بنگلور میں توہینِ رسالتﷺ کا معاملہ
سمیع اللّٰہ خان
پولیس کی غیرذمہ داری کے بعد پرتشدد احتجاج اور پھر کارروائیوں کا سلسلہ جاری
گزشتہ رات بنگلور کے ڈی جے ھلّی، پلی کیشی نگر میں اس وقت حالات بےقابو ہوگئے جب وہاں کاول براسندرا کے ایک رہائشی کانگریسی ایم ایل اے اکھنڈا سری نواس مورتھی کے قریبی رشتے دار ” پی نوین ” نے فیسبوک پر آخری نبیۖ اور پیغمبر محمدﷺ کے خلاف انتہائی غلاظت پر مبنی پوسٹ کی جس میں ام المومنین حضرت امی عائشہ ؓ کی شان میں بھی گھٹیا تبصرے کیے گئے تھے نوین کی اس پوسٹ کے بعد علاقے کے مسلمانوں میں سخت غم و غصہ پھیلنے لگا، وہاں کے مسلمان سب سے پہلے مقامی پولیس اہلکاروں کے پاس پہنچے اور اپنی شکایت پیش کی لیکن پولیس نے غیر ذمہ داری کا ثبوت دیا جس کے بعد غصے میں بھری ہوئے مظاہرین گستاخی کے مرتکب شخص کے رشتےدار کانگریسی ایم ایل اے کے گھر پہنچے اور وہاں احتجاج کرنے لگے یہاں تک کہ حالات بگڑنے لگے پتھر بازی اور آگ زنی شروع ہوگئی، جس میں ڈی جے ھلّی کا پولیس افسر بھی زخمی ہوگیا، اور اسی کے بعد پولیس کو مظاہرین کو بحیثیت فسادی کنٹرول کرنے کا حکم مل گیا اور درحقیقت پولیس کو یہی مطلوب بھی تھا پولیس کی فائرنگ میں ۲ سے ۳ اموات کی خبریں آچکی ہیں
دنیا جانتی ہیکہ مسلم عوام ہزار ظلم سہتے گزر سکتی ہے لیکن ناموس رسالتﷺ اور اہلِ بیتِ اطہار کی شان میں ادنی سی گستاخی برداشت نہیں کرسکتی، اور پھر یہاں تو نوین نے سیدنا و مولانا پیغمبر محمدﷺ اور امّی عائشہ ؓ کے خلاف انتہائی غلیظ اور متعفن تبصرے کیے تھے جسے پڑھ کر بوڑھے مسلمان کو بھی غیرت آجائے چہ جائیکہ نوجوان اسے پڑھ کر خاموش کیسے رہتے؟ اس کے باوجود بنگلور میں اس علاقے کے مسلمان پرامن طورپر پہلے پولیس کے پاس پہنچے اور پھر پولیس کے غیر ذمہ دارانہ برتاؤ کے بعد وہ کانگریسی ایم ایل اے کے گھر پر احتجاج کرنے لگے سوال یہ ہیکہ پولیس نے اتنے سنگین نازک اور حسّاس مسئلے پر فوری کارروائی کیوں نہیں کی؟ جبکہ مشتعل بھیڑ پولیس کے سامنے ہی تھی، پولیس اگر فوری طورپر گستاخ نوین کو اٹھا کر دو تھپڑ سب کے سامنے مارتی اور جیل میں ڈال دیتی تو کیا مظاہرین کا غصہ کم نہیں ہوجاتا اور وہ گھروں کی طرف واپس نہیں چلے جاتے؟
