آواز: عوام سےایڈیٹر کے نام

‏‎غزہ جل رہا ہے۔۔۔

سمیع اللّٰہ خان

تاريخ میں یہ لکھا جائےگا کہ جن لمحات میں متحدہ عرب امارات کے منافقین ظالم ٹرمپ اور غاصب یہودی نیتن یاہو سے بغلگیر ہورہے تھے عین انہی لمحات میں ارضِ قدس فلسطین پر صہیونی لشکر بمباری کررہا تھا، جب عالمِ عربی کے حکمران اللّٰہ کے دشمن یہودیوں سے ہاتھ ملا رہے تھے تب ان کے پنجوں سے مجاہدینِ اقصیٰ اور معصوم فلسطینیوں کا خون رس رہا تھا، اُدھر امن معاہدے قرار پارہے ہیں، جسے عالمی میڈیا، عالمِ عربی میں امن اور خوشگواری کا سنگ میل بتا رہا ہے۔

لیکن یہی میڈیا اسی وقت فلسطین پر جاری اسرائیلی بمباری پر سنّاٹا طاری کیے ہوئے ہے، یہ دنیائے حقوقِ انسانیت، عالمی اداروں اور اسلام دشمنی میں لبریز اقوام متحدہ کی کھلی ہوئی حقیقت ہے، یو اے ای کا حکمران محمد بن زائد، ٹرمپ اور نیتن یاہو کے ساتھ ملکر ناگن ڈانس کررہا ہے وہیں صہیونی فوج ہمارے فلسطینی بھائیوں پر بمباری کررہی ہے، لیکن عرب کے حکمرانوں میں اتنی غیرت نہیں بچی کہ دکھلاوے کے لیے ہی ٹرمپ اور نیتن یاہو سے پوچھ لیں کہ یہ کیسا امن معاہدہ ہورہاہے کہ ہسپتالوں اور شفا خانوں کو نشانہ بنایا جارہاہے؟ پوری امت کی طرف سے اسلام کے قبلہء اول کا تحفظ کرنے والے فلسطینی امداد کیا پاتے انہیں عرب حکمرانوں کی غداریاں تحفے میں مل رہی ہے۔

فلسطینی قضیے میں مجرمانہ رول ادا کرنے والے خائن یہ جزیرۃ العرب کے حکمران ہیں لیکن دنیائے اسلام کی بااثر تنظیمیں اور شخصیات جو مسلمانوں کی نمائندگی کا دعویٰ کرتی ہیں ان کی جانب سے عربی حکمرانوں کی غداری اور خیانت پر کوئی بے لاگ موقف نظر نہیں آتا البتہ یہی مسلم شخصیات اور جماعتوں کے ذمہ داران عربی حکمرانوں کی تعریف کے مواقع ڈھونڈتے اور تلاشتے رہتےہیں، بعض لوگ صرف اس ڈر سے عالمِ اسلام کے ایمانی مسائل پر خاموش رہتےہیں کہ کہیں اُن کی حب الوطنی اور دیش بھکتی پر ظالموں کو اعتراض نہ ہوجائے عالم اسلام کے ایمانی قضیے سے یہ صریح خیانت ہے۔

بھلا ایسی پالیسیوں کے ساتھ کوئی قوم کیسے ایمان کی روحانی نسبتوں سے مربوط ہوگی؟ اپنے مسائل کے لیے کیسے نصرتِ خداوندی حاصل ہوگی؟ اسرائیل اور عرب امارات کے درمیان معاہدہ اور سرزمین قدس پر یہ بمباری درحقیقت یہودیوں کا جشن ہے_

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!