ضلع بیدر سے

بسواکلیان: مولانا سراج الحسن کے سانحہٴ ارتحال پرتعزیتی بیان

بسواکلیان:8/ اپریل (کے ایس) مولانا سراج الحسن سابق امیر جماعت اسلامی ہند کے سانحہ ارتحال پر جماعت اسلامی ہند بسواکلیان کے سکریٹری جناب میر اقبال علی، مجاہد پاشاہ قریشی سکریٹری آئیڈیل اسکول،سابق امیرمقامی جماعت اسلامی ہند بسواکلیان جناب غلام رسول، امیرمقامی بسواکلیان کلیم عابد اور دیگر جماعت کے معززین اور خواتین کی جانب سے ایک تعزیتی بیان جاری کرکہ بتایا گیا کہ مولانا سراج الحسن صاحب تحریک اسلامی اورملت اسلامیہ کے قداور رہنماء تھے۔ انہوں نے اس وقت قیادت کی جبکہ ملک کو کئی ایک چیلنجز در پیش تھے۔آپ نے اپنی سادہ مزاجی،فطانت و متانت سے مسلسل و بے لوث کام کئے جانے کی بدولت ملت کو مختلف مشکلات سے بچایا۔اور ملک کو یکجہتی کا پیغام دیا اور بین الاقوام کام کرنے والوں کو نئی دشا دکھائی۔ طلبہ کی ملک گیر اسلامی تنظیم ایس آئی او اور دیگر طلبہ تنظیموں کی سرپرستی فرمائی۔خواتین کو منظم کرنے میں مولانا نے بصیرت اور دور اندیشی سے کام لیا۔

مولانا کے سانحہ ارتحال پر میر اقبال علی سکریٹری جماعت اسلامی ہند بسواکلیان نے بتایا کہ مولانا محمد سراج الحسن کی شخصیت ہمہ جہت پہلوؤں کا منبع تھی۔موثر خطابات،تعلقات میں گرم جوشی،متوازن فکر،اور سادہ لیکن محنتی مزاج،ان کی نمایاں خصوصیات تھیں۔مولانا سراج الحسن کی ایک خوبی یہ تھی کہ وہ جس سے بھی ملتے،بہت ٹوٹ کر ملتے تھے۔ہر ملنے والے سے،چاہے اس سے ان کی پہلی ملاقات ہی ہوئی ہو،اتنی محبت،اپنائیت اور گرم جوشی کا مظاہرہ کرتے کہ وہ ان کا گرویدہ ہوجاتا تھا۔مختلف مذاہب کی نمایاں شخصیات سے ان کے گہرے روابط تھے۔انھیں ایک پلیٹ فارم لانے کے لئے انھوں نے دھارمک جن مورچہ کی تشکیل کی۔انکی ان خدمات کی وجہ سے انہیں ملک کی تمام دینی و ملی جماعتوں اور غیر مسلموں کے مختلف حلقوں میں قدر و حسین کی نظر سے دیکھا جاتا تھا۔ بیدر سے آپ کا خصوصی لگاؤ تھا اور یہاں کے تحریکی کاموں میں خصوصی دلچسپی رکھتے تھے۔

مولانا کا بیدر سے لگاؤ کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہیکہ وہ اکثر بیدر آیا کرتے تھے۔ موصوف بسواکلیان جب بھی آتے بسواکلیان کو کھوٹانما (کام کے پکے)تصور کرتے تھے۔ مرحوم مولوی فرید اللہ صاحب مدرس سے بہت ملنساری اور اعتقاد کے ساتھ پیش آتے تھے اور فرید اللہ صاحب اور انکے علاوہ مرحوم معین الدین بیدری اور حمید صاحب کنٹرولر،شیخ حفیظ (حافظ صاحب مرحوم) بھی آپ کے حسن اخلاق سے متاثر تھے،اور انہوں نے بسواکلیان میں جماعت کی تشکیل نو کو سرانجام دیتے ہوئے یہاں اس وقت کے نوجوانوں میں اسلامی اقتدار اُجا گر کیا۔

مرحوم اپنے بسواکلیان کے دورے کے موقع پر سائیکل پہ سوار ہوکر موضع مٹالہ جو بسواکلیان سے پندرہ کلو میٹر کی دوری پر ہے جا کر وہاں پر عوام سے مذہبی جلسہ سے خطاب کیا تھا۔ مولانا نے جماعت اسلامی ہند کی قیادت سنبھالنے کے بعد 1999دسمبر 31 نیلمبیکا کالج میں بعنوان امن ترقی و نجات برادران وطن سے مخاطب کیا تھا۔اور ان کی یاداشت بہت پکی تھی جب بھی وہ بسواکلیان آتے تھے، کسی کی عدم موجودگی پر انہیں پوچھا کرتے تھے۔ انکی غائبانہ نمازجنازہ میر اقبال علی کے مکان پر پڑھی گئی اور مرحوم کے اوصاف حسنہ بتائے گئے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!