مہاراشڑا: وقف بورڈ کو تحلیل کرکے ایڈمنسٹریٹو کونسل مقرر کرنے جماعت اسلامی مہاراشڑا کا مطالبہ
ممبئی : 27/اگست (پریس ریلیز) جماعت اسلامی ہند مہاراشٹر کے شبعۂ اوقاف نے وزیر اقلیتی امور نواب ملک کو میمورنڈم ڈویژنل کمشنر کی معرفت بھیج کر وقف بورڈ کی خراب صورتحال کی جانب توجہ دلائی ہے نیز اس کی بہتری کیلئے نکات کی جانب اشارے بھی کئے ہیں ۔ جماعت اسلامی ہند مہاراشٹر کے شبعۂ اوقاف کے سیکرٹری جناب فہیم فلاحی کی جانب سے سونپے گئے میمورنڈم میں حکومت سے موجودہ وقف بورڈ کو تحلیل کرکے ایڈمنسٹریٹو کونسل مقرر کرنے کا مطالبہ کیا ۔
میمورنڈم کا مقصد مسائل کی آگاہی اور ان کے حل سے واقف کروایا گیا ۔درخواست میں توجہ دلائی گئی ہے کہ ہریانہ وقف بورڈ میں ایڈمنسٹریٹر مقرر کرنے کے کیا فوائد ہوئے۔
مہاراشٹر وقف بورڈ کی گذشتہ دس سال کی کارکردگی صفر ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کوئی مستقل سی ای او نہیں ہے ۔ آخری مستقل سی ای او اعجاز حسین تھے جو ۲۰۱۵ میں رخصت ہوگئے ۔ اس کے بعد سے یہاں جز وقتی سی ای او آئے جنہیں کام کرنے کے لئے اختیارات نہیں دیئے گئے ۔ قوت فیصلہ بورڈ نے اپنے پاس رکھا یہی سبب ہے کہ وقف بورڈ میں کوئی کام نہیں ہورہا ہے ۔
جماعت اسلامی کے شبعۂ اوقاف نے اپنے میمورنڈم میں واضح کیا کہ سابق میں حکومت نے وقف بورڈ کے اراکین اور چیئر مین مقررتو کئے لیکن یہ بورڈ وقف کے تحفظ اور مقاصد کی حصول یابی میں پوری طرح سے ناکام رہا جس کی وجہ سے وقف بورڈ کی کارکردگی پوری طرح معطل ہو کر رہ گئی ، نتیجہ کے طور پر ہزاروں مقدمے جس میں رجسٹریشن ، چینج رپورٹ ،اسکیم کے مسائل پانچ سے دس برسوں سے التوا کا شکار ہیں ۔
جماعت اسلامی شبعۂ اوقاف کے مطابق ملازمین کی تعداد کم سے کم ہوچکی ہیں ، تمام ریجنل دفاتر میں کام کاج معطل ہوچکے ہیں ۔بورڈ کے ارکان کسی فیصلہ کے نفاذ میں یا کسی جائداد کی نگرانی کیلئے ٹھوس قدم اٹھانے میں ناکام ہیں ۔موجودہ وقف بورڈ کی کار کردگی کا اندازہ اسی سے لگایا جاسکتا ہے کہ بعض ممبران کی بدعنوانیوں کے سبب انہیں حکومت نے انہیں نااہل قرار دیا اور بعض ممبران کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کی جاچکی ہے ۔
جماعت اسلامی کے شبعۂ اوقاف کے سیکرٹری فہیم فلاحی نے بتایا کہ وقف بورڈ کی موجودہ کارکردگی اور اس کے گذشتہ پانچ سے دس سال کی صفر ترقی والی رفتار کو دیکھتے ہوئے ہم نے مطالبہ کیا ہے کہ موجودہ وقف بورڈ کو برخواست کیا جائے اور ایڈ منسٹریٹو کمیٹی بنائی جائے جس میں وقف کے تجربہ کار باصلاحیت اور صاف شفاف کردار کے مالک ریٹائرڈ آفیسرس کو شامل کیا جائے جنہیں وقف جائداد کی مکمل معلومات اور وقف کے تمام ایشوز سے واقفیت ہوگی،یہ افراد اپنے تجربات کی بنیاد پر اول روز سے کام کرنا شروع کردیں گے ۔ ان کے مطابق اگر نئے افراد کا تقرر ہوگا جنہیں وقف بورڈ یا وقف جائداد کی معلومات نہیں ، اس کی معلومات کے حصول کیلئے ہی انہیں کافی عرصہ درکار ہوگا۔
فہیم فلاحی نے بتایا کہ جماعت اسلامی کے شبعۂ اوقاف کی جانب سے وقت بوقت حکومت اور وقف بورڈ دونوں کو متوجہ کیا گیا۔ موجودہ حکومت سے امید ہے کہ وہ وقف کے تحفظ کیلئے جلد سے جلد ٹھوس اور انقلابی قدم اٹھائے گی.