سوال یہ ہیکہ جب گستاخ کو سزا دلانے کے لیے قانونی راستہ اختیار کیاگیا تو قانون نے اپنا کام کیوں نہیں کیا؟ غور کیجیے تو ابتدائی شکایت کو نظرانداز کرکے پولیس نے خود ہی اس نازک معاملے کو پنپنے اور بھڑکنے دیا، اور پھر وہی ہوا جو پولیس چاہتی تھی* اب جو پرتشدد احتجاج ہوئے ہیں ان کے نام پر سینکڑوں مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیاجائے گا_ تقریباﹰ ۱۱۰ نوجوانوں کو گرفتار کرنے کی خبریں اب تک آچکی ہیں، دوسری طرف بنگلور کی مذہبی و ملی شخصيتوں کی جانب سے امن کی اپیلوں کی بھرمار ہے، اس موقع پر ہم بھی امن کی اپیلوں کو ضروری اور بہتر سمجھتے ہیں لیکن ہمارے مسلم سماج کے ذمہ دار قسم کے افراد کا اس ملک میں یہ بڑا مسئلہ ہیکہ جب وہ اپنی قوم کے لوگوں کا عملی غصہ اور شدت دیکھتے ہیں تو ڈر جاتے ہیں اور دفاعی پوزیشن میں چلے جاتےہیں، ایسا کر کے وہ خود تو محفوظ ہوسکتے ہیں لیکن اسی ضلع شہر یا تحصیل کے عام مسلمانوں کے خلاف پولیس کریک ڈاؤن میں تیزی آجاتی ہے، ابھی جو تشدد بنگلور میں ہوا ہے اس پر امن کی اپیلوں کے ساتھ شہر کے ذمہ داروں کو چاہیے کہ وہ پولیس کو بھی میڈیا اور قانون کے کٹہرے میں لائیں اور پولیس کے شروعاتی رویے پر بھی سوال اٹھائیں جس نے تشدد کو ہوا دینے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے،
گودی میڈیا ٹوٹ پڑا ہے، بھاجپا سَنگھ اور ہندوتوا کا آئی ٹی سیل پوری طرح میدان میں ہے سب ملکر بنگلور کے اس واقعے کا صرف یکطرفہ رخ پیش کررہےہیں اور ہمیشہ کی طرح اسلامو فوبیا پھیلا رہے ہیں، اسوقت آگے بڑھ کر یہ کہنے کی جرات ہونی چاہیے کہ ہمارے مسلمانوں نے ویسا کچھ بھی نہیں کیا جو ہندو کَرنی سینا نے پدماوتی فلم پر کیا تھا اگر آج چار لوگوں کے پتھر چلانے اور دو چار سواریوں کے جل جانے سے تمہیں ملک میں بغاوت اور مسلمانوں کی بڑی دہشتگردی نظر آگئی ہے تو تمہارے منہ میں اُس وقت دہی کیوں جم جاتا ہے جب کَرنی سینا، بجرنگ دَل اور رَنویر سینا کے ہندو واقعی معنوں میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف بھی اٹھ کھڑے ہوتے ہیں اور جب اودے پور میں قاتل دہشتگرد شمبھو لال ریگر کی حمایت میں ریلی نکلتی ہے اور کورٹ پر بھگوا لہرایا جاتاہے تب یہ میڈیا اور لبرل ہندو کہاں رہتےہیں؟ ایسی کھلی ہوئی فسادی بھیڑ پر کتنی دفعه پولیس نے فائرنگ کی؟ ہم کرنی سینا یا ہندوتوا دہشتگردی سے مسلمانوں کے لیے استدلال نہیں کررہےہیں بلکہ سرکاری کارروائیوں کے معیار کا دوہرا رخ دکھا رہےہیں کہ تب تو ہندو اگر ہو تو فسادی نہیں احتجاجی کہلاتا ہے اور مسلمان احتجاجی ہو تو بھی دہشتگرد اور فسادی کیوں؟
