بیدر شہر میں وٹھاراسکول کا کوئی وجود نہیں: ایک سروے
بیدر: 7/ستمبر (وائی آر) طلبہ کوویڈ۔19کی معیاد کے دوران اسکول سے پچھڑ نہ جائیں۔ اس کے پیش نظر حکومت کرناٹک نے وٹھاراسکول شروع کیاہے۔ جو مختلف محلوں کے چبوتروں، درخت کے نیچے، یا کسی سائبان وغیرہ کے نیچے ایسے طلبہ کوتعلیم دی جاتی ہے جن کے پاس موبائل /لیپ ٹیپ /سسٹم وغیرہ نہیں ہے۔ یاپھر جن کے پاس موبائل /لیپ ٹیاب اور سسٹم توہے لیکن اس کو انٹرنیٹ کنکشن نہیں ہے۔ ایجوکیشن افسران کے بموجب وٹھاراسکول کے لئے طلبہ کے محلہ جات پہنچ کر وہاں صبح 10بجے سے 1:30بجے کے درمیان تعلیم دی جاتی ہے۔
پہاڑے،منفی مثبت، ضرب تقسیم، اجزائے ضربی، اے بی سی ڈی، حروف تہجی، دوحرفی، سہ حرفی الفاظ، جملے بنانا اور گاوں یامحلہ کاتعارف وغیرہ بنیادی تعلیم دینا مقصو دہے تاکہ طلبہ کا رابطہ ٹیچرس اور اسکول سے ٹوٹے نہیں۔ سرکاری اور امدادی اسکول کے طلبہ کو دوماہ کاسوکھاراشن،کتابیں اوریونیفارم ان کے گھروں تک پہنچ کردئے جانے کی بات محکمہ تعلیمات عامہ کے ذرائع نے بتائی ہے۔
تاہم بیدر شہر میں ہمارے سروے کے مطابق کہیں کوئی وٹھار اسکول نہیں چل رہاہے۔ گولہ خانہ، تعلیم صدیق شاہ، چوبارہ، منیارتعلیم، درگاہ پورہ، نئی کمان، جنواڑہ روڈ، قاضی کالونی، مخدوم جی کالونی وغیرہ میں کہیں پر بھی وٹھار اسکول چلتے ہوئے دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔ یہاں کی عوام سے بھی ہم نے دریافت کیا، کسی نے بھی یہ نہیں کہاکہ اِدھر چبوترے پر، خانقاہ میں، یاکسی درخت کے نیچے طلبہ کوپڑھایاجاتاہے۔ کیا یہ سمجھاجائے کہ وٹھار اسکول صرف کاغذوں اور واٹس ایپ کی تصاویر تک محدود ہے یااس کاوجود بھی ہے؟یہاں یہ بات بھی نوٹ کرلیں کہ وٹھار اسکول کے تحت اسکول کی عمارت سے ہٹ کر بیرون میں طلبہ کے گھروں تک پہنچ کر ان ہی کے علاقوں میں تعلیم دیناہے۔ اگر کوئی طلبہ وطالبات کو اسکول میں بلاکر ہوم ورک دے رہاہوتو اس کو وٹھاراسکول نہیں کہیں گے۔
یہ بات بھی دلچسپی سے خالی نہیں ہیکہ جو اسکول شہر کے مضافات میں واقع ہیں وہ وٹھاراسکول اسکیم پر عمل آوری کرتے نظر آرہے ہیں۔ زیر نظر تصویر ایک خانگی اسکول کے طلبہ کی ہے جہاں وہ درخت کے نیچے اپنی ٹیچرس سے تعلیم حاصل کرتے دیکھے جاسکتے ہیں۔