بابری مسجد! ابھی ایک عدالت باقی ہے
ساجد محمود شیخ میراروڈ ممبئی
مکرمی!
بابری مسجد ! پوشیدہ تیری خاک میں سجدوں کے نشاں ہیں
آج بابری مسجد انہدام کیس کا فیصلہ بھی آ گیا ہے۔ حسبِ اندیشہ ملزمان کو عدالت نے بری کردیا ہے۔ گزشتہ سال نومبر میں بابری مسجد حقِ ملکیت کے کیس میں عدالتِ عظمیٰ نے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کی ایک متنازعہ و مشتبہ رپورٹ کی بنیاد پر بابری مسجد کی زمین پر مسجد کا دعویٰ خارج کرتے ہوئے وہ زمین حکومت کے حوالے کردی تاکہ حکومت ایک ٹرسٹ قائم کرکے ایک مندر کی تعمیر کا راستہ ہموار کرسکے ۔ حالانکہ خود عدالت عظمیٰ نے تسلیم کیا تھا کہ اس جگہ پر مسجد تھی ۔1949 میں مندر کے اندر مورتی رکھنا غلط تھا اور اس کا انہدام بھی غلط تھا ۔
سی بی آئی کی عدالت کا حالیہ فیصلہ بھی حیرت انگیز ہے کیونکہ ملزمان بالخصوص اڈوانی کی نے باقاعدہ مسجد کے خلاف ملگ گیر سطح پر خونین مہم چلائی تھی اور لوگوں کو مسجد کے خلاف بھڑکایا تھا ۔مگر چونکہ یہ عدالتی فیصلے ہیں اس لئے ہم ان فیصلوں کا احترام کرتے ہیں۔ بابری مسجد دنیا کی سب سے زیادہ بدنصیب عمارت نکلی کہ جس کے ساتھ کبھی انصاف نہیں ہوا ۔ اب چاہے عدالت کا فیصلہ کچھ بھی ہو مگر تاریخ میں ہمیشہ اس عمارت کو مسجد کے طور پر یاد کیا جائے گا ۔ کیونکہ مسلمانوں نے صدیوں تک اس مسجد میں نمازیں ادا کی ہیں۔اس مسجد کی بقاء اور بازیابی کے لئے تاریخ کی سب سے بڑی لڑائی لڑی گئی تھی۔ مسلمان صبر سے کام لیں کیونکہ ابھی آخری فیصلہ جو خدا کی عدالت میں پیش کیا جانا ہے ابھی باقی ہے۔