خوش گوار سوچ، خوش گوار زندگی
از:عبدالعظیم رحمانی ملکاپوری
سوچ ہی جنت کو جہنم اورجہنم کو جنت بنادیتی ہیے۔( ملٹن)…….
گوتم بدھ نے کہا تھا “ہم وہی ہیں جو ہم سوچتے ہیں” -سوچ ہی عمل کو جنم دیتی ہیے۔ہماری سوچ کے بغیر کوئی بھی ہمیں غمگین نہیں کرسکتا۔”جس نے کامیاب اور خوشں رہنے کا سوچا وہ کامیاب رہا۔جس نے ناکامی کا سوچا وہ ناکام رہا۔”
جس کی جیسی انکھین ہیں
د نیا با لکل و یسی ہیے
خوشیاں مزے دار کھانوں، آرام دہ بستر، عالیشان گھروں، قیمتی کپڑوں،، چمکتے زیورات، شہرت اور مالداری میں نہیں بلکہ وہ ہماری سوچوں میں ہیے۔
بھوک لگے تو سادہ کھانا نعمت سے کم نہیں ۔
اگر نیند آرہی ہو تونرم بستر کی ضرورت نہیں –
میں ظفر تا زندگی بکتا رہا پردیس میں
اپنی گھروالی کو اک کنگن دلانے کے لیے
اپنی مثبت اور تعمیری سوچ سے اعتماد کے دھاگے کوسونے کا کنگن بنا دیجیے۔خوشیاں آپ کی غلام ہوں گی۔
راسخ عقیدہ، روشن نظریہ، پائیدار نصب العین زندگی کو حقیقی شعور بخشتے ہیں۔
“جو الله سے ڈرے گا الله اس کی برائیوں کو دور کر دے گا “
مختلف حقائق کو اکٹھا کرنا، تخیل کو کام میں لانا، تصور کی انکھ سے دیکھنا، ہوش کے گوش سے سننا، درست استدلال اور پھر ان سے بہتر نتائج اخذ کر نا، واضح سوچ clear thinking کا مظہر ہیے۔
اگر سوچ مثبت ہیے توہر چیزمیں قدرت کی کاریگری وسناعی کے مظہر نظر آئیں گے اور اگر دل بھی مردہ، سوچ بھی مردہ اور منفی ہیےاور آپ آدم بیزار ہیں تو تاج محل ایک تارٰیخی عمارت کے سوا کچھ نہیں !
مجھے ڈر ہیے دل زندہ کہیں تونہ مرجائے
کہ زندگانی عبارت ہے تیرے جینے سے
زندگی کا لطف کس چیز میں ہیے؟
روپیہ، پیسہ، شہرت میں؟فیشن، عیش وعشرت میں ؟
حسن و جمال عورت میں؟
اخلاق، کردار، عزت میں؟
تندرستی، صحت، طاقت میں؟
جواب ہیے ضرورت اور ترجیحات میں ۔
بنو خودشمع منزل، راہ منزل، رہبرمنزل
اگر آپ کاہل وسست ہیں، تو نخوت وافسردگی آپ کا حصہ ہیے۔اگرآپ میں عزائم ولگن ہیے اور موا قع بھی ہیں تو نوید سحر آپ کی منتظر ہیے۔یہاں یاس ونا امیدی کفراور امید ورجاءاور حوصلہ مستحسن اقدام ہیں۔
آپ حیات نو Revivalچاہتے ہیں توایک آزمودہ نسخہ ہرپل اپنے سامنے مستحضر رکھیےکہ
“صرف ہمارا رب ہی بگڑی بناتا ہیے، مغفرت کرتا، توبہ قبول کرتااور عیبوں کی پردہ پوشی کرتا ہیے۔روزی اور اولاد عطا کرتا ہیے۔”
بتائیں کہ ایسی سوچ والا کیسے غمگین ہو سکتا ہیے، کیسے وہ Depression کا
شکار ہوسکتا ہیے۔
سیکھیے اور اگے بڑھیے
learn and change your life
آپ چاہتے ہیں کہ لوگ آپ کو پسند کریں؟
آپ لوگوں میں معروف ومقبول شخصیت ہوں؟
آپ کا نام لوگ عزت واحترام سے لیں؟
آپ کا ذکر کسی بھی مجلس میں خیر کے ساتھ ہو؟
آپ سے مل کر لوگ خوشی محسوس کریں؟
اس جہاں میں تو اپنا سایہ بھی
روشنی ہو تو ساتھ دیتا ہیے
تو پھرآپ یوں کریں کہ
(1)لوگوں کو اچھے ناموں سے یاد رکھیںے۔شوق ولولے(Enthusiasam)، فراخدلی، ہمدردی اور نیکی کی صفت اپنائیے۔
(2)لوگوں کی حوصلہ افزائی کیجیے۔ ان کے احساسات، جذبات، اور عزت نفس کا خیال رکھیے۔ان کے لیےدعائیہ کلمات ادا کیجیے۔
(3) لوگوں کی تعریف کرنا سیکھیے۔”ایک میٹھا بول اور کسی ناگوار بات پر چشم پوشی، اس خیرات سے بہتر ہیےجس کے پیچھے دکھ ہو۔اللہ بے نیاز اور بردباری اس کی صفت ہیے”۔
(4)مسکراہٹ آپ کے چہرے پر ہمیشہ سجی ہو۔انسانوں کی نفسیات کے مطابق بہتر رویہ اپنائیے ۔
(5) تنقیص اور عیب جوئی کی بجائے حوصلہ افزائی Motivation
کیجیے۔ بے جا مباحثے سے اجتناب کیجیے۔ مخاطب کی سچی تعریف اور اس کے نقطہ نظرکو سمجھنے کی کوشش کیجیے ۔
(6)جب بات کریں دوسروں کی دلچسپی اور خوشی کا خیال رکھیں ۔ان سے ان کی ذات کے بارے میں دلچسپ سوالات کیجیے۔
(7) لوگوں کی قدر کرنا سیکھیے ۔ انھیں وہ کچھ دیں جس کی وہ توقع رکھتے ہوں۔
آہہن کہ بہ پارس آشنا شد
(8)جذباتیت اور حد سے بڑھی ہوئی حساسیت سے بچتے ہوئے صحیح فیصلے کیجیے۔
(9)اپنے سماجی تعلقات، خانگی زندگی، کردار اور رویوں کو تعمیری سوچ عطا کیجیے جو آپ کو ہر دل عزیز بنادے۔ دانش مندجینے کاسلیقہ سیکھتے ہیں، چالاک لوگ دولت مند بننے کے طریقے تلاش کرتے ہیں لیکن عقلمند خوش رہنے کے طریقے ڈھونڈتے ہیں ۔
(10)جذبہ شکر سے سرفرازی اور ناشکری سے ذلت ملتی ہیے۔ لوگوں کو ممنونیت کا احساس دلائیں ۔
(11)اگر، مگر اور کاش کے چکرمیں پڑھنے سے بس یہی مل سکتاہیے- مایوسی، قنوطیت، افسوس ، حسرت، اضطراب یہ منفی سوچ کا نتیجہ ہوتے ہیں ۔ اپنے ذہہن سے نا امیدی اور بے ہمتی والے جملوں کے استعمال کو ترک کر دیجیے۔
(12)منفی سوچ(Nigative Thinking) فرد کو خارجی اندیشوں میں مبتلا کردیتی ہیے اور موجودہ خوشیوں سے بھی لطف اندوز نہیں ہونے دیتیں۔ذہنی دباؤ (Depressiin) اضطراب اور بے چینی اس کے کڑوے کسیلے پھل ہیں ۔انسان حاصل نعمتوں کی ناقدری کرنے لگتا ہیے۔اس سے بچنے کی کوشش کیجیے۔
(13) سانسوں کی مالا میں ہر سانس ایک نفیس جوہر ہیے۔جس کا معاوضہ کوئی نعمت نہیں ہو سکتی ۔ماضی سے نکلیے، مستقبل کی فکر چھوڑیے، اپنے حال کو بہتر اور خوش گوار بنانے کی فکر کیجیے۔
(14)خوش بختی و کامیابی، کوشش وطلب محنت و جدوجہد سے حاصل ہوتی ہیے اور مایوس شخص نہ کوشش کرتا ہیے نہ جدوجہد۔۔۔۔ آپ غلط بیانی اور جھوٹ سے احتراز کیجیے اور اپنی ذات کے ساتھ سچائی کا معاملہ کیجیے۔یاس و نا امیدی اور احساس کمتری (Inferiority Complex) کی بجائے مسرت، خوداعتمادی اور حوصلے کی شمع جلائے رکھیے۔
(15)زندگی کے تلخ تجربات، ناکامی ومحرومی، شکوہ شکایت، کرب ناکیاں، رنج والم کو پیچھے چھوڑنے کے فن کو سیکھیے۔
یاد ماضی عذاب ہے یارب
چھین لے مجھ سے حافظہ میرا
تتلی اور پھولوں کے مختلف رنگوں میں جو خوب صورتی پنہاں ہیے اس سے نیا عزم وحوصلہ حاصل کیجیے۔یہ رنگینی و دلکشی آپ کی زندگی کو کشاکش اور جوش وجذبے سے معمور کردے گی۔
جوزندہ دل ہیں ہمیشہ جوان رہتے ہیں
بہار زیست یقیناََ اسی شباب میں ہیے
(16) آپ بے شمار صلاحیتوں کے مالک ہیں ۔اپنے اندر موجود خاص صلاحیت کو پہچانیے، ہرروز کچھ نہ کچھ مفید کام کیجیے۔اپنی ترقی کی راہ سے مشکلات اور رکاوٹوں کو دور کیجیے۔اپنے اندر مقصد کو پانے کی شدید خواہش اور تڑپ پیدا کیجیے۔حق کی پہچان جسمانی، عقلی اور قلبی طور پر نفع بخش ہیے ۔
(17)اپنے خود ساختہ حصار سے باہر آئیے، دنیا کو وسیع النظری کی عینک سے دیکھیے۔دنیا میں لوگوں نے عظیم کام انجام دیے ہیں ۔یہ نہ سوچیئے کہ لوگ کیا کہیں گے ۔لوگوں کے سوچنے، کہنے سے کام پورا نہیں ہوتا۔پھر ہم اس بے جاخوف کے چکر میں پڑھ کر اپنے اقدامات سے پیچھے کیوں ہٹ جا ئیں ۔
(18)شخصیت کے فروغ کے لیے شرافت، ایمانداری، محنت، لگن، بہادری، محاسبہ نفس، خود احتسابی تعلیم وتربیت اور موافق حالات کی ضرورت ہوتی ہے ۔اعلیٰ اصول وضوابط پراپنی شخصیت کی بنیاد رکھیے۔
(19) اپنی سوچوں سے حسد کی آگ کو ٹھنڈا کر دیجیے۔الله پر کامل بھروسہ رکھیے۔
(20)انا، غصہ، لالچ،، تکبر، شہرت، نام ونمود جھوٹی شان، مصنوی زندگی اوربڑا بنے کے شوق میں اپنی قیمتی زندگی کا سستا سودا مت کیجیے۔
حسرت، تمنا، عشرت، امید، آس نسبت
سامان اتنا زیادہ چھوٹے سفر میں مت رکھ
(21)لوگ آپ سے ہمیشہ خیر کی توقع رکھیں۔
(22) گھر کے ماحول کو ایسے ترتیب دیں کےگھر کا ماحول خوش گوار اور گھر سکون کا گہوارہ بن جائے ۔
(23)آپ کے محفل سے چلے جانے کے بعداپ سے متعلق اچھے خیالات اور تاثرات کا اظہار اس بات کی علامت ہیے کہ جو خوبیاں(Attribute) آپ میں ہیں ان میں نہیں ۔
(24)آپ کی زبان میٹھی،لہجہ نرم،سوز وگداز کے ساتھ الفاظ نپے تلےاور محتاط ہوں۔گفتگو دل سے نکل کردل میں اترنے والی ہو-
(25)آپ کا شمار خدمت کرنے والوں میں ہو، اچھے پڑوسی، اچھے تاجر، اچھے دوست، بھائی، شوہر اور اچھے دوست ثابت ہوں ۔
اے دل تو عاجزی اختیار کر انکساری مرتبہ بڑھاتی، یہ دوستی کا سرمایہ، سرداروں کی زینت، پھل دار ٹہنی اور مردکوسر بلندی عطا کرتی ہیے۔
ناکام، پھسڈی، احساس کمتری کے شکار، مایوسی اور اور نامرادی سےگھرےاور کٹ حجتی کرنے والوں کی صحبت سے دور رہیے ۔
متعلقین کو positive Approach and Attitude کا حامل بنائیے۔بلند پروازیFlight of birds بڑے خواب دیکھیے۔ اونچا سوچیے ۔اپنی کم زوری اور خامیوں کے بارے میں تعمیری رویہ اختیار کیجیے۔اپنی شخصیت کی نشونما کے لیے اپنی سوچ کو مقصد کے مطابق ڈھال دیجیے ۔الله کی مدد شامل حال ہوگی۔
یارب کریم!
بےبصیرتوں کو اپنا نور دے، کشتگان راہ ضلالت کو اپنا راستہ دکھا ۔
یارب!
جاگتی آنکھوں کو نیند، مضطرب نفوس کو سکینت عطا کر انھیں کامیابی سے نواز۔( آمین یا رب العالمین)