وکاس دوبے کے انکاؤنٹر پر اُٹھے کئی سوال، گرفتاری کے وقت کوئی احتجاج نہیں کیا تو پولیس حراست سے کیوں اور کیسے بھاگا!
الزام ہے کہ قافلے کے ساتھ چل رہی میڈیا کی گاڑیوں کو روکنے کے لیے بیچ میں اچانک چیک پوسٹ لگا دی گئی۔ اس وجہ سے میڈیا کی گاڑیاں پیچھے چھوٹ گئیں۔ پھر اچانک وکاس دوبے کے انکاؤنٹر کی خبر آ گئی۔
ایس ٹی ایف افسران کے ساتھ جمعہ کی صبح مبینہ انکاؤنٹر میں سنگین طور پر زخمی ہونے کے بعد اسپتال پہنچنے سے پہلے ہی ہسٹری شیٹر وکاس دوبے نے دم توڑ دیا۔ مبینہ طور پر ایک سڑک حادثہ کے دوران جب اس کی گاڑی پلٹ گئی تو اس نے بھاگنے کی کوشش کی، اسی دوران وہ مارا گیا۔ لیکن اس واقعہ کو لے کر ایک حیران کرنے والی بات سامنے آئی ہے کہ انکاؤنٹر سے پہلے اچانک چیک پوسٹ لگا دی گئی تھی اور وکاس دوبے کو لے جانے والی گاڑیوں کے علاوہ سبھی گاڑیوں کو روک دیا گیا۔
الزام ہے کہ قافلے کے ساتھ چل رہی میڈیا کی گاڑیوں کو روکنے کے لیے درمیان میں اچانک چیک پوسٹ لگا دی گئی۔ اس وجہ سے میڈیا کی گاڑیاں پیچھے چھوٹ گئیں۔ اس کے بعد خبر آئی کہ وکاس دوبے جس گاڑی میں تھا، وہ پلٹ گئی اور اس کا انکاؤنٹر ہو گیا۔ انکاؤنٹر کے بعد موقع پر پہنچے پولس کے اعلیٰ افسروں نے اس سوال کا جواب نہیں دیا کہ کیا میڈیا کو روکنے کے لیے ہی اچانک چیکنگ شروع کی گئی تھی؟
ہندی نیوز پورٹل ‘نوجیون’ پر شائع خبر کے مطابق وکاس دوبے بی جے پی لیڈروں سے اپنے رشتوں کے بارے میں کئی انکشافات کر چکا تھا۔ کئی پولس افسر بھی کانپور شوٹ آؤٹ کیس میں سوالوں کے گھیرے میں تھے۔ ایسے میں پہلے سے ہی یہ اندیشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ بدنام زمانہ وکاس دوبے کو شاید انکاؤنٹر میں مار گرایا جائے، اور ہوا بھی وہی۔ جمعرات کو جب وکاس دوبے کو اجین کے مہاکال مندر میں پکڑا گیا تو اس نے کوئی احتجاج نہیں کیا۔ ایسا لگ رہا تھا جیسے وہ اس بات کو لے کر پراعتماد ہے کہ اسے کچھ نہیں ہونے والا۔ اس کے انداز سے لگ رہا تھا کہ وہ خودسپردگی کرنے جا رہا ہے۔ اس کے پاس سے کوئی اسلحہ بھی برآمد نہیں کیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ اب یہ سوال پوچھا جا رہا ہے کہ جس نے گرفتاری کے وقت کوئی احتجاج درج نہیں کیا، وہ پھر پولس کی حراست سے اسلحہ چھین کر بھاگنے کی کیوں کوشش کرے گا؟ کیا وکاس دوبے کے انکاؤنٹر کے پیچھے کوئی بڑی سازش ہے؟
کار نہیں پلٹی، سرکار پلٹنے سے بچائی گئی ہے: اکھلیش
سماج وادی پارٹی سربراہ اکھلیش یادو نے مڈھ بھیڑ کو فرضی قرار دیتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ دراصل یہ کار نہیں پلٹی ہے۔ راج کھلنے سے سرکار پلٹنے سے بچائی گئی ہے۔
لکھنؤ: کانپور سانحہ کے کلید ملزم و پانچ لاکھ روپئے کے انعامی بدمعاش وکاس دوبے کی جمعہ کو پولیس کے ساتھ مڈھ بھیڑ میں ہوئی موت پر سوال اٹھاتے ہوئے اپوزیشن نے حکومت کی تنقید شروع کردی ہے۔ سماج وادی پارٹی سربراہ (ایس پی) اکھلیش یادو نے مڈھ بھیڑ کو فرضی قرار دیتے ہوئے ٹوئٹ کیا ‘دراصل یہ کار نہیں پلٹی ہے۔ راج کھلنے سے سرکار پلٹنے سے بچائی گئی ہے”۔ وہیں سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی سربراہ اوم پرکاش راج بھر نے بھی اپنے ٹوئٹ میں لکھا ‘جس کا اندیشہ تھا وہی ہوگیا۔ کانپور سانحہ کا کلیدی ملزم وکاس دوبے اگر منھ کھولتا تو کئی بڑے لیڈر اور افسر اپنا منھ کھولنے کے لائق نہیں رہتے۔ کوئی تو بڑا شخص ہے اس کے پیچھے جو نہیں چاہتا تھا کہ وکاس دوبے مجسٹریٹ کے سامنے سچائی بتاتا اس سے پہلے ہی اس کی زبان بند کردی گئی۔
یوپی کے نظم ونسق کے معاملے میں ان دنوں یوپی حکومت کے خلاف کافی کھل کر بولنے والی کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا کے علاوہ بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) سپریمو مایاوتی نے اب تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ کانپور کے چوبے پور کے بکرو گاؤں میں دو جولائی کی رات دبش دینے گئی پولیس ٹیم پر وکاس اور اس کے گرگوں نے جم کر فائرنگ کی تھی جس میں آٹھ پولیس اہلکار شہید ہوگئے تھے جبکہ دیگر ساتھ زخمی ہوگئے تھے۔ وکاس دوبے پر اس سے پہلے 60 سے زیادہ مجرمانہ معاملے درج تھے۔ وہ اس واردات کا کلیدی ملزم تھا۔ پولیس نے اس کی گرفتاری پر 5 لاکھ روپئے کے انعام کا اعلان کیا تھا۔
واضح رہے اترپردیش کے کانپور کے علاقے برا میں پولیس کی اسپیشل ٹاسک فورس (ایس ٹی ایف) نے آٹھ پولیس اہلکاروں کے قتل کا کلیدی ملزم وکاس دوبے کو ہلاک کردیا۔ اجین سے کانپور لارہی پولیس گاڑی برا علاقہ کے کانپور بھونتی روڈ پر پلٹ گئی۔ حادثہ کے بعد بھاگ رہے وکاس کی پولیس کی گولی لگنے سے موت ہوگئی۔ وکاس کو جمعرات کے روز مدھیہ پردیش کے اجین میں گرفتار کیا گیا تھا اور اسے پولیس کسٹڈی میں براستہ سڑک کانپور لایا جارہا تھا۔ اسے صبح دس بجے عدالت میں پیش کیا جا نا تھا۔ سنچیڈی علاقے تک سب کچھ ٹھیک تھا لیکن برا کے علاقے میں پولیس کی گاڑی الٹ گئی۔ گاڑی پلٹتے ہی وکاس نے فرار ہونے کی کوشش کی، جس پر پولیس ٹیم نے فائرنگ کردی۔ اس حادثہ میں شدید طور سے زخمی ہسٹری شیٹر کو ایک پرائیویٹ اسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں اسے مردہ قرار دے دیا گیا۔
خیال رہے 2 جولائی کی رات وکاس اور اس کے ساتھیوں نے کانپور کے چوبے پور کے بکرو گاؤں میں 8 پولیس اہلکاروں کو گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔ اس سلسلے میں پولیس اب تک وکاس دوبے کے پانچ ساتھیوں کو ڈھیر کر چکی ہے۔ وکاس کو گزشتہ روز اجین کے مہاکالیشور مندر سے ڈرامائی انداز میں گرفتار کیا گیا تھا۔ پولیس ٹیم چارٹر ہوائی جہاز سے اسے لینے کے لئے اجین گئی، لیکن اسے سڑک کے راستے واپس لانے کا فیصلہ کیا گیا۔