آواز: عوام سےایڈیٹر کے نام

انصاف اب بھی زندہ ہے!

مرزا انور بیگ

بابری مسجد انہدام کیس کا فیصلہ آگیا ہے۔ سبھی ملزم بری کردیے گئے ہیں اور اس سے ایک بار پھر ثابت ہو گیا کہ بھارت میں انصاف ابھی زندہ ہے۔
۲۸ سال سے جوجھ رہے ملزمان بابری مسجد ہر روز مر مر کے جی رہے تھے آج راحت کی سانس سبھی نے لی۔

اس سے پہلے بابری مسجد اراضی معاملہ کا فیصلہ بھی قریباً ایک سال قبل اتنا ہی متوازن آیا کہ ناخدائے عدل بھی عش عش کرتے رہ گئے تھے۔ اس فیصلے میں بھی کہا گیا تھا کہ بابری مسجد کا انہدام ایک جرم تھا۔ اب سوال تو یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ وہ جرم کیا کس نے تھا؟ کیا پاکستانیوں نے وہ جرم کیا تھا جو حکومت اور عدالت کی پہنچ سے باہر ہیں؟ یا یہ کام جرم تو تھا مگر انجام کسی نے نہیں دیا تھا۔ وہ تمام تصاویر فرضی تھیں یا پھر بابری مسجد کا سرے سے کوئی وجود ہی نہیں تھا۔

مجرم اس طرح کے فیصلوں سے کتنا جری و بیباک ہو جاتا ہے اس کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ بابری مسجد اراضی معاملہ فیصلہ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ اس کے بعد تمام عبادت گاہوں کی 1948 کی حیثیت برقرار رہے گی لیکن انہدام کا فیصلہ آنے سے قبل ہی متھرا اور کاشی کا معاملہ اٹھایا جانے لگا۔
ہمیں اب اسی پر اکتفا کرنا پڑے گا کہ:

سزا سے بڑھ کے تو اندیشہء سزا ہی ہے
اسی کے خوف سے ہر روز وہ مرا ہی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!