حالاتِ حاضرہسماجیمضامین

کوروناٹسٹ کا مشورہ، ایک کامیاب حکمت عملی

محمدیوسف رحیم بیدری

ببیتا پھوگٹ نے الزام لگایاہے کہ تبلیغی جماعت بھارت میں سب سے خطرناک جماعت ہے۔اس نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے لکھاتھا”کوروناوائرس بھارت کادوسرے نمبر کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ جاہل جماعتی ابھی بھی پہلے نمبرپر بنا ہواہے“ جاہل جماعتی کااشارہ تبلیغی جماعت کی طرف ہے۔15/اپریل کو کئے گئے اس ٹوئیٹ پر ہزارہالوگوں نے اپنے اپنے خیالات کااظہار کیا۔ لیکن اس طرح کامتنازعہ بیان ببیتا پھوگٹ نے ٹوئیٹر پرپہلی دفعہ تحریر نہیں کیاتھا۔ کہاجاتاہے کہ اس سے قبل بھی اس نے لکھاتھا”پھیلا ہوگا (کوروناوائرس) چمگادڑ سے تمہارے وہاں، ہمارے ہندوستان میں تو جاہل سوروں سے پھیل رہاہے“جب وہ اس ٹوئیٹ پر ٹرول ہوئیں تو مختلف طرح سے صفائی دینے لگیں۔ ڈاکٹر س، پولیس اور نرسوں پر حملے کی بات کہی۔ اور کہاکہ میراارادہ کسی ایک مخصوص طبقہ کے خلاف لکھنے کانہیں تھا۔ میں نے حملہ کرنے والوں کے خلاف لکھاہے تاکہ دوبارہ یہ حرکت نہ ہو۔ بہت سے لوگوں نے ببیتا پھوگٹ کے اکاؤنٹ کو معطل کرنے کامشورہ دیا۔ بالکل ایسے ہی جیسے کنگنا رناوت کی ہمشیرہ رنگولی چانڈیل کااکاؤنٹ معطل کیاگیا۔

یہ تو سب کو پتہ ہے کہ ببیتا پھوگٹ خاتون پہلوان ہیں۔ ان کے اوران کے خاندان پر عامر خان نے فلم ”دنگل“ بنائی تھی جو نہایت ہی کامیاب رہی۔ یہی ببیتا پھوگٹ 2019میں بی جے پی میں شمولیت اختیار کرکے اپنی ریاست ہریانہ سے بی جے پی کے ٹکٹ پر اسمبلی الیکشن لڑالیکن بی جے پی کے باغی لیڈرسومبیر سے یہ الیکشن ہارگئیں۔حال ہی میں محترمہ نے پی ایم کیر فنڈس میں ایک لاکھ روپئے دئے ہیں۔

کل ہفتہ کوممتازفلم اداکارہ اور سماجی کارکن وجہدکار ساورابھاسکرنے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر ٹوئیٹ کرتے ہوئے لکھا”ببیتا جی@ببیتا پھوگٹ، یہ اعدادوشمار بھی دیکھیں۔ کیاان لاکھوں بھکتوں کے کورونا ٹسٹ ہوئے ہیں۔ براہ کرم اس پر بھی اپناتبصرہ فرمائیں۔ اور تبلیغی جماعت کے پروگرام کو دہلی پولیس نے اجازت کیوں دی؟یہ سوال بھی اٹھائیں۔ باقی آ پ کے فین توہم ہیں ہی“ ساورا بھاسکر نے 9مارچ تا19مارچ کے درمیان بھارت میں جو ہندو مذہبی اجتماعات ہوئے ان میں شریک افراد کی تعداد 1.7لاکھ بتاتے ہوئے اس کے اعدادوشمار پیش کئے ہیں۔اور پوچھا ہے کہ کیاہندومذہبی اجتماع میں شریک ہونے والے ان لوگوں کے بھی کوروناٹسٹ ہوئے ہیں؟

ساورا بھاسکر نے بڑا اہم نکتہ اٹھایاہے اور وہ ہے ”کوروناٹسٹ“۔ سامنے کی بات ہے ”کوروناٹسٹ“ ہوگا تب ہی تو پتہ چلے گاکہ کون اس بیماری میں ”ملو ث“ ہے۔ اسی نکتہ کے پیش نظر ہماری تجویز ہے کہ
(۱) کورونا وائرس کو لے کر جو کوئی تبلیغی جماعت کے خلاف یا پھر اسی حوالے سے کوئی فرقہ وارانہ بیان دے اس کا ”کوروناٹسٹ“ لازم کردیاجائے۔ چاہے وہ ببیتا پھوگٹ ہوں یا شوبھاکرندلاجے یاکوئی دوسرا
(۲) گلبرگہ کے راؤر موضع کے رتھ اتسو میں شریک ہونے والے ہوں یااسی گلبرگہ کے الندتعلقہ کے بھوسنور موضع میں نکالے گئے رتھ اتسو میں شریک افراد ہوں ان تمام کا ”کورونا ٹسٹ“ لازمی طورپر کیا جائے
(۳) اسی طرح بڑے خاندانوں کی شادیوں میں شریک افرادیابرتھ ڈے پارٹی میں شریک عوام کا بھی کوروناٹسٹ ہونا چاہیے
(۴) جو افراد بھیڑبننے پر یقین رکھتے ہیں ان کو بھی کورونا ٹسٹ سے گذاراجائے۔ اس حکمت عملی سے فرقہ پرستی کم ہوگی اور کووڈ۔ 19کے خلاف کئے گئے ملک گیر لاک ڈاؤ ن کوکامیاب بھی بنایاجاسکے گا۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ جہاں طبی عملہ میں یہ متعدی مرض پھیل رہاہے۔ محکمہ پولیس یا سماجی کارکنان اس سے بچے ہوئے ہوں ایسانہ سمجھاجائے۔ بلکہ محکمہ پولیس اور ملک کے ان سخت ترین حالات میں خدمت انجام دے رہے سماجی کارکنان کا بھی ”کوروناٹسٹ“ ضروری ہے۔ ہماراخیال ہے یہ ایک کامیاب حکمت عملی ہوگی۔جس کے ذریعہ اس مرض کو پھیلنے سے روکا جاسکے گا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!