میرؔبیدری کا حمدیہ مجموعہ کلام “مولیٰ” منظرعام پر
بیدر: 22جون (وائی آر) جنوبی ہند کے نوجوان افسانہ نویس، ادیب،صحافی اور شاعر میرؔبیدری کے حمدیہ کلام کا مجموعہ ”مولیٰ“ کے عنوان سے منظر عام پر آچکاہے۔ جس میں 72حمد، 32حمدیہ نظمیں شامل ہیں۔ کتاب کا پیش لفظ مرزاچشتی صابری نظامی نے لکھا ہے اور بتایاہے کہ ”کمال کی بات یہ ہے کہ کلام میں مکمل صوفیانہ رموز ونکات نمایاں ہیں۔ ازاول تاآخر ہر کلام میں صاحب کلام کی تخیلات کی سادگی اور عشقِ حقیقی کے جذبات نے وہ رنگ دے دیاہے کہ قدیم صوفیائے کرام کے کلام کی یاد آجاتی ہے۔ کلام میں یاسیت وقنوطیت نہیں بلکہ راضی برضاء، تسلیم ورضا، ہمت مرداں اور کامل اعتماد بہ ذاتِ خدا واضح ہے۔ شدتِ احساس اور پرخلوص جذبات بھی نمایاں ہیں۔ کلام میں کہیں بھی عامیانہ پن نہیں ملتا۔ ہاں البتہ سوزوگداز ضرور ہے
“پروفیسر عبدالمجید بیدار، حیدرآباد نے لکھا ہے کہ میرؔبیدری کے حمدیہ شعری مجموعہ ”مولیٰ“ کے جائزے سے یہ اندازہ ہوتاہے کہ سادہ زبان اور رواں بحروں کے ساتھ خیال کی ترسیل کو نمائندگی دینا میرؔبیدری کی خصوصیت میں شامل ہے۔ ایک اور مقام پرلکھا ہے ”بے شما ر ذہنی وسعتوں اور خیالی روشوں سے اجتناب برتتے ہوئے میرؔبیدری نے مکمل طورپر یہی کوشش کی ہے کہ خدا کی ثناء وصفت کے دوران بجائے دنیاوی عوامل وعناصر کو منظر عام پر لانے سے پرہیز کیاجائے بلکہ صرف وہی الفاظ اور خصوصیات کو پیش کیاجائے جو قرآنی زبان کے اوصاف میں شامل ہیں۔ اس انداز سے حمد لکھنے کے دوران میرؔبیدری بلاشبہ اختصاص حاصل کرلیتے ہیں۔ انھوں نے آزاد نظم کے وصف کو بھی خدائی صفات سے مالامال کرکے ایسے انداز میں پیش کیاہے کہ جس کے نتیجہ میں ان کی نظموں میں بھی عقیدت اور بصیرت کی رہنمائی ہوتی ہے“اس مجموعہ سے نمونہٴ کلام حاضر ہے۔
تیری تعریف ہی سب کچھ رہے گی
میری بخشش کا سبب کچھ رہے گی
شبوں میں دن میں رہتی جو ہیں دوریاں تو میری دیکھ
گناہوں کونہ دیکھ، مولیٰ عرضیاں تو میری دیکھ
جس طرح تونے بنایا بن گیا
اپنے خالق کا اِشارہ بن گیا
شرط مالک کی تم بھی سن لو میرؔ
دوجہاں کافقیر حمدلکھے
میں ہوں بیزار ایسے شرک سے میرؔ
کبھی دو اور کبھی مالک کروڑوں
میرؔبیدری نے کتاب کے مقدمہ میں لکھا ہے کہ ”اس سے قبل میرے 4مجموعہ ہائے کلام۱۔کرہ، ۲۔ بارش، ۳۔ رقص، اور ۴۔ مثیرہ شائع ہوچکے ہیں۔ جن میں غزلیں اور نظمیں شامل تھیں جبکہ مثیرہ خالص نظموں پرمشتمل تھا۔ ”مولیٰ“ میراپانچواں لیکن پہلا حمدیہ مجموعہ ہے۔ محقق اور ماہرین اردوادب ڈاکٹر انیس صدیقی اور ڈاکٹر غضنفر اقبال کی مانیں تو علاقہ حیدرآباد کرناٹک کے دیگر اضلاع گلبرگہ شریف، یادگیر، رائچور، بلاری اور کپل میں بھی کسی حمدیہ مجموعہ کاکوئی وجود اب تک نہیں رہاہے۔ البتہ نعتیہ مجموعے ضرورشائع ہوئے ہیں“بہرحال اس حمدیہ مجموعہ کے آخر میں ایک نعت بھی درج کی گئی ہے۔144صفحات کایہ مجموعہ حمدکے چاہنے والے کے لئے ایک ایساتحفہ ہے جو مدتوں یادرکھاجائے گا۔ مجموعہ کلام کے خواہشمند 9448350164 پر رابطہ کرسکتے ہیں۔