مذہبیمضامین

لاک ڈاؤن میں رمضان کیسے گزاریں؟

از: میر اقبال علی، بسواکلیان

قرآن نے کہاکہ آئے لوگو جو ایمان لائے ہو تم پر روزے فرض کر دیے گئے جیسا کہ سے پہلے کے انبیاء کے پیروں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم میں تقوی کی صفت پیدا ہو۔ 183 البقرہ

رمضان المبارک سے استفادہ حاصل کرنے سے قبل یہ جاننا ضروری ہے کہ اس مہینے کی عظمت کیا ہے؟

اللہ تعالی کے ہم پر یوں تو بہت سارے احسانات ہیں۔ انہیں میں سے ایک احسان عظیم یہ ہے کہ اس نے ہمیں اس ماہ مبارک میں قرآن جیسی نعمت سے نوازا جو ہمارے لیے دستور حیات ہے، دستور عمل ہے، اسکی تلاوت باعث ثواب ہے، سمجھ کر اور غور وفکرکرکے پڑھنا اولین تقاضہ ہے اور اس پرعمل کرنا لازم و ملزوم کی حیثیت رکھتا ہے۔

قرآن کے ہم پر چار حقوق ہیں پہلا حق اسکو کو پڑھا جائے دوسرا یہ کہ اس پر غوروفکر کرکے پڑھا جائے یعنی اس کو سمجھنے کی کوشش کی جائے تیسرا اس پر عمل کیا جائے اور چوتھا یہ کی دیگر بندگان خدا تک اسے پہنچایا جائے۔

رمضان کا مہینہ خاص طور پر روزے کے لیے خصوصیت کے ساتھ منتخب کیا گیا حضرت سلیمان فارسی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ شعبان کی آخری دنوں میں رسولؐ نے خطبہ میں فرمایا لوگو تم پر ایک عظیم بابرکت مہینہ سایہ فگن ہونے والا ہے اس مہینے کی ایک رات ہزار مہینوں کی راتوں سے افضل ہے اور اس مہینے میں تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں اور اس ماہ کی راتوں کو اللہ کےحضور کھڑا ہو کر نفلی عبادات کرنے کی تلقین کی گئی ہے اور اس کا قرب حاصل کرنے کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔ اس ماہ میں جو کو کوئی نفل عبادت کرے گا اس کو فرض کے درجے کے برابر ثواب ملے گا اور جو کوئی فرض ادا کرے گا اسے ستر فرضوں کے برابر ثواب ملے گا اور اس ماہ کی خصوصیت یہ بھی ہیکہ روزہ دار بہت سی صبر کی کیفیات سے تربیت پاتا ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے۔

یہ مہینہ غم خواری و ہمدردی کا مہینہ ہے ہم اپنے پڑوس کی خبر گیری کریں اور حقوق العباد کی طرف زیادہ متوجہ ہو چونکہ اللہ تعالی اس ماہ مبارک میں عبادت کے ذریعہ عظیم روحانی انقلاب لانا چاہتا ہے۔ لہاذہ اس ماہ میں صرف ثواب کی نیت سے نیکیاں کرنا ہی مقصود نہیں بلکہ اللہ تعالی عبادات کے ذریعے مخصوص مزاج بنانا چاہتا ہے۔

نماز ذکر الہی کا بہترین نمونہ ہے یہ صرف فرض کام نہیں بلکہ اس کے بہت عظیم مقاصد ہیں اور یہ کل نہیں ہے بلکہ اللہ تعالی کو کچھ اور مطلوب ہے اور وہ یہ کہ انسان اللہ کی بندگی کے ساتھ اللہ کے بندوں کی خدمت کا جذبہ اپنے اندر پیدا کرے، انسانی ہمدردی کا مزاج اسکے اندر پیدا ہو۔

ماہ رمضان میں انسانی مساوات و اجتماعی زندگی کی زبردست تربیت ملتی ہے۔ اسلام میں انفرادی زندگی کا کوئی تصور نہیں صرف اور صرف اجتماعی زندگی مطلوب ہے۔ رمضان اجتماعی و انفرادی سطح پر کامیابی وکامرانی کا زینہ چڑھنے میں معاون ہوتا ہے۔ رمضان میں انفرادی اور اجتماعی طور پر بہت سے نیکیوں کے کام انجام دیتے ہیں۔
بالخصوص تزکیہ نفس اور اخلاق و کردار کی مثبت تندیلی انفرادی پہلو ہیں اور دیگر بہت سے کام جیسے بیک وقت سحری و افطار کا نظم، اجتماعی زکوة، فطرہ و انفاق کا نظم، تراویح و عیدالفطر کا اہتمام ان اجتماعی امور میں سے ہیں۔

اس ماہ میں نیکی و بھلائی کی طرف عام طور پر رغبت پائی جاتی ہے اور عام طور پر دل نیکی کی طرف مائل رہتا ہے اس لئے اس ماہ میں دعوت و اصلاح کا کام آسانی پیدا کرتا ہے لہٰذا ہم اپنے عزیزوں رشتہ داروں ہمسایوں تک دعوت دین اور اصلاح کا کام کریں۔

لہذا یہ ضروری ہے کہ اس ماہ مبارک میں لاک ڈاون کی وجہ سے ہم اپنے گھروں میں بیٹھنے پر مجبور ہیں ہم اس موقع کو غنیمت اور خدا کی نعمت جانتے ہوئے افرا د خاندان کی تربیت اور ان کے تزکیہ کی طرف توجہ دیں اور اس سلسلے میں اپنی پوری قوت لگا دیں ہر عہد کریں۔

اس لاک ڈاون کے دوران رمضان کے ضمن میں چند ایک منصوبے قابل غور ہیں۔

خصوصی دعاؤں کا اہتمام کریں کہ ہم اس رمضان کی عبادت و روز و تلاوت قرآن کے ذریعہ اپنے قلب کی اصلاح میں ہماری مدد کرے

اس ماہ میں ہم اپنی کوتاہیوں، کمزوریوں، خامیوں کو دور کرنے کی کوشش کریں ساتھ ساتھ چند خوبیاں جو ہمارے اندر نہیں پائی جاتی ان کو اپنے اندر پروان چڑھانے کی کوشش کریں۔

مساجد میں فرض نمازیں نہیں ہورہی ہیں لہذا ہم اس نظم کو باجماعت گھروں میں اہتمام کریں اور یہ یاد رکھیں کہ انفرادی نماز سے عام دنوں میں ہی 27 درجے زیادہ ثواب اجتماعی نماز کا دیا جاتا ہے اب جبکہ رمضان میں ہر نیکی کا ثواب کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے لہذا گھوں میں باجماعت ہی اہتمام کریں۔

انفرادی طور پر توبہ و استغفار اور خلوت کے مخصوص اوقات سے استفادہ کرتے ہوئے ہم خصوصی نوافل کا اہتمام کرسکتے ہیں۔

انفرادی طور پر چھوٹی چھوٹی سورتوں کی یادیں ہانی اور جو سورتیں یاد ہیں انکا ترجمہ و تفسیر سے پڑھ کر سمجھنے کی بھی کوشش کی جاسکتی ہے۔

دعوت الی اللہ کا کام بنیادی فریضہ ہے لہذا اس ماہ میں اسلام کا بنیادی لٹریچر یا پھر قرآن مجید بد زبان کنڑی یا کسی اور زبان کے ترجمہ کے ساتھ خ ہمارے محلے میں بالکل اڑوس پڑوس میں رہتے ہیں انہیں ہم پہنچا سکتے۔

زکوة کں ادائیگی بھی فریضہ ہے اس فرایضہ عفلت بالکل مناسب نہیں لہذا اولین سال ساتوں میں کو حساب و نصاب کے مطابق اسے جلد از جلد ادا کریں۔

ماہ رمضان میں اپنے رشتے دار پڑوسی ضرورتمندوں کی فہرست تیار کریں ان کی خبرگیری کریں ان کی ضروریات پوری کرنے کی کوشش کریں۔

اگر اللہ نے وسعت دی ہو تو اس عید الفطر کے موقع پر ایک نیا جوڑاکسی کو پہنچانے کوشش کریں۔

انفرادی طور پر نماز تہجد کے اہتمام و خصوصی دعا و استغفار اللہ کے ساتھ شعوری نماز کے ساتھ کیا جانا لازمی ہے۔

افطار سے قبل افراد خاندان کے درمیان اجتماعی مطالعہ قرآن کا نظم کیا جا سکتا ہے۔

نماز تراویح تمام افراد خاندان کے ساتھ مع ترجمہ و تفسیر ادا کرنے کی کوشش کریں۔ انشاء مساجد کی تراویح سے مختلف اہل خانہ کے ساتھ تراویح ایک بڑی تبدیلی کا ذریعہ بن سکتی ہے۔

سوشل میڈیا کے بہت سارے ایپ جیسے فیس بک، یو ٹیوب، زوم وغیرہ کے ذریعے بہترین تقاریر ودروس قرآن و اسٹڈی سرکلز کے پروگرام ہورہے ہیں خود اس سے استفادہ کریں، اپنے دوستوں، رشتہ داروں کو توجہ دلائیں۔

جمعہ کے خصوصی خطبات مختلف اجتماعات انٹرنیٹ کے ذریع شائع ہو رہے ہیں بالخصوص جناب اس امین الحسن صاحب جو مفسر قرآن اور ایک غیر معمولی اسکالر ہیں ساتھ ہی پی ایچ ڈی سکالر بھی ہیں ہیں ان کی جانب سے روزانہ دس بجے سے 11 بجے تقریباً ایک گھنٹہ یعنی ایک پارہ کی تفسیر کا خلاصہ بیان کریں نشر کیا جارہا ہے، اس سے غیر معمولی فائدہ ہوسکتا ہے ہم سب اس سے استفادہ کر سکتے ہیں۔

سحری کے بعد فجر کی نماز تک جو وقت اسکا موثر استعمال یس امین الحسن صاحب کے مختصر ویڈیوسیریز کے ذریعہ ہو سکتا ہے۔

اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تعالی اس ماہ مبارک کو تاریخی رمضان اور تبدیلی کا ذریعہ بنائے اور ایک بڑا تغیر اس کے ذریعے ہمارے اندر آئے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!