اور ان دوہرے لبرل افراد کا برداشت کی تلقین سے کیا مطلب ہیکہ ہمارے نبیۖ پر کوئی بھی فحش کاری کا بہتان لگائے اور مسلمان عیسائیوں کی طرح منحوس خاموشی طاری کیے بیٹھے رہیں؟ ہم غیر منصفانہ تشدد کو بالکل جائز نہیں ٹھہراتے لیکن جب قانونی راستے سے کارروائی کا مطالبہ کیاگیا تو پولیس نے فوری طورپر کارروائی کیوں نہیں کی؟ پھر جب ماحول بگڑنے لگا تو پولیس فائرنگ میں ۲ انسان مارے گئے کیا اسی کا انتظار کررہی تھی پولیس؟؟ سوال ایسے ہی موقعوں پر اٹھانے کے ہیں، جب آپکے ایک مختصر سے علاقے کے معمولی احتجاج کو دہشتگردی اور اسلامی آتنک واد بناکر پیش کیاجارہا ہے لیکن اگر آپ یکطرفہ اپیل کرینگے پولیس کے کردار پر سوال نہیں اٹھاتے اور میڈیا کی جانب سے بنائے جانے والے narrative کو خود کاؤنٹر نہیں کرتے تو پھر میدان اُن کا ہے وہ چاہے جیسے کھیلیں _
جو لوگ تشدد میں ملوث ہوئے ہیں انہیں یقینی طورپر قانون کی دفعات کے تحت قرار واقعی منصفانہ سزا بھی ہونی چاہیے ہم تشدد میں ملوث ہر شخص کے لیے سزا کی تائید کرتےہیں لیکن سزا اُتنی ہی ہونی چاہئے جتنی کہ اُس جرم کی بنتی ہے، لیکن موجودہ بھارت میں یہ خطرہ ہیکہ اس بہانے بنگلور سے سینکڑوں مسلم بچوں کو اٹھا کر جیلوں میں ڈال کر ان پر سنگین ملک مخالف دفعات لگادی جائیں اور بڑے پیمانے پر پکڑ دھکڑ ہو، اسی لیے ضروری ہیکہ ملت کے ذمہ داران خواہ کسی بھی جماعت و تنظیم سے ہوں وہ معذرت خواہانہ انداز اختیار نہ کریں بلکہ اپنا موقف بھی بے لاگ رکھیں اور تمام بڑی تنظیمیں ملکر اپنے وکیلوں کا وفاق تیار رکھیں جو گرفتار ہورہے مسلم بچوں پر عائد کی جانے والی قانونی دفعات پر نظر رکھیں اور پولیس کو کارروائی میں منصفانہ حد سے آگے بڑھنے نہ دیں۔
یہ نہایت زیادتی والی بات ہیکہ کچھ لوگ رسول اللہﷺ اور امی عائشہ ؓ کو فحش گالیاں دیں پھر جب مسلمان اس کی شکایت پولیس میں کریں تو پولیس کارروائی کرنے کی جگہ آپس میں معاملہ حل کرنے کہے پھر جب عوام عامیانہ احتجاج کریں تو آپ انہی فریادیوں پر فائرنگ کرکے ماریے اور گرفتاریاں بھی انہی کی، یہ ظالمانہ زیادتی ہے، امن کی اپیلیں اور ہندو سمیت لبرل میڈیا صرف ایک رخ یعنی تشدد سے کچھ املاک کا نقصان تو دکھا رہا ہے کوئی پولیس کا ابتدائی غیر ذمہ دارانہ رویہ جو تشدد مشتعل کرنے کا سبب ہوا وہ نہیں بتاتا ہے پولیس فائرنگ میں مارے گئے انسانوں کی جانیں اتنی معمولی تھیں؟
janab yeah log kamzoron aur nihattay logon par zulm Karnay main apna saani Nahi rakhthay isi lieye ab koee hawslamand qiyadath ki shadeed zaroorath hai , hamari kamzoriyon Kay sabab shaed ab dubara NRC ki sharpasandi shuroo ho jaegi is baaray main bhi. Ghowr Karo rasoolallah aur Ayesha RA Kay qilaf tawheen aamez alfaz Ka istemal na qabilemafi jurm hai