بگدل کے طلبہ کا آن لائن احتجاج، ڈاکٹر کفیل اور شرجیل عثمانی کو رہا کرنے کا کیا مطالبہ
بیدر: 17/جولائی (اے این این) بگدل میں ایس آئی او کے وابستگان اور دیگر طلبہ و نوجوانوں نے ڈاکٹر کفیل خان اور شرجیل عثمانی کو رہا کرو مطالبہ کےساتھ ایک آن لائن احتجاج درج کرایا۔ اس احتجاج میں احتجاجیوں نے CAA-NRC-NPR کے احتجاجی مظاہروں میں شامل مسلم نوجوانوں کو ٹارگٹ کرنے والا معاملہ قرار دیا۔ طلبہ کی اس کوشیش کو سوشل میڈیا پر خوب سراہا جا رہا ہے۔ کہا جارہا ہے کہ حق کے لیے آواز اٹھانے والے احتجاج کے لئے اپنا راستہ اور طریقہ ڈھونڈ لیتے ہیں۔
اس موقع پر صدر مقامی ایس ائی او بگدل یونٹ برادر محمد سہیل منصوری نے بتایا کہ ہم نے اس لاک ڈاؤن میں بے جا مسلم کی گرفتاری پر انفرادی طور پر غم و غصے کا اظہار کرنے کے لئے آن لائن اور سوشل میڈیا کا سہارا لیتے اپنا احتجاج کرنے کی کوشش کی۔ اس میں جماعت چہارم سے لے کر ماسٹر ڈگری تک کے طلبہ شامل رہے، بے قصوروں کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ان کی رہائی کا مطالبہ کو لےکر ہم نے آج یہ احتجاجی راستہ اپنایا کہ مختلف قسم کے نعرے لکھ کر ہاتھوں میں پلے کارڈس کو دکھاتے ہوئے اس آن لائن احتجاج کو جاری رکھا۔
سہیل منصوری نے بتایا کہ حکومت ان گرفتار بے قصوروں کی سماجی خدمات کو دیکھے نوجوانوں کے مستقبل سے کھلواڑ بند کیا جائے اور انہیں فوری رہاکرتے ہوئے ہوئے ان کی صلاحیتوں کو ملک کی ترقی کے لئے استعمال کرنے کا بھرپور موقع دیا جائے۔
احتجاج میں جن طلباء نے حصہ لیا اس میں جماعت چہارم سے لے کر ماسٹر ڈگری تک رکھنے والے ایک معمولی سے قصبے میں طلبہ برادری کا اس طریقہ سے حق کی آواز بلند کرنا اور احتجاج کے نئے طریقوں کو اختیار کرنا دراصل طلبہ کی ظلم کے خلاف اور حق کے لئے ہونے والی جدوجہد میں شامل ہونے کی ایک علامت سمجھی جائے گی۔ احتجاج میں شامل تمام طلبا اور دیگر نوجوانوں نے اپنی ناراضگی کا اظہار برملا کر دیا؛ اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھائے ہوئے طلبہ ان دونوں کی فوری اور بلا مشروط رہائی کا مطالبہ کر رہے تھے۔
اس موقع پر عبدالسمیع ایل ایل بی،مبین ایم سی اے، تقی انجینئر، کلیم، توفیق، اس احتجاج میں حصہ لینے والوں میں سہیل منصوری، عاکف الدین انجینئر، زبیر احمد، زکی الدین انجینئر، مقیم آئی ٹی آئی، کلیم احمد توفیق ایچ آر ایس، طحہ انجینئر، عبدالرشید، زبیر بابا نرسنگ، سید کاظم، لقمان الرحمان، جمیل احمد غازی، فرقان الاسلام، سلمان، شاکر غازی کے علاوہ دیگر نوجوان بھی اس احتجاج میں حصہ لیا۔