تازہ خبریں

بابری مسجد انہدام کے تمام ملزمان کو بری کر دینا چاہیے، اقبال انصاری کی اپیل

انصاری نے کہا کہ بابری مسجد انہدام کیس میں متعدد ملزمان اب زندہ نہیں ہیں اور جو لوگ موجود ہیں وہ بہت بوڑھے ہو چکے ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ اس کیس کو ختم کر دیا جائے۔

ایودھیا: بابری مسجد مقدمہ کے ایک مدعی اقبال انصاری نے انہدام کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی سی بی آئی عدالت میں استدعا کی ہے کہ اس کیس کے تمام ملزموں کو بری کر دیا جائے۔ سی بی آئی کی خصوصی عدالت 30 ستمبر کو اس کیس میں اپنا فیصلہ سنانے والی ہے اور ملزمان میں ایل کے اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی، کلیان سنگھ اور ونے کٹیار جیسے بی جے پی اور آر ایس ایس کے لیڈران شامل ہیں۔

اقبال انصاری نے کہا کہ سپریم کورٹ پہلے ہی تنازعہ سے متعلق اپنا فیصلہ دے چکی ہے اور مندر کی تعمیر کا عمل بھی شروع ہو چکا ہے۔ انصاری نے کہا کہ بابری مسجد انہدام کیس میں متعدد ملزمان اب زندہ نہیں ہیں اور جو لوگ موجود ہیں وہ بہت بوڑھے ہو چکے ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ اس کیس کو ختم کر دیا جائے اور اس کیس کو ہمیشہ کے لئے بند کر دیا جانا چاہیے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد بابری مسجد سے متعلق کوئی بھی تنازعہ اب باقی نہیں رہا ہے۔

اقبال انصاری نے مزید کہا کہ ہندوؤں اور مسلمانوں کو مل جل کر رہنے کی اجازت دی جانی چاہیے اور ملک کے معاشرتی تانے بانے کو مستحکم کرنا چاہیے۔ بابری مسجد انہدام معاملے میں ساری بحث ختم ہو گئی ہے اور 30 ​​ستمبر کو اس پر فیصلہ سنایا جائے گا۔

واضح رہے کہ 27 سال تک چلنے والے اس مقدمہ میں 30 ستمبر کو سی بی آئی کی خصوصی عدالت اس پر فیصلہ سنائے گی۔ 6 دسمبر 1992 کو جب بابری مسجد کو انتہا پسندوں کی طرف سے شہید کیا گیا تھا تو پورا ملک حیران و ششدر رہ گیا تھا اور اس کے بعد ہونے والے فسادات میں متعدد لوگوں نے اپنی جان گنوا دی تھی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!