ صوبائی اسمبلی کا الیکشن ہوا۔ ، بی جے پی اتحاد کو مکمل اکثریت حاصل ہوگئی ، جنتادل کو پچاسی اور بی جے پی کو پچپن سیٹیں حاصل ہوئی تھیں ،راشٹریہ جنتادل کو صرف چون سیٹیں حاصل ہوئی تھیں،

ان سطور کو لکھتے ہوئے اور پڑھتے ہوئےرام ولاس پاسوان کے خلاف دل میں نفرت کے جذبات پیدا ہونا فطری ہے ،وہ بھی کبھی درپردہ تو کبھی کھلم کھلا بی جے پی کے ہی خادم تھے ،
بہار کے سیکولر عوام کو ایسے مکار لوگوں کے متعلق جاننا بہت ضروری ہے ،

اکتوبر دوہزار پانچ کا بہار اسمبلی الیکشن
کل اسمبلی نشستیں : دوسو تینتالیس

بی جے پی کے کل امیدوار : 102
جنتادل یو کے کل امیدوار: 139

بی جے پی کے کل کامیاب امیدوار : 55
جنتادل یو کے کل کامیاب امیدوار: 88
ٹوٹل ایک سو تینتالیس ، موجودہ بہار میں حکومت سازی کے لیے ایک سو بائیس کی ہی ضرورت ہے ، نتیش کمار وزیر اعلی بن گئے ، لالو دور ختم ہوا ،اور نتیش دور شروع ہوا،

گذشتہ پندرہ سالوں سے نتیش کمار وزیر اعلی ہیں ، اور فرقہ پرستوں کی خدمت کر رہے ہیں ،

دوہزار نو کاالیکشن

بہار کی لوک سبھا سیٹیں : 40

دوہزار نو کاالیکشن

بہار کی لوک سبھا سیٹیں : 40

اس الیکشن میں جنتادل یو کو بیس سیٹیں حاصل ہوئیں اور وہ اس بار بہار کی سب سے بڑی پارٹی بن گئی، بی جے پی کو بارہ سیٹیں حاصل ہوئیں، جھارکھنڈ سے بی جے پی کو چھ سیٹیں حاصل ہوئیں تھیں

راشٹریہ جنتا دل کو صرف چار سیٹیں حاصل ہوئیں تھیں ، اور اسے کل بیس سیٹوں کا نقصان ہوا تھا ،اٹھارہ سیٹوں کا بہار سے اور دو سیٹوں کا جھارکھنڈ سے،

قسط دوم میں دوہزار دس اور اس کے بعد کے انتخابات میں نتیش اوربی جے پی کی دوستی کا جائزہ لیا جائے گا،

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!