ڈاکٹر کفیل کو قید میں رکھنا اور حراست کی مدت میں توسیع کرنا غیرقانونی، فوری رہا کیا جائے: الہ آباد ہائی کورٹ کا حکم
عدالت عالیہ کے اس فیصلے سے اس یوگی حکومت نے منہ کی کاھئی ہے جس نے ڈاکٹر کفیل کو ایک تقریر کے جرم میں کئی مہینوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈالا ہوا ہے
الہ آباد ہائی کورٹ کی طرف سے ڈاکٹر کفیل کو فوری طور پر ضمانت میں رہا کرنے کا حکم صادر کیا گیا ہے۔ عدالت عالیہ کے اس فیصلے سے اس یوگی حکومت کو منہ کی کھانی پڑی، جس نے ڈاکٹر کفیل کو ایک تقریر کے جرم میں کئی مہینوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈالا ہوا ہے۔ امر اجالا کی رپورٹ کے مطابق ہائی کورٹ کی جانب سے ڈاکٹر کفیل پر عائد این ایس اے (قومی سلامتی قانون) کی دفعہ کو بھی ہٹا دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر کفیل کو علی گڑھ میں سی اے اے مخالف احتجاج میں شرکت کرنے اور تقریر کرنے کے بعد جنوری میں گرفتار کر لیا گیا تھا اور جب عدالت سے ان کی ضمانت منظور ہو گئی تو ان پر علی گڑھ کے ضلع مجسٹریٹ نے این ایس اے کے تحت کارروائی کر دی۔ اتنا ہی نہیں ان پر عائد این ایس اے کی مدت کو بھی انتظامیہ کی طرف سے اب تک دو بار بڑھایا جا چکا ہے۔
ڈاکٹر کفیل کی جانب سے دائر کی گئی عرضی میں این ایس اے کی مدت کو چیلنچ کیا گیا تھا۔ ڈاکٹر کفیل کو گورکھ پور کے گلہریا تھانہ میں درج ایک مقدمہ میں 29 جنوری 2020 کو گرفتار کر کے جیل بھیجا جا چکا تھا۔ ان کے جیل میں رہنے کے دوران ہی این ایس اے کو تامیل کرایا جاتا رہا۔
ہائی کورٹ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ این ایس اے کے تحت ڈاکٹر کفیل کو قید میں رکھنا اور حراست کی مدت میں توسیع کرنا غیرقانونی ہے اور انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔ خیال رہے کہ ڈاکٹر کفیل اس وقت متھرا جیل میں قید ہیں اور ان کی رہائی کا حکم چیف جسٹس گووند ماتھر اور جسٹس ایس ڈی سنگھ کی بنچ کی جانب سے ڈاکٹر کفیل کی والدی نزہت پروین کی عرضی پر سنایا گیا ہے۔ 11 اگست کو سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ سے ڈاکٹر کفیل خان کی والدہ کی درخواست پر 15 دن میں فیصلہ لینے کو کہا ہے۔
اس سے قبلڈاکٹر کفیل کی اہلیہ نے بھی اپنے شوہر کی رہائی کے حق میں 4 اگست کو ٹویٹر پر ایک مہم شروع کی تھی، جس کو لوگوں کی جانب سے کافی پذیرائی ملی تھی۔ ڈاکٹر کفیل کی اہلیہ نے 15 اگست کو یوم آزادی کے موقع پر ڈاکٹر کفیل کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ پرینکا گاندھی سمیت متعدد سیاسی لیڈران ڈاکٹر کفیل کی رہائی کا لگاتار مطالبہ کر رہے تھے